اسلام آباد (نیوز ڈیسک )فیس بک نے سیلیکون ویلی میں اپنے نئے طویل و عریض دفتر کی نقاب کشائی کر دی ہے۔ نئے دفتر کی عمارت کی وسعت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی چھت پر نو ایکڑ کا ایک پارک اور اس کے ایک ہی کمرے میں 2800 کارکنوں کی گنجائش ہو گی۔ ”میل آن لائن“ میں کیرن کورکوران نے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ کیلیفورنیا کے مینلو پارک میں یہ نئی عمارت 430,000مربع میٹر پر مشتمل ہے اور اس کی نقاب کشائی فیس بک کے بانی مارک زوکربرگ نے اپنے پبلک پیج پر عمارت کی فضا سے لی گئی تصاویر پوسٹ کر تے ہوئے کی اور لکھا کہ اپنی انجینئرنگ ٹیم کیلئے مل کر کام کرنے کی غرض سے مناسب ترین جگہ تیار کرنا ہمارا ہدف تھا، ہم ایسا ماحول تخلیق کرنا چاہتے تھے جہاں پر ہماری ٹیموں کو مل کر کام کرنے اور رابطوں میں آسانی ہو،اسی مقصد کے پیش نظر ہم نے دنیا کا سب سے بڑا کمرہ بنا لیا ہے جس میں ہزارہا افراد کی گنجائش ہے۔ واضح رہے کہ اس عظیم الشان کمرے کی تصاویر ابھی تک پبلک نہیں کی گئیں تاہم یہ معلوم ہوا ہے کہ اس میں اجلاسوں کے لئے بھی مقامات مخصوص کئے گئے ہیں
جبکہ فیس بک کے ایک ملازم کی طرف سے زوکربرگ اور چیف ٹیکنالوجی آفیسر مائیک شروئپفر کی ایک کمرے میں ملاقات کے دوران تصویر شیئر کی گئی ہے، کمرہ پلاسٹک کی رنگارنگ گیندوں سے بھرا ہوا ہے اور یہ دفتر کے باقاعدہ آغاز کے پہلے روز کی تصویر معلوم ہوتی ہے۔ مقامی جریدے ”ای المانک“ کے مطابق 2800 کارکن بتدریج بڑے کمرے میں اپنا کام شروع کر دیں گے تاہم ابھی اس کی گنجائش نہیں ہے اور مبینہ طور پر تمام مطلوبہ کارکنوں کی بھرتی کا عمل بھی مکمل نہیں ہوا۔ فیس بک کی نوتعمیر شدہ عمارت اس کے موجودہ دفاتر سے زیادہ دور نہیں ہے اور دونوں عمارتوں کو ایک سرنگ کے ذریعے ملا دیا جائے گا جس پر کام گزشتہ برس ستمبر میں شروع کیا گیا تھا۔ آرٹیکل میں لکھا ہے کہ عمارت کی تعمیر کے سادہ سے مقاصد کے ساتھ ساتھ اس میں حیران کر دینے والی بہت سے خصوصیات بھی ہیں جن کے بارے میں ابھی معلوم ہونا باقی ہے البتہ فی الحال یہی بتایا جا سکتا ہے کہ عمارت کو انسٹاگرام سٹارز کی تصاویر اور سے سجایا گیا ہے اور اس کے مختلف حصوں کو رنگ و روشنی کے امتزاج سے قابل دید بنا دیا گیا ہے جبکہ بے ایریا آرٹسٹس نے غیر معمولی پیٹنگز اور مجسموں سے اس کی تزئین و آرائش کی ہے۔
سیلیکون ویلی میں فیس بک نے میں اپنے نئے دفتر کی نقاب کشائی کر دی
3
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں