لاہور( این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے سابق صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ خوشاب کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کو سپورٹ کر رہے تھے اور مقامی قیادت کے ذریعے اپنے امیدوار کو دستبردار بھی کرایا تاہم رابطوں کے فقدان کی وجہ سے جو صورتحال پیدا ہوئی اس کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں،اگر ہمارے
دوست ہمارے ساتھ لڑنے کی بجائے حکومت سے لڑتے تو آج پنجاب اور مرکزی حکومت کو گھر بھیج چکے ہوتے اور عوام بھی سکھ کا سانس لے رہے ہوتے ، پیپلز پارٹی تو ہمیشہ سے الیکٹرانک ووٹنگ اور انتخابی اصلاحات کی حامی رہی ہے کیونکہ جب بھی انتخابات چھینے جاتے ہیں، دھاندلی ہوتی ہے یا پیٹریاٹ کی صورت میں پارٹی کو توڑا جاتا ہے تو ایسا پیپلز پارٹی کے ساتھ ہی ہوتا ہے ، مولانا فضل الرحمان نے جو بات کی تھی وہ گالی تھی او رانہیں اپنے الفاظ واپس لینے چاہئیں ۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر چوہدری منظور ، سید حسن مرتضیٰ اور دیگر بھی موجود تھے ۔ مختلف اضلاع سے پارٹی رہنمائوں نے عہدوں سے مستعفی ہونے والے رہنمائوں کو پھولوں کے ہار پہنائے اور قیادت کے حق میں نعرے لگائے ۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم نے مشکل وقت میں کام شروع کیا اور ہمار اضمیر مطمئن ہے کہ ہم نے اپنی صلاحیت او راہلیت کے مطابق جو بن سکا وہ کیاہے ، ہم پارٹی میں تھے ہیں اور رہیں گے ، کارکن کا عہدہ سدا رہتا ہے او رہم آج کارکن کے طو رپر یہاں حاضر ہیں ۔ قمر زمان کائرہ نے کہا ہم نے 2018ء میں انتخابات کے نتائج کے بعد بھی اپنے عہدوں سے استعفے دیدئیے تھے لیکن پارٹی نے ہمیں عزت دی اور کام جاری رکھنے کی
ہدایت کی ، جب ہماری تین سالہ مدت پوری ہو گئی تو بھی ہم نے اپنی قیادت کو آگاہ کیا ، ہمار ابھٹو شہید او ربی بی شہید کی قبر سے عہد ہے کہ جب تک زندہ ہیں عوام کی بہتری کیلئے پیپلز پارٹی کے شانہ بشانہ چلتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ قیادت نے راجہ پرویز اشرف کو پنجاب میں پارٹی کا آرگنائز ر مقرر کیا ہے ، وہ تجربہ کار شخص
ہیں اگر وہ ہم سے ہمارے تجربات کے حوالے سے پوچھیں گے تو ہم انہیں آگاہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کو نہیں چھوڑا بلکہ پیپلز پارٹی نے تو پی ڈی ایم بنائی ہے ، ہمارے دوستوں نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور شو کاز جار ی کیا جو مناسب نہیں تھا ، ہمار ااحتجاج تھاکہ اس پر معذرت کریں لیکن اس کے
جواب میں ہمیں پی ڈی ایم کی اگلی میٹنگ میں نہیں بلایا گیا ۔پیپلزپارٹی نے اکیلے بھی اور جب جب موقع ملا ہے اتحادوں کے ساتھ مل کر بھی اپنی ذمہ داری ادا کی ہے ، ہم اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوںکو بھلا کر جمہوریت کے لئے ساتھ چلے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان معاملہ فہم ہیں ، پی ڈی ایم کے ایجنڈے میں تحریری
معاہدے کا حصہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی ، ہم نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے سمیت جو بھی حکمت عملی پیش کی اس میں سر خرو ہوئے لیکن ہمارے دوست بجائے اس کے حکومت کے ساتھ لڑتے ہمارے ساتھ لڑ پڑے ، اگر وہ ایسا نہ کرتے تو آج مرکزی اور پنجاب حکومت کو گھر بھیج چکے ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم
کبھی بھی سیاسی راستے بند نہیں کرتے ، ہم مخالفین سے بھی گفتگو کرتے ہوئے کیونکہ تلخی پیدا کرنے سے بہتری نہیں آتی ۔ انہوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کہا کہ پیپلز پارٹی اس کی ہمیشہ سے داعی رہی ہے کیونکہ جب بھی انتخابات چھینے جاتے ہیں ، دھاندلی کی جاتی ہے ، پیٹریاٹ کی
صورت میں پارٹی کو توڑا جاتا ہے پیپلزپارٹی ہی اس کا شکار ہوتی ہے ۔ پیپلز پارٹی نے اسی تناظر میں2008ء میں خورشید شاہ کی سربراہی میں کمیٹی بنائی، ہماری تجاویز الیکشن کمیشن او رنادرا کے پاس موجود ہیں ، ہمارا تصور یہ ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو انٹر نیٹ سے منسلک نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ ڈیٹا بیس ہونی چاہیے
جس میں انگوٹھے کے نشان کی تصدیق ہو ، تصدیق شدہ بیلٹ پیپر نکلے اور اگر کوئی مہر لگوانا چاہتا ہے تو وہ بھی ہونا چاہیے ۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ جس کا جو کام نہیں ہے وہ نہ کرے ،یہاں جن کا کام نہیں ہے وہ سیاست میں مداخلت کرنا نہیں چھوڑتے ۔ انہوں نے شہباز شریف علیل ہیں انہیں روکنا مناسب نہیں تھا ، یہ کہنا کہ شہباز شریف
بھائی کے گارنٹر ہیں اسے ان کے معاملے سے نہیں جوڑا جا نا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ نقصان اٹھاتی ہے لیکن سیاسی عمل سے پیچھے نہیں ہٹتی اور باقی دوستوں کو بھی اس بارے سوچنا چاہیے ،مولانا فضل الرحمان انتہائی قابل احترام ہیں لیکن انہوں نے جو باپ والی بات کی وہ گالی ہے اور انہیں اپنے الفاظ واپس لینے چاہئیں۔انہوں نے خوشاب کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے کہا کہ یہاں پہلے بھی چند سو ووٹ ہی تھے ، میں نے
مقامی قیادت کو کہا کہ ہم مسلم لیگ (ن) کی سپورٹ کر رہے ہیں اورامیدوار کو دستبردار کر انے کی ہدایت کی لیکن اس معاملے رابطوں کے فقدان کی وجہ سے جوصورتحال پیدا ہوئی میں بطو رصدر اس کی ذمہ دار لیتا ہوں ۔ انہوں نے عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کے بقول ان کا دورہ اچھا رہا ہے ، جب معاہدے پورے ہوں گے تو معلوم ہوگا دورہ کتنا کامیاب رہا ہے ۔