لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) لندن ہائیکورٹ نے گزشتہ روز لندن کے رسل اسکوائر پر واقع پریسیڈنٹ ہوٹل کے قرنطینہ میں موجودہ پاکستانی شہری کو طبی امدا د دینے سے انکار پر دل کا دورہ پڑنے کے سبب موت کے قریب پہنچ جانے والے برٹش پاکستانی محمد رفیق کو قرنطینہ سے ریلیز
کرنے کاحکم جاری کردیا۔ روزنامہ جنگ میں مرتضیٰ علی شاہ کی شائع خبر کے مطابق برٹش پاکستانی 58 سالہ محمد رفیق کو پاکستان سے برطانیہ واپسی پر ہیتھرو ائرپورٹ سے 18 مئی کو قرنطینہ کیلئے حکومت کے منظورشدہ ہوٹل میں پہنچایا گیا تھا۔ ہوٹل پہنچنے کے چند گھنٹے بعد ہی اسے دل کا شدید دورہ پڑا، اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ موت کے قریب پہنچ گیا تھا۔ ائرپورٹ کے حکام اور ہوٹل کے عملے کو معلوم تھا کہ محمد رفیق ناخواندہ ہے اور ٹیکنالوجی استعمال کرنا نہیں جانتا لیکن انھوں نے اس کے تحفظ کیلئے کچھ نہیں کیا۔ہوٹل پہنچ کر محمد رفیق نے ہوٹل کے عملے کو یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ وہ ذیابیطس کا مریض ہے اور اسے انسولین لینا پڑتی ہے، اس نے عملے کو جی پی کا خط بھی دکھایا تھا، جس میں لکھا تھا کہ اسے ایک مخصوص قسم کی انسولین لینا ہوتی اور اسے دوران سفر یہ انسولین اپنے ساتھ رکھنے کی اجازت ہے اور اسے ایک مقررہ وقت پر مخصوص کھانا بھی کھانا ہوتا ہے۔