جب وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کیلئے گیا تو انہوں نے نہ ملاتے ہوئے کیا کہا ؟ مولانا طارق جمیل نے وجہ بیان کر دی

18  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مولانا طارق جمیل نے نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل میں جب وزیراعظم عمران خان سے ملا تو انہیں نے مجھے کہا کہ میں مصافحہ مجھے ڈاکٹرز نے کرنے سے منع کیا ہے ۔ ہم دونوں نے ہوائی مصافحہ کیا ۔ ایک سوال کے جواب میںان کا کہنا تھا کہ میں اس معاملے میں بہت زیادہ ستایا ہوا ہوں ، سلام کرنا سنت ہے ، ہاتھ ملانا مستحب ہے ،منہ سے سلام کیا جائے

تو یہ ہے اصل بات لیکن ہاتھ ملانا اس سے نچلے درجے کی چیز ہے ، میرا داہنا بازو ہاتھ ملا ملا کر درد کرتا ہے لیکن لوگ پھر بھی کہتے ہیں بڑا متکبر ہےصرف امیروں سے ہاتھ ملاتا ہے ، غریبوں سے ہاتھ نہیں ملاتا۔ مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ’’ اللہ پاک کے نبی اکرمؐ نے فرمایا کہ جس علاقے میں کوئی وبا پھیل جائے تو وہاں کوئی نہ جائے ، اور جہاں یہ پھیل جائے تو وہاں سے بھی کوئی باہر نہ نکلے ۔بلکہ ایک اور جگہ نبی کریم ؐ نے یہ بھی فرمایا کہ’’ اسلام میں چھوت نہیں ہے کہ ایک دوسرے کو لگ جائے گی ‘‘سب کچھ اللہ پاک کے ہاتھ میں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ احتیاطی تدابیر جو حکومت وقت اور ڈاکٹرز کی جانب سے بتائی جارہی ہیں عوام کو چاہیے کہ ان پر عمل کرے ۔مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ہم اللہ پاک سے دعائیں کر رہے ہیں کہ یا اللہ پاک اس بیماری سے جلد سے ختم فرما ، اللہ پاک نے چاہا تو انشاء اللہ یہ بہت جلد ہی ختم ہو جائیگی بےشک اللہ پاک کیلئے اس ختم کرنا کوئی مشکل نہیں وہ چاہے تو ایک ہوا کہ جھونکے کی طرح لے جائے ۔ڈاکٹرز کے مطابق گرمی پڑتی ہے تو اس کے چراثیم مر جاتے ہیں، اگر یہ بیماری رمضان اور عید تک چلتی تو اس میں بھی گلے ملنا کوئی سنت ہے اور نہ کوئی مستحب ہے ۔ بلکہ یہ ہمارے علاقے کا ایک رواج ہے ۔ ایسی صورتحال میں تو بالکل بھی نہیں ملنا چاہیے بلکہ نماز پڑھ کر اپنے اپنے گھروں کو چلیں جائیں ۔مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ مولانا تقی صاحب کے دیئے گئے بیان کیساتھ میں اتفاق کروں گا لیکن میرے نزدیک اللہ پاک نہ کرے اگر

بیماری وبائی شکل اختیار کر جاتی ہے تو فرض نماز بھی گھر میں ادا کر لیں تو مسئلہ نہیں ۔ کیونکہ ایک حدیث سے ہمیں ایک دلیل ملتی ہے کہ مدینہ میں بارش بہت تیز ہو رہی تھی ، حضرت بلال ؓ نے جب آذان دی تو آپؐ نے فرمایا کہ بلال اعلان کرو کہ ’’ لوگو نماز اپنے گھروں میں پڑھو، مسجد مت آئو ، تو آپؐ نے بارش کی وجہ سے لوگوں کو نماز گھروں میں پڑھنے کا حکم دیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم ﷺ کاا رشاد ہے:’’میں نے اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کا سوال کیا تو اس نے مجھے دو چیزیں عطا فرما دیں اور ایک نہیں۔ میں نے دعا کہ میری امت کو قحط سے ہلاک نہ کرے تو یہ بات مجھے عطا کردی(دعا قبول فرمائی) اور میں نے دعا کی کہ ان پر باہر سے کوئی دشمن مسلط نہ کرے تو یہ بات بھی عطا کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…