اسلام آباد( این این آئی) وفاقی دارالحکومت کے رہائشی گوردھن داس نے دعویٰ کیا ہے کہ کرونا وائرس کا علاج ممکن ھے۔ 92 سالہ بزرگ پاکستانی نژاد ہندو تاجر نے کہا کہ وہ کانٹیو گائوں تحصیل عمر کوٹ سندھ میں 1928 میں پیدا ہوا، 1971 میں کراچی اور 2004 میں اسلام آباد آ کر آباد ہوا ۔
گوردھن داس نے بتایا کہ 1925 میں جب وہ سات سال کا تھااس کے والد گنیش مل نے بتایا تھا کہ 1918 میں ان کے گائوں اور نواحی علاقوں تلہیار ،چھاچھریو ،مٹھی وغیرہ میں ایک وبائی مرض پھیل گیا تھا جس کے باعث سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے، ایک شخص نے چینی ملا کے پانی پیا تو وہ بیماری سے بچ گیا، اسوقت دوا ڈاکٹر کی کوئی سہولت موجود نہ تھی ،دس کلومیٹر دور علاقہ میں واقعہ کی خبر بھی اگلے دن پتہ چلا کرتی تھی وہ آج بھی وہ دن یاد کرتا ھے جب کرونا وائرس جیسے مرض کے باعث ہر طرف لاشوں کے ڈھیر لگ گئے تھے ،اس نے بتایا کہ وہ آٹھ بچوں کا باپ ہے اور پاکستان میں ہی آباد ھے ،یہاں اپنے بیٹوں کیساتھ ہینڈی کرافٹ کا کاروبار کرتا ھے اور اس کی خواہش ھے کہ کرونا وائرس سے اگر 100 سالہ پرانے نسخے سے انسانی جان بچائی جا سکے تو وہ سمجھے گا کہ اس نے پاکستانی ہونے کا فرض ادا کر دیا، کیوں کہ وہ اس وبائی مرض کی خبر سن کے بہت پریشان ھے وہ پاکستان اور پاکستانی عوام سے محبت اور ملنساری کا جذبہ رکھتا ھے اسکا بیٹا رمیش کمار اور پوتا جے پرکاش بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان کی عوام ایسی موضی بیماری سے محفوظ رہیں