مکوآنہ (این این آئی ) سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی طرف سے اپنے کسٹمرز کو ہائی کلاس بینکنگ سروسز مہیا کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے لیکن گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پاکستان میں سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک نے اپنی 50فیصد سے زائد برانچز بند کر دی ہیں جس کی وجہ سے اس کے کسٹمرز
کو اپنے بینک تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ویب سائٹ ‘پرو پاکستانی’ کے مطابق 2015ء میں پاکستان میں سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی 101برانچیں تھیں، جو پاکستان کے باقی بینکوں کی نسبت کہیں کم تھیں۔ ان میں بھی آدھے سے زیادہ کمی لائی جا چکی ہے اور اب پاکستان میں اس بینک کی محض 49برانچز باقی رہ گئی ہیں۔ یہ برانچز پاکستان کے 10شہروں میں واقع ہیں جن میں 3اسلامک برانچز بھی شامل ہیں۔بینک انتظامیہ کی طرف سے ایسی تمام برانچز بند کی جا چکی ہیں جوآپریشنز کے لحاظ سے مہنگی پڑ رہی تھیں اور نقصان میں جا رہی تھیں۔ ان برانچز کو بند کرکے بینک انتظامیہ اپنی توجہ کارپوریٹ بینکنگ اور ڈیجیٹل بینکنگ پر مرکوز کر رہی ہے اور پاکستانی مارکیٹ میں اب یہی سٹینڈرڈ چارٹرڈ کی حقیقی کاروباری حکمت عملی ہے۔ بینک کی طرف سے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں بھاری سرمایہ کاری کی جا چکی ہے اور اپنی ڈیجیٹل صلاحیتوں میں اضافے اور اس انفراسٹرکچر میں وسعت کے لیے مزید سرمایہ کاری جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی زیادہ تر برانچیں 10شہروں کے پوش علاقوں، شاپنگ سنٹرز وغیرہ میں واقع ہیں۔