اسلام آباد (این این آئی)پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کا فارن فنڈنگ کیس کی لائیو کوریج کا چیلنج قبول کر لیا ۔پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری جنرل چودھری منظورنے ایک بیان میں وزیراعظم کے فارن فنڈنگ کیس کی لائیو کوریج کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے جو چیلنج دیا ہے اب اس پر قائم رہیں اور یوٹرن نہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم فارن فنڈنگ کیس کی سماعت اور تحقیقات کی لائیو کوریج کیلئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرے ۔انہوں نے کہا کہ صرف فارن فنڈنگ کیس ہی نہیں کرپشن کے تمام ریفرنسز کی بھی لائیو کوریج کی جائے۔انہوں نے کہا کہ نیب کی تحویل میں اپوزیشن قائدین کی انکوائریز کو لائیو نشر کیا جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ احتساب عدالتوں میں مقدمات کی سماعت بھی لائیو نشر کی جائے ۔واضح رہے کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کی اوپن سماعت ہونی چاہیئے، چیلنج کرتا ہوں فارن فنڈنگ کیس ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے، فارن فنڈنگ کیس میں پارٹی سربراہوں کو بٹھا کر کیس سننا چاہیئے تا کہ سب کو پتہ چلے ، کئی ممالک اپوزیشن کی جماعتوں کی فنڈنگ کرتے رہے ہیں لیکن تعلقات کی وجہ سے ان ممالک کے نام نہیں لے سکتا۔جنوبی وزیرستان میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس اٹھانے پر اپوزیشن کا شکر گزار ہوں، یہ سب سامنا آنا چاہیے کہ تحریک انصاف اور اپوزیشن جماعتوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی رہی، ساری دنیا میں سیاسی جماعتیں فنڈنگ کرتی ہیں، فارن فنڈنگ کیس کی کْھلی سماعت ہونی چاہیے اور اسے ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے، پارٹی سربراہوں کو
بھی بٹھا کر کیس سننا چاہیے، اس کیس سے ساری قوم کو پتا چلے گا کہ کس نے اس ملک میں ٹھیک طریقے سے پیسہ اکھٹا کیا۔انہو ںنے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بھیجے گئے ترسیلات زر سے ملک چلتا ہے، میں نے شوکت خانم اسپتال کی فنڈنگ سمندرپار پاکستانیوں سے کی، چیلنج کرتا ہوں کہ سیاسی فنڈ ریزنگ صرف تحریک
انصاف نے کی اپوزیشن کی جماعتوں کو معلوم ہے اور مجھے بھی پتا ہے کہ فارن فنڈنگ کونسی ہے، اوورسیز پاکستانی فارن فنڈنگ نہیں ہیں، کئی ملک ان جماعتوں کو پیسے دیتے رہے، ان ممالک سے تعلقات کی وجہ سے میں بتا نہیں سکتا۔مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان مدارس کے بچوں
کو استعمال کرکے حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں، ان کی اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی، وہ این آر او کے لیے بلیک میل کررہے ہیں، عوام سمجھدار ہیں وہ کسی کی چوری بچانے کے لیے نہیں نکلیں گے، یہ ہمارے عوام کی سیاسی سوچ کو نہیں سمجھتے۔ملک کے معاشی حالات پر وزیراعظم نے کہا کہ معاشی مشکلات کے باعث
ہمیں اخراجات کم اور آمدنی بڑھانی تھی، اخراجات کم کرنے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ہمیں اصلاحات کرنی تھی جس میں دیر ہوئی کیونکہ پارلیمانی جمہوریت میں بھاری اکثریت کے بغیر اصلاحات نہیں ہو سکتیں، 18ویں ترمیم کے بعد ہم صوبوں کو ساتھ ملائے بغیر کچھ نہیں کر سکتے، معاشی بدحالی اور کورونا کے باوجود ہماری معاشی اشاریے دیگر ممالک سے بہتر ہیں، کورونا کے باوجود ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں ورکرز نہیں مل رہے۔