علاقے باندرہ میں امریکن ایکسپریس بیکری سے ٹکرائی تھی۔حکام کے مطابق سڑک کے کنارے فٹ پاتھ پر پانچ افراد سو رہے تھے جو گاڑی کی زد میں آ گئے ان میں سے 38 سالہ نوراللہ خان کی موت ہو گئی ¾ تین افراد شدید اور ایک شخص معمولی زخمی ہوا استغاثہ کا الزام تھا کہ سلمان خان خود گاڑی چلا رہے تھے اور انھوں شراب پی رکھی تھی تاہم رواں برس مارچ میں عدالتی کارروائی کے دوران سلمان خان نے کہا تھا کہ نہ تو وہ گاڑی چلا رہے تھے اور نہ ہی انھوں شراب پی رکھی تھی۔27 مارچ کو عدالت میں بیان دیتے ہوئے سلمان خان نے کہا تھا کہ میں نشے میں نہیں تھا اور نہ ہی گاڑی چلا رہا تھا. ڈرائیونگ سیٹ پر میرا ڈرائیور اشوک تھا جب یہ حادثہ ہوابعدازاں 31 مارچ کو سلمان کے ڈرائیور اشوک سنگھ نے خود ڈرائیونگ سیٹ پر ہونے کا اعتراف کیا۔ انھوں نے عدالت میں کہا کہ پولیس میرا یقین نہیں کر رہی تھی اس لیے میں اتنے سال خاموش رہا تاہم اس دن گاڑی میں ہی چلا رہا تھااس کے علاوہ سلمان کے وکیل نے کہا تھا کہ جس آدمی کی موت ہوئی وہ گاڑی کی ٹکر سے نہیں مرا بلکہ کرین سے گاڑی اٹھاتے وقت زخمیوں پر گاڑی گر جانے سے ہلاک ہوا۔تاہم بہت سے عینی شاہدین سلمان خان اور ان کے ڈرائیور کے بیانات سے متفق نہیں تھے۔سلمان خان کی سکیورٹی سے منسلک ایک کانسٹیبل نے پولیس کو دئیے جانے والے ایک بیان میں کہا تھا کہ اداکار نشے میں اپنی گاڑی پر قابو نہ رکھ سکے پولیس والے کی 2007 میں ٹی بی سے موت ہو چکی ہے