اتوار‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2025 

شوکت عزیز صدیقی کی جگہ کیس سننے والے جج بھی کٹہرے میں کھڑے ہو سکتے ہیں،مریم نواز

datetime 9  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن)مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس ایک جج کا معاملہ نہیں،آج یہ کٹہرے میں کھڑا ہے کل کیس سننے والے جج بھی کٹہرے میں کھڑے ہو سکتے ہیں،یہ بہت الارمنگ بات ہے عدلیہ کو سمجھنا چاہیے،معاملے کی آزادانہ،صاف و شفاف انکوائری ہونی چاہیے،عالمی میڈیا

بتارہا ہے کہ پاکستان کی حکومت نے اپنے ہوائی اڈے امریکہ کو دے دیئے ہیں،مسلم لیگ (ن) اس کی سخت مخالفت کرے گی اور ہر فورم پر آٰواز اٹھائی جائے گی،پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں رہی اس پر سوال و جواب نہیں ہونے چاہئیں،عمران خان اصل چیئرمین نیب ہیں جس کو چاہیے عہدے دے اور جس کو چاہیے عہدے سے ہٹا دے،اداروں میں کیسے مداخلت کی جاتی ہے اور کیسے اپنے سیاسی مخالفین کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے اس حوالے سے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کا بیان موجود ہے۔ ان خیالات اظہار انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں سب جماعتیں ایک پیچ پر ہیں، پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا وہی نظریہ اور موقف ہے (جو ن)لیگ کے قائد میاں نواز شریف کا ہے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اب پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے اور میرا خیال ہے کہ نہ ہی اس معاملے پر کوئی ڈسکشن کرنی چاہے۔ عالمی میڈیا سے پتہ چل رہا ہے کہ حکومت امریکہ کو ہوائی اڈے دی چکی ہے اگر ایسا ہے تو ن لیگ ہر فورم پر اس کی مخالفت کرے گی اپنی سرزمین کسی اور کو استعمال نہیں کرنے دیں گے، حکومت نے امریکہ کو ہوائی اڈے دینے کی تردید نہیں کی، امریکہ کو اڈے خفیہ مزاکرات سے نہیں مل

سکتے۔ انہو ں نے کہا کہ اصل چیئرمین نیب تو وزیراعظم عمران خان ہیں وہ جس کو چاہے عہدہ دیں یا ہٹا دیں چیئرمین نیب کوئی بھی آئے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا چیئرمین نیب کے پیچھے دماغ تو وزیراعظم کا ہے، اداروں کو کیسے استعمال کیاجاتا ہے اس حوالے سے بشیر میمن کا بیان موجود ہے کہ اداروں کو کس طرح سیاسی

انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے موجودہ حکومت اپنی نااہلیت کو چھپانے کے لیے اداروں کے کندھے استعمال کر رہی ہے ۔ جو بھی عمران خان کا آلہ کار بنا ہوا ہے جس طرح چیئرمین نیب ہیں تو یہ ان کو بھگتنا پڑے گا، احتساب اس کا بھی ہو گا جو آلہ کار بنے گا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی اتنی بڑی گواہی آئی ہے، جسٹس شوکت عزیز معاملے کی آزادانہ اور صاف و شفاف انکوائری ہونی چاہیئے یہ

صرف شوکت عزیز کا کیس یا ایک جج کا معاملہ نہیں عدلیہ کو سمجھنا چاہہے، بہت الارمنگ بات، کیس سننے والے وہ جج بھی کہٹرے میں کھڑے ہو ں گے جہاں آج شوکت عزیز صدیقی ہیں اللہ نے اگر ہمیں اقتدار دیا تو ہم احتساب کریں گے اور ایسا احتساب کریں گے دنیا دیکھے گی، ایک جج بتاتا ہے یہ دائرہ کار آپ کا نہیں تو انہیں بھی سمجھنا چاہے۔ عدلیہ وہ کچھ کرے، کوئی کسی بھی جج سے غلط فیصلہ نہ لے سکے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…