پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی غیر معینہ مدت کے لیے برقرار

datetime 7  اپریل‬‮  2015 |

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان ٹیلی کمیونیشن اتھارٹی کے چیئرمین سید اسماعیل شاہ نے کہا ہے کہ ’یوٹیوب پر عائد پابندی تب تک ختم نہیں جا سکتی جب تک اس سلسلے میں سپریم کورٹ کا حکم تبدیل نہ ہو یا پھر پارلیمان سیکیورٹی کے بل کا وہ ڈرافٹ پاس نہیں کرتی جس سے پی ٹی اے کو بااختیار بنایا جائے۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پی ٹی اے کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے۔ متعبر جج صاحبان یہی طے کریں گے کہ آیا پی ٹی اے کو حکومتی احکامات پرانٹرنیٹ پر ویب سائٹس پر پابندی عائد کرنی چاہیے یا اس کے لیے قانون سازی کی جائے۔‘پی ٹی اے کہ چیئرمین نے بتایا کہ ’ان کا ادارہ سپریم کورٹ کے حکم کےمطابق اِس وقت صرف شہریوں کی شکایات پر نامناسب مواد بند کر سکتا ہے۔‘اس سلسلے میں انٹرنیٹ کی آزادی کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم ’بائٹس فار آل‘ کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ ’بظاہر پی ٹی اے کے ایکٹ میں مواد پر پابندی لگانے کا واضح قانون یا طریقہ کار موجود نہیں کیونکہ اس ایکٹ کے مطابق پی ٹی اے بظاہر لائسنس یا آلات سے متعلق قانون سازی کر سکتی ہے مگر انٹرنیٹ پر مواد پر پابندی لگانا براہ راست ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا جب تک کہ عدالتی یا حکومتی کور نہ ہو۔‘انٹرنیٹ پاکستان سمیت بہت سے ملکوں کے لیے اب بھی نئی چیز ہے اس لیے کیا انٹرنیٹ پر جانا چاہیہے اور کیا نہیں اس سے متعلق پیچیدگیاں موجود ہیں۔
چیرمین پی ٹی اے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ وہ یہی موقف سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔
تین برس پہلے سپریم کورٹ نے پی ٹی اے کو حکم دیا تھا کہ یوٹیوب پر اس توہین آمیز وڈیو فلم کو بلاک کر دیا جائے جس کے نتیجے میں پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
بائٹس فار آل اس پابندی کو ہائی کورٹ کے بعد بہت جلد ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والی ہے۔
تنظیم کا مو¿قف ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق یوٹیوب پر صرف وہ وڈیو فلم بلاک ہونی چاہیے تھی مگر پی ٹی اے نے دنیا کی سب سے بڑی وڈیو آرکایو کو مکمل بند کر دیا ہے جو کہ غیر قانونی ہے۔
دوسری جانب عدالت میں پی ٹی اے کا مو¿قف یہ ہے کہ چونکہ ان کا یوٹیوب کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے اور نہ ہی متنازع مواد کو یوٹیوب سے ہٹانے کی تکنیکی قوت، اس لیے پوری ویب سائٹ کو بند کرنا پڑ رہا ہے۔
صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والح تنظیم رپوٹرز وِدآو¿ٹ بارڈرز کی ایک رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے نے اس وقت 20 سے 40 ہزار کے قریب ویب سائٹس پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔
پی ٹی اے کے چیئرمین سید اسماعیل شاہ نے اس متعلق کہا کہ ’ان ویب سائٹس پر زیادہ تر فحش یا ایسا مواد ہے جو کہ قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے۔‘
بی بی سی چیئرمین سے پوچھا کہ ایسا کیوں ہے کہ بیشتر بلوچ ویب سائٹس تو بند ہیں مگر انتہاپسندی پھیلانے والی ویب سائٹس کسی روک ٹوک کے بغیر چل رہی ہیں؟
اس پرسید اسماعیل شاہ کا کہنا تھا کہ ’انٹرنیٹ پاکستان سمیت بہت سے ملکوں کے لیے اب بھی نئی چیز ہے۔ اس لیے کیا انٹرنیٹ پر جانا چاہیے اور کیا نہیں، اس سے متعلق پیچیدگیاں موجود ہیں۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…