اتوار‬‮ ، 09 فروری‬‮ 2025 

لاک ڈاؤن ختم ہوا ہے کورونا نہیں، ماسک نہ پہننے والوں کو بھاری جرمانے

datetime 16  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(آن لائن)صوبائی دارلحکومت پشاور میں ضلعی انتظامیہ کے افسران نے حکومتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر مختلف بی آر ٹی سٹیشنوں اور بسوں میں بیشتر افراد کو موقع پر جرمانہ کر دیا۔اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر پشاور محمد علی اصغرکی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر محمد صہیب بٹ نے جی ٹی روڈ پر بی آر ٹی سٹیشنوں اور بسوں میں حکومتی ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنایا۔اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر احتشام الحق

اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر گلشن آرا نے صدر میں بی آر ٹی سٹیشنوں اور بسوں میں حکومتی ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنایا۔ اسسٹنٹ کمشنرسید نعمان علی شاہ اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر حبیب اللہ نے کارخانو اور حیات آباد میں بی آر ٹی سٹیشنوں اور بسوں میں حکومتی ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنایا۔ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر محمد شفیق آفریدی، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر شاہ وزیر اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کاشف جان نے خیبر بازار اور جی ٹی روڈ پر بی آر ٹی سٹیشنوں اور بسوں میں حکومتی ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنایا۔کاروائیوں کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی و سیفٹی ماسک نہ پہننے پر بیشتر افراد کو موقع پر جرمانہ کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر پشاور نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بی آرٹی بسوں میں سفر کرتے وقت سیفٹی ماسک کا استعمال ضرور کریں اور ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کریں بصورت دیگر قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دوسری جانب محکمہ صحت گلگت بلتستان کے فوکل پرسن ڈاکٹر شاہ زمان نے انکشاف کیا ہے کہ گلگت بلتستان آنے والے ڈھائی لاکھ کے قریب سیاحوں میں سے 5فیصد سے بھی کم کے پاس لیبارٹری رپورٹس تھیں جو انتہائی تشویش ناک اور ایس او پیز کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں میں 20 سیاحوں میں کورونا وائرس کی علامات پر انہیں قرنطینہ کر دیا گیا ہے، بعض کی طرف سے غلط معلومات پر ان

سے رابط نہیں ہو رہا۔ڈاکٹر شاہ زمان کے مطابق صوبوں اور وفاق نے تعاون نہ کیا تو سردیوں میں گلگت بلتستان میں کورونا کی صورتحال بے قابو ہو سکتی ہے اس سلسلے میں پیر کو ہنگامی میٹنگ طلب کی گئی ہے جس میں موثر حکمت عملی بنائی جائے گی۔شاہ زمان کے مطابق گلگت بلتستان میں روزانہ 150 کے قریب سیاحوں کی گاڑیاں ہو رہی ہیں جن میں 95 فیصد کے پاس کورونا ٹیسٹنگ رپورٹس نہیں ہوتی ہیں اس لیے داخلہ مقامات پر سیاحوں کی رینڈم ٹیسٹنگ شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس ٹیسٹنگ اور اسکریننگ پر ہوٹل مالکان کی تنظیمیں مداخلت اور اعترضات کرتی ہیں جس سے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں کورونا سے نمٹنے کیلئے محکمہ صحت کے پاس انتہائی محدود وسائل ہیں اور ایسے میں عدم تعاون کا یہ غیر ذمہ دارانہ طرز عمل جاری رہا تو علاقے میں کورونا کے خطرات بڑے المیے کو جنم دے سکتے ہیں۔شاہ زمان نے کہا کہ حالات کے پیش نظر تمام ہوٹلوں کو پابند کیا گیا ہے کہ 20 فیصد کمروں کو کرونا سے متاثرہ سیاحوں کے لیے ریزرو کر دیا جائے تاکہ انہیں فوری قرنطینہ کیا جا سکے۔

موضوعات:



کالم



ابو پچاس روپے ہیں


’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…