کان پور(نیوز ڈیسک) بولی وڈ فلم اسٹار عامر خان کے ہندوستان میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور عدم برداشت کے بیان پر اٹھنے والی تنقید کی لہر دم توڑتی ہوئی نظر نہیں آتی اور اب ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ دائر کردیا گیا ہے۔ہندوستانی نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق عامر خان کے خلاف عدم برداشت کے بیان پر بغاوت کا مقدمہ دائر کردیا گیا، جس کی سماعت کان پور کی سیشن عدالت یکم دسمبر کو کرے گی۔ایڈووکیٹ منوج کمار ڈکشٹ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے عامر خان کا بیان بغاوت کے مترادف ہے۔واضح رہے کہ رواں ہفتے نئی دہلی میں ایک تقریب کے موقع پر عامر خان کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ کرن راؤ نے بچوں کی حفاظت کے لیے انہیں ملک چھوڑنے کی تجویز دی جو ان کے لیے ‘انتہائی تشویشناک’ لمحہ تھا۔عامر کا کہنا تھا کہ “کرن اور میں ساری زندگی ہندوستان میں رہے ہیں، پہلی مرتبہ انھوں نے پوچھا کہ کیا ہمیں ہندوستان سے منتقل ہوجانا چاہیے؟”ان کا مزید کہنا تھا “یہ کرن کی جانب سے ایک بہت بڑا بیان ہے، وہ بچوں کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں، وہ ہر روز اخبار کھولتے ہوئے خوف محسوس کرتی ہیں”.بولی وڈ اداکار نے کہا،” اس ملک کا شہری ہونے کی حیثیت سے ہم اخبارات میں وہ سب کچھ پڑھتے ہیں جو ہندوستان میں ہورہا ہے، میں اس بات سے انکار نہیں کرسکتا، میں بہت سے واقعات کی وجہ سے تشویش زدہ ہوں”.عامر خان کو نہ صرف حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور شیو سینا سمیت دیگر دائیں بازو کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے بلکہ عام پبلک کی جانب سے بھی ان پر شدید تنقید کی جارہی ہے.حکمران جماعت بی جے پی کے ترجمان شاہ نواز حسین کا کہنا تھا کہ اداکار یہ نہ بھولیں کہ انہیں ہندوستان نے ہی سپر اسٹاز بنایا ہے۔جبکہ ہندو انتہاپسند تنظیم شیو سینا نے عامر خان پر تنقید کرتے ہوئے انھیں مشورہ دیا ہے کہ “اگر وہ یہاں نہیں رہنا چاہتے تو پاکستان جاسکتے ہیں”.اس بیان کے بعد ہندوستان کے مختلف شہروں میں عامر خان کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور پوسٹرز بھی جلائے، جس کے بعد اداکار کے گھر کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی.