1ایٹمی ہتھیاروں کے خطرات اورا ن میں کمی اورکنٹرول کی باتیں توہم روز سنتے ہیں لیکن اس دل دہلادینے والے خطرے کا ذکر کم ہی ہوتا ہے جو سمندروں میں گم ہوجانے والے ایٹم بموں سے لاحق ہے۔امریکی محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ گزشتہ نصف صدی کے دوران تقریباً92 ایٹم بم عالمی سمندروں میں کھو چکے ہیں
یہ لاپتہ ایٹمی ہتھیار کیا قیامت برپا کرسکتے ہیں اس کاتصورکرنامشکل نہیں۔اس رپورٹ میں جس کے کچھ حصے پہلے شائع ہوچکے ہیں بتایا گیا ہے کہ 1965 اور 1977کے درمیان عالمی سمندروں میں ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق381واقعات ہوچکے ہیں یہاں واقعات سے مراد نیوکلیئر بحری جہازوں یا آبدوزوں کی ٹکریاعدم استحکام کاشکار ہوجانے والی نیوکلیئر آبدوزوں کو سمندرمیں چھوڑ دینا ہے، سمندر میں گم ہو جانے والے92 ایٹمی ہتھیاروں سے مراد وہ ایٹمی بم اور میزائل ہیں جنھیں عدم استحکام کے بعد سمندر میں چھوڑنا پڑا اور ان میں متعدد چلنےکیلیے تیار ایٹمی بم بھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق اکتوبر 1986 میں بدترین حادثہ پیش آیاجب ایک روسی ایٹمی آبدوز برمودا ٹرائنگل سے 600میل شمال مشرق میں ڈوب گئی اوراس حادثے کے باعث 2نیوکلیئرری ایکٹراور32ایٹم بم سمندر کی تہہ میں چلے گئے اسی نوعیت کے متعدد حادثات امریکی بحریہ کے ساتھ بھی پیش آچکے ہیں لیکن اکثر کی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں، عالمی ماحولیاتی اداروں کی طرف سے اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ سمندر میں کھوجانے والے ایٹمی ہتھیاروں سے خارج ہونے والی تابکاری بڑھتی جائے گی اوروہ وقت دورنہیں کہ جب ہم اس کی لپیٹ میں آ چکے ہوں گے۔