لاہور (نیوز ڈیسک ) بھارت میں انتہا پسند ہندو تنظیم شیوسینا نے شہریار خان اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر کی ملاقات کے مقام پر دھاوا بول دیا جس کی وجہ سے یہ ملاقات ہی منسوخ کرنا پڑ گئی جب کہ جنوبی افریقہ اور بھارت کے درمیان میچوں کی امپائرنگ کرنے والے پاکستانی امپائر علیم ڈار کو بھی پاکستان واپس جانے کی دھمکیاں دی گئیں ہیں۔ اس طرح کے واقعات بھارت کے سیکولر چہرے سے لبادہ اتارنے کے لئے کافی ہیں۔ اور یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل خورشید محمود قصوری کی کتاب کی تقریب رونمائی پر حملہ کیا گیا اور اس کے علاوہ غلام علی جو کہ پاکستان کے مشہور غزل گائیک ہیں ان کے کنسرٹ کو بھی انتہا پسند ہندو?ں کے دھمکیوں کے بعد منسوخ کر دیا گیا۔ پاکستان سے جانے والے اداکاروں کو اپنے مستقبل کے بارے میں ابھی سے سوچنا چاہئے کیوں کہ بھارت میں رہنے کے لئے مشہور گلوکار عدنان سمیع کو بھارتی شہریت کے لئے درخواست دینا پڑ گئی ہے اور پاکستانی شہریت سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ اب بھارت میں فواد خان، ماہرہ خان اور کچھ اور اداکار بھارت کی فلموں میں کام کر رہے ہیں ان کو بھی جلد یا بدیر اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا یا تو انہیں پاکستان کی شہریت چھوڑ کر بھارت کی شہریت اپنانا پڑے گی یا پھر ان کو ابھی سے عزت بچا کر پاکستان واپس آ جانا چاہئے نہیں تو کل کو ان کا حال بھی غلام علی ، خورشید قصوری اور شہریار خان جیسا ہو گا جنہیں بھارت کے انتہا پسند ہندو جنونی قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔