لاہور(این این آئی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزراء اور مشیروں کی فوج ٹویٹر پر قابلیت کے گھوڑے دوڑا رہی ہے،حکومت نے جو ایس او پیز طے کئے تھے اب خود ہی ان کی خلاف ورزی کررہی ہے،12ہزار کیلئے خواتین کو گھروں سے نکال کر مجمع لگانا ان کی غربت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، ڈاکٹرز ہمارے اصل ٹائیگرز ہیں جو بیماری کے خلاف لڑرہے ہیں،ڈاکٹروں کے مطالبات جائز اور درست،پولیس گردی کی مذمت کرتے ہیں،
حکومت اداروں کو لڑانے کی بجائے ڈاکٹروں کو کٹس فراہم کرے،وزیروں مشیروں پر اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں مگر کورونا کے خلاف لڑنے والے ڈاکٹروں کو حفاظتی لباس تک مہیا نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے ملک بھر میں ایک سو سے زائد ڈاکٹر ز خود کورونا کا شکار ہوگئے ہیں،یہ المیہ ہے کہ حکومت ابھی تک اس وبا کے خلاف سنجیدگی سے کچھ کرنے کو تیار نہیں۔ دیہاڑی داروں کا حکومت کے پاس کوئی ڈیٹا نہیں،ان کی مدد کیسے کی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سکولز اور مدارس بند پڑے ہیں ان کے اساتذہ کی تنخواہیں حکومت کو دینی چاہئیں،جس طرح آئی ایم ایف نے قرضوں پر ایک سال کا ریلیف دیا ہے اسی طرح حکومت اپنے عوام کو بھی ریلیف دے۔سود ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے،حکومت فوری طور پر سود کے خاتمہ کا اعلان کرے۔مغربی ممالک نے سود میں علامتی کمی نہیں کی بلکہ سود زیروپرسنٹ پر لے آئے ہیں،ہماری حکومت صرف علامتی کمی کرکے مطمئن ہوگئی ہے یہ سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔ ملک میں کورونا ٹیسٹ کا وسیع پیمانے پر انتظام نہیں،جس غریب کے پاس کھانے کو نہیں وہ آٹھ نو ہزار کا ٹیسٹ کیسے کروا سکتا ہے۔بار بار توجہ دلانے کے باوجود حکومت فری ٹیسٹوں کا انتظام نہیں کررہی جس کی وجہ سے ملک میں کورونا مریضوں کی تعداد کا بھی کسی کو صحیح اندازہ نہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کورونا وباء کے خلاف ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرح ہماری حکومت نے بھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔
ڈبلیو ایچ اوبرو قت انتظامات کرتی تو آج دنیا بھر میں لاکھوں انسانوں کی جانیں اس طرح ضائع نہ ہوتیں۔انہوں نے کہا کہ جب چین میں یہ وباء پھیلی، عالمی ادارہ صحت کا فرض تھا کہ وہ اس سے بچاؤکیلئے ویکسین کی تیاری کا آغاز کردیتا،اسی طرح ہمارے ہمسایہ میں لوگ مرتے رہے اور ہمارے حکمران ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے،کسی نے بھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ سینیٹر سراج الحق نے عوام پر زور دیا کہ وہ ڈاکٹروں کی ہدایات کے مطابق مکمل احتیاط کو اپنا معمول بنائیں۔کورونا سے بچنے کیلئے آج عالمی سطح پر جو تدابیر اپنائی جارہی ہیں،
ہمارے نبی مہربان ؐ نے تو چودہ سوسال قبل بتادیا تھا۔اسلام میں ان وباؤں سے بچنے کی مکمل تعلیمامات موجود ہیں۔ اسلام نے طہارت پر اسی لئے اتنا زور دیا ہے،وضو کرنے سے نہ صرف ظاہری صفائی اور طہارت ملتی ہے بلکہ جسمانی پاکیزگی اور روحانی بالیدگی کا بھی احساس پیدا ہوتا ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ علماء کرام اور منبر و محراب نے عوام کو کورونا وباء سے بچانے کیلئے ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔علماء نے حکومت کی طرف سے اعلان کردہ احتیاطی تدابیر کو یقینی بنانے کیلئے منبر و محراب کا استعمال کیا۔ علماء کرام نے نہایت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عامتہ الناس کو دینی نقطہ نظر سے حکومتی ہدایات پر عمل کرنے کی تلقین کی
اور ترغیب دی۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ایک آزمائش اور امتحان ہے اور انسان نے اپنی ہلاکت کو خود دعوت دی ہے۔انسان نے انسانوں کو مارنے کیلئے ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم تیار کئے اور جراثیمی حملوں سے فصلوں اور باغات کو تباہ کیا اور ایسے زہریلے بیج تیا رکئے جن سے لاکھوں اور کروڑوں انسانوں کی زندگیاں ختم کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وباء سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کو دل و جان سے تسلیم کرتے ہوئے زمین پرسے ظلم و جبر کا خاتمہ کیا جائے اورعدل و انصاف اور عالمی امن کے ضامن اسلام کے نظام کے مطابق زندگی گزاری جائے۔دریں اثنا صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کو فون کیا۔دونوں راہنماؤں نے ملک کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔