اسلام آباد(نیوزڈیسک) چاند کا زمین سے فاصلہ 3 لاکھ 84 ہزار کلومیٹر سے زائد ہے لیکن ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خلائی سفر کے لئے ایک ایسی مشین کے تجربات کئے جارہے ہیں جو اس سفر کو محض چار گھنٹوں میں طے کرسکتی ہے۔
اگرچہ یہ بات سائنس فکشن کا حصہ معلوم ہوتی ہے لیکن ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ EMDrive نامی ٹیکنالوجی اس صلاحیت کی حامل ہے کہ لاکھوں میل کا فاصلہ گھنٹوں میں طے کرسکے۔ اس مشین کے انجن کی انفرادیت یہ ہے کہ اسے چلانے کے لئے ایندھن والے راکٹ استعمال نہیں ہوں گے بلکہ ایک بند ڈبے میں مائیکرو ویو شعاعوں کے عمل اور ردعمل سے EMDrive انجن لاکھوں میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکے گا۔ مائیکرو ویو شعاعوں کو متحرک کرنے کے لئے شمسی توانائی استعمال کی جائے گی لہٰذا کسی اور ایندھن کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس سے پہلے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ یہ ٹیکنالوجی خلا میں کام نہیں کرے گی لیکن ناسا کے تجربات نے ان خیالات کو غلط ثابت کردیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے بے شمار فوائد ہوں گے جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ خلا میں بھیجے جانے والے سیاروں کا وزن آدھا رہ جائے گا کیونکہ انہیں لے جانے کے لئے بھاری مقدار میں ایندھن کی ضرورت نہ ہوگی۔ اسی طرح نئے خلائی انجن کی مدد سے خلا میں کروڑوں میل کی گہرائی تک جانے کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوسکے گا۔ ناسا کے تجربات نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ مادی اجسام کے لئے روشنی کی رفتار سے زیادہ رفتار کے ساتھ حرکت کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔ اگرچہ ماہرین فزکس کی ایک بڑی تعداد ابھی ان دعووں پر یقین کرنے کے لئے تیار نہیں ہے لیکن ناسا نے گزشتہ ماہ ان سائنسدانوں کو جواب دیتے ہوئے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر لکھا، ”بہت سی ایسی بے معنی تھیوریز تھیں جو وقت کے ساتھ حقیقت بن گئیں۔“