اسلام آباد،لندن(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے سندھ کی نجی سیکٹر سے کورونا ویکسین کی خریداری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ نجی سیکٹر سے ویکسین مہنگے داموں خرید رہا ہے، نجی سیکٹر سے خریداری پر خزانے کو 3ارب نقصان ہوگا۔
روزنامہ جنگ میں بلال عباسی کی شائع خبر کے مطابق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے سربراہ این سی اوسی اسدعمر کے نام مراسلہ لکھا ہے جس میں سندھ حکومت کی ویکسین خریداری پر تحفظات کا اظہار کیا گیا، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سندھ نجی سیکٹر سے 10 لاکھ کین سائینو ویکسین خریدرہاہے جبکہ سندھ کمپنی کے بجائے مڈل مین سے خریداری کر رہا ہے ، ویکسین خریداری وفاقی احکامات کیخلاف ہے ، کین سائینونیفی ڈوزقیمت سنگل ڈیجٹ امریکی ڈالرہے، پاکستان میں کین سائینو ویکسین کی قیمت 1000 روپے ہونی چاہیے تھی لیکن ڈریپ نے نجی سیکٹرکیلئے کین سائینوویکسین کی قیمت 4225 مقررکی ہے۔دوسری جانب یورپی میڈیسن ایجنسی نے برطانوی کورونا ویکسین ایسٹرازینیکا اور خون میں پھٹکیاں بننے کے درمیان تعلق کی تصدیق کر دی۔یاد رہے کہ خون میں پھٹکیاں بننے کے واقعات کے بعد بارہ سے زائد یورپی ممالک نے آکسفورڈ کی ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا تھا۔ادھر عالمی ادارہ
صحت کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ کی بنائی گئی کورونا ویکسین ایسٹرازینیکا کے استعمال کو نہ روکیں، کیونکہ ویکسین کے استعمال سے خون میں پھٹکیاں بننے کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔برطانوی ہیلتھ ریگولیٹری ایجنسی نے کہا تھا کہ خون میں پھٹکیاں بننے (خون جمنے) اور ایسٹرازیینکا ویکسین میں تعلق اب تک ثابت نہیں ہوا ہے۔ ایسٹرازینیکا ویکسین کے حوالے سے لندن سے جاری بیان میں ہیلتھ ریگولیٹری ایجنسی کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں ویکسین لگانے کے بعد خون میں پھٹکیاں بننے کے 5 کیس رپورٹ ہوئے۔