لاہور(نیوز ڈیسک)ماڈل عمائمہ ملک نے کہا ہے کہ پاکستانی فلموں کے معیارمیں تبدیلی سے انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی اب آسان ہورہی ہے۔ فلموں کے موضوع، کہانی، ڈائیلاگ، لوکیشنزاورجدید ٹیکنالوجی نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ ایک اچھی فلم بنانے کے لیے صرف سرمائے کی ہی نہیں بلکہ بہترین کہانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اچھی کہانی کی ڈیمانڈ کے لیے اگرسرمایہ لگایا جائے توبری بات نہیں ، وگرنہ کم بجٹ میں بھی اچھی فلم بن سکتی ہے۔ہالی ووڈ اوربالی ووڈ میں ایسی بے شمارمثالیں موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہارعمائمہ ملک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جشن آزادی کے موقع پرمیری ریلیز ہونے والی فلم ” دیکھ مگرپیار سے “ بھی اسی طرح کی فلم ہے جس کی کہانی اس خطے کی عکاسی کرتی ہے اورفلم کی کہانی کی ڈیمانڈ کے مطابق ہی ڈائریکٹراسد الحق نے لوکیشنز کا انتخاب اوردیگرانتظامات کیے۔فلم کی کہانی، لوکیشنز اورمیوزک کے علاوہ ڈائیلاگ بہت جانداربنائے گئے ہیں۔ جب مجھے اس پروجیکٹ کے لیے اسد الحق نے رابطہ کیا تو میں نے پہلے فلم کی کہانی سنی اوراپنا کردار پڑھا۔ اس کے بعد تومیں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ مجھے اس فلم میں کام کرنا ہے۔ ہم نے ملک کے مختلف کے حصوں میں فلم کی شوٹنگ کی اورمقررہ وقت پراپنا کام مکمل کیا۔یہی نہیں فلم کی پروموشن کے لیے بھی ہم سب نے مل کرایک منصوبہ بنایا اوراس کے مطابق فلم کی تشہیری مہم چلائی ، جس کے دوران لوگوں نے بہت پیار کیا۔ بہت سے ایسے لمحات بھی ا?ئے کہ پرستاروں کی چاہت دیکھ کرمیری آنکھیں نم ہوگئیں۔ انھوں نے کہا کہ فلم میں میرے مدمقابل فلم میں مرکزی کردار ملکہ ترنم نورجہاں کے صاحبزادے سکندررضوی نے ادا کیا ہے اور وہ بھی فنکارانہ صلاحیتوں سے مالامال ہیں۔ویسے توہم دونوں کو پاکستان فلم انڈسٹری کی نئی جوڑی پکارا جانے لگا ہے لیکن اس کا اصل فیصلہ توفلم بین جشن آزادی کے موقع پر سینما گھرمیں فلم دیکھنے کے بعد ہی کرینگے۔ ایک سوال کے جواب میں عمائمہ ملک نے کہا کہ ’دیکھ مگرپیارسے‘خاص طورپرفیملیز کے لیے بنائی گئی ہے اوراس بات کا خاص خیال رکھاگیا ہے کہ کسی بھی ایک سین کودیکھتے ہوئے لوگوں کو شرمندہ نہ ہونا پڑے۔ یہ ایک لائٹ کامیڈی اوررومانٹک فلم ہے جوپاکستانی سینما کوایک نئے سنگ میل کی جانب لے کرجائے گی۔