سڈنی (نیوز ڈیسک) دنیا بھر کے ماہرین فلکیات کئی سالوں سے موصول ہونے والے پراسرار سگنلز کی حقیقت جاننے کیلئے کوشاں تھے اور اب آسٹریلوی سائنسدانوں نے بالآخر اس راز سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ ان سگنلز کو کچھ سائنسدانوں نے خلائ کی گہرائیوں میں تحلیل ہوتے بلیک ہولز سے خارج ہونے والی شعاعیں اور کچھ نے نیوٹران ستاروں کے ادغام کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ حال ہی میں کچھ ماہرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ یہ خلائی مخلوق کی طرف سے بھیجے جانے والے سگنلز ہیں۔آسٹریلیا کی Parkes Observatory نامی خلائی رصدگاہ میں بھی تحقیق جاری تھی اور اب واضح ہو گیا ہے کہ یہ سگنلز خلائی مخلوق کی طرف سے نہیں بلکہ رصدگاہ کے باورچی خانے میں پڑے مائیکرو ویو اوون سے موصول ہو رہے تھے۔ سائنسدان ایملی پیٹروف اور ان کی ٹیم نے arxiv پر شائع ہونے والے مقالے میں انکشاف کیا ہے کہ جب بھی مائیکرو ویو اوون کا دروازہ اسے بند کرسے پہلے کھولا جاتا تھا تو اس میں سے خارج ہونے والی شعائیں راڈار کو متاثر کرتی تھیں اور سائنسدان اسے خلائ سے موصول ہونے والے Perytons سگنلز سمجھ لیتے تھے۔ رصدگاہ کے باورچی خانے میں پڑے مائیکرو ویو اوون کا دروازہ بار بار کھول کر سگنلز کی حقیقت کی تصدیق کر لی گئی ہے۔ آسٹریلوی سائنسدانوں نے دیگر ماہرین کو بھی خبردار کر دیا ہے کہ مائیکرو ویو کے سگنلز کو خلائی مخلوق کے سگنلز سمجھنے کی غلطی نہ کریں۔