سوات (این این آئی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی پالیسیوں میں کوئی اختلافات نہیں یہ صرف اقتدار کے گھوڑے پر سوار ہونے اور دودھ کی بوتل کے لیے لڑ رہے ہیں، پی ڈی ایم کا مقصد عوام کے مسائل کا حل نہیں بلکہ چند خاندانوں کی سیاست کو زندہ رکھناہے ، لوگوں کو مافیاز ، سرمایہ داروں ، جاگیرداروں اور ٹھیکیداروں کی سیاست سے
کچھ نہیں ملے گا، عوام تعلیم ، صحت ، روزگار اور انصاف چاہتے ہیں تو انہیں نظام مصطفیٰؐ کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کے دست و باز بننا ہوگا، گلگت بلتستان انتخابات پر بھی پی پی اور (ن)لیگ رو رہی ہیں اصل خرابی انتخابی نظام میں ہے جب تک انتخابی نظام شفاف اور غیر جانبدار اور پولنگ اسٹیشن آزاد نہیں ہوتا عوام کا انتخابی نظام پر اعتماد بحال نہیں ہوگا ، سیاسی جماعتیں انتخابی نظام کی اصلاح اور شفافیت پر متحد ہو جائیں تو خرابیوں پر قابو پایا جاسکتاہے اور پھر کوئی انتخابات کو یرغمال بنانے اور انتخابات چوری ہونے کا رونا نہیں روئے گا، جماعت اسلامی کی مہنگائی بے روزگاری کے خلاف تحریک کامیابی سے ہمکنار ہو کر رہے گی ، ہم غریب کسانوں ، مزدوروں اور بے روزگارنوجوانوں کی بات کررہے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے گراسی گرائونڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ سے امیر جماعت اسلامی کے پی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر عبدالواسع ، محمد امین ، بختیار معانی ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف و دیگر بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت 73 سالہ ملکی تاریخ کی نااہل اور ناکام ترین حکومت ہے ۔ حکومت نے آٹھ سو دنوں میں آٹھ سو جھوٹ بولے اور اپنا کوئی ایک وعدہ پورا نہیں کیا ۔ عمران خان کہتے تھے کہ میری حکومت کے خلاف عوام نے احتجاج کیا تو میں
خود حکومت چھوڑ دوں گا مگر آج کراچی سے چترال تک پورے ملک کے عوام حکومت پر لعنتیں بھیج رہے ہیں مگر حکمران ٹس سے مس نہیں ہوتے اور ڈھٹائی کی تمام حدیں پار کر گئے ہیں ۔ عمران خان کہتے ہیں کہ بڑا لیڈر بننے کے لیے بڑے بڑے یوٹرن لینا پڑتے ہیں ۔ انہوںنے جھوٹ کو یوٹرن کا نام دیدیا ہے ۔ وزیراعظم نے قوم سے وعدہ کیا تھاکہ وہ اقتدار میں آ کر گورنر ہائوسز
کو یونیورسٹیاں بنادیں گے ، پچاس لاکھ بے گھروں کو چھت اور ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار دیں گے مگر کوئی ایک گورنر ہائوس یونیورسٹی نہیں بنا ، ہزاروں لوگوں کے سروں سے چھت چھین لی گئی اور 35 لاکھ لوگوں کو بے روزگار کردیا گیا ۔ آج عوام مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ ہیںاور حکمرانوں کو جھولیاں اٹھا اٹھا کر بد دعائیں دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ
چھوٹے لوگ بڑی کرسیوں پر بیٹھ گئے ہیں جنہیں عوام کی پریشانیوں سے کوئی سروکار نہیں وہ چند دن موج میلہ کرنے آئے ہیں مگر اس کھیل تماشے میں ملک تباہ ہورہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمرانوں نے پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کا وعدہ کیا تھا مگر اس حکومت کے دور میں مسجدوں میں فلموں کی شوٹنگ کر کے مساجد کے تقدس کو پامال کیا گیا ۔ مساجد اور مدارس کی توہین
پر بھی حکمرانوں کو شرم نہیں آئی ،کیا یہ ہے ریاست مدینہ ؟۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی بزدلی کی وجہ سے کشمیر پر بھارت کو اپنا قبضہ مضبوط کرنے کا موقع ملا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم کہتے تھے کہ میرے پاس دو سو معاشی ماہرین کی ٹیم ہے ۔ حکومت کے معاشی سقراط اور بقراط معیشت کو لے ڈوبے ہیں ۔ حکومت کے پاس دو معاشی ماہرین تو کیا دو سو
مرغیاں بھی نہیں تھیں یہی وجہ ہے کہ اب عوام کو انڈے بھی نہیں مل رہے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کا معاشی وژن انڈے مرغی اور کٹے پر جا کر ختم ہوگیا ۔ ملک قرضوں کی دلدل میں پھنس گیا ہے ۔ قرضے جی ڈی پی کے 80 فیصد تک پہنچ گئے ہیں ، مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے ۔ روپیہ کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا بن گیاہے اور وزیراعظم کہتے ہیںکہ
معیشت اوپر جارہی ہے ۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کی سونامی ملک و قوم کے لیے عذاب بن کر آئی ہے۔اس حکومت میں قرضوں ،مہنگائی ،بے روز گاری اور بدامنی میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ مشرف نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے
کیا ۔ جس طرح پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حکومتوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے کچھ نہیں کیا ، اسی طرح پی ٹی آئی حکومت نے قوم کو دھوکے میں رکھا ۔ عمران خان نے قوم سے وعدہ کیا تھاکہ وہ ڈاکٹر عافیہ کو واپس لائیں گے مگر انہوں نے عافیہ کو واپس لانے کی بجائے گستاخ رسول ؐ آسیہ کو پروٹوکول کے ساتھ باہر بھجوا دیا ۔