اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اگر آئی ایم ایف فنڈ پروگرام کی گرتی ہوئی بحالی کو جاری رکھتا ہے تو پاکستان کے پاس ادائیگی توازن (بیلنس آف پیمنٹ) کے بحران کو مکمل طور پر پھیلنے سے روکنے کے لیے اسلام آباد کی بیمار معیشت کو بیل آؤٹ کرنے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرنے کے لیے چین سے کہنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہ ہوگا۔
اب پالیسی سازوں کے پاس ادائیگی توازن کے بحران اور ڈیفالٹ کے ساتھ ساتھ بے مثال سطح تک دم گھٹتی معیشت سے بچنے کے لیے دیگر تمام راستے تلاش کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ جنگ اخبار میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ملک میں گہرے سیاسی اور معاشی بحران کے درمیان آئی ایم ایف نے انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی اپنائی ہے لیکن اس پالیسی پر زیادہ دیر تک نہیں چلا جاسکتا۔ یا تو آئی ایم ایف کو نویں جائزے کی تکمیل کے ذریعے بحال کرنا پڑے گا یا پھر پروگرام ختم کر دیا جائے گا۔ ہم نویں جائزے کی تکمیل کے بغیر آئی ایم ایف کے ساتھ مزید کوئی ڈیٹا شیئر نہیں کریں گے۔ آزاد معاشی ماہرین اب تجویز کر رہے ہیں کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی آخری کوشش کرے یا پھر واضح طور پر چین کی جانب دیکھے تاکہ مشکلات کا شکار معیشت کو بیل آؤٹ کیا جا سکے۔ سابق وزیر خزانہ اور معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے بتایا کہ اگر آئی ایم ایف آگے نہیں بڑھتا تو پاکستان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ وہ چین سے درخواست کرے کہ وہ اسلام آباد کو مکمل بحران سے نکالنے کے لیے مدد کے لیے کوئی طریقہ کار وضع کرے۔