اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے معیشت کی درست حالت بارے عوام کو آگاہ کر نے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کی صورتحال پر ہر فورم کا استعمال کریں گے،لاہور کراچی سمیت چیمبرز کے ساتھ ملک کر سیمینار کریں گے،عمران خان کے پاس کوئی ٹیم ہی نہیں،مافیا عمران خان کے دائیں بائیں بیٹھے ہیں،عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے اور ادھر مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے،
حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق اگلے سالوں میں 18 لاکھ نوجوان نوکریاں سے نکل جائیں گے،وزیراعظم کہتے ہیں سب ٹھیک ہو جائیگا، ہم پوچھتے ہیں کیسے ہو جائے گا؟ہم مہنگائی سے متعلق امور پر حکومت سے پوچھیں گے،پارلیمنٹ کے بعد دیگر اداروں سے بھی حکومتی چوری پر رجوع کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار سابق گورنر سندھ زبیر عمر، عائشہ غوث بخش، مصدق ملک اور قیصر شیخ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔زبیر عمر نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کی معاشی ایڈوائزری کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا ہے جس کی صدارت سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کی،انٹرنیٹ نیٹ کے ذریعے اسحاق ڈار صاحب اور مریم اورنگزیب نے بھی شرکت کی جبکہ ن لیگ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا وڈیو لنک پر بھی رہنما شریک ہوا۔ انہوں نے کہاکہ معیشت کی حالت آپ کے سامنے ہیں،ایک عام آدمی کو معاشی صورتحال کا پتہ چل جاتا ہے،وہ حالات جو مسلم لیگ نے چھوڑے تھے ریکارڈ پوزیشن تھی ٹیکس نیٹ کی صورتحال بہتر تھی۔ انہوں نے کہاکہ آپ دیکھ لیں آج کتنا فرق ہے۔انہوں نے کہاہ مزید کچھ مہینوں کے بعد یہ حکومت معیشت کا سب کچھ ختم ہو جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ ن لیگ نے عوام کو معیشت کی درست حالت بتانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے دور میں عوام کو خود معیشت کا اندازہ ہو گیا ہے،معیشت کی صورتحال پر ہر فورم کا استعمال کریں گے،لاہور کراچی سمیت چیمبرز کے ساتھ ملک کر سیمینار کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کے پاس کوئی ٹیم ہی نہیں،مافیا عمران خان کے دائیں بائیں بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آٹے کا 40بلین کی کرپشن کی گئی،سوچ سمجھ کر بحران پیدا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ندیم افضل چن نے کہا ہے سات مہینے سے آٹے کی سمگلنگ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شوگر انڈسٹری میں 45فیصد تحریک انصاف کے لوگ ہیں،عمران خان جہانگیر ترین خسرو بختیار اس کے ذمہ دار ہیں۔عائشہ غوث بخش نے کہاکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے اور ادھر مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے،
بجلی 50 فیصد سے زائد اور گیس میں 115 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 1200 ارب روپے کا اضافی قرضہ 13عشاریہ 25 فیصد کی شرح پر قرض اٹھا لیا،ڈیٹ سروسز 3 ہزار ٹریلین سے زائد ہو گیا ہے،جی ڈی پی ڈھائی فیصد رہ گئی ہے،لارج منیوفیکچر بھی منفی میں جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کہتے ہیں سب ٹھیک ہو جائیگا لیکن کیسے ہو جائے گا؟۔ انہوں نے کہاکہ گذستہ سال ٹیکس ریوینو میں پہلی مرتبہ ٹیکس کولیکشن کم ہوئے،5عشاریہ 2 ٹریلین کے ٹارگٹ میں بھی اب ایک ٹریلین شارٹ فال ہو گا،یہ حکومت منی بجٹ لائے گی۔
مصد ملک نے کہاکہ حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق اگلے سالوں میں 18 لاکھ نوجوان نوکریاں سے نکل جائیں گے،مہنگائی کی شرح 4 فیصد سے 14 فیصد ہو گئی ہے،پی ٹی آئی کی حکومت میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے،دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 25 فیصد اور شہروں میں 20 فیصد ہے۔ انہوں نے کہاکہ سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے،انٹرسٹ ریٹ بڑھانے سے جی ڈی پی میں کمی آئی،فروری میں پتہ ہونے کے باوجود گندم کی ایکسپورٹ کی اجازت دی اور جون میں کہا گیا کہ ایکسپورٹ بند کر دو۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ڈیڑھ سال سے روٹی کی جگہ کیک کھلا رہی ہے،
آئی ایم ایف اور معاشی ٹیم منی بجٹ پر جھگڑا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت 3500 ارب روپے قرضے کی ادائیگی کیلئے دیں گے،آئی ایم ایف دونوں طرف بیٹھی اس ملک کے لوگوں کی تقدیر سے کھیل رہی ہے،28ہزار ارب روپے قرضہ لیا جا رہا ہے،اس حکومت میں اب ہر بچہ 2 لاکھ روپے کا مقروض ہے۔عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ گزشتہ ایک سال میں 12 ٹریلین قرضوں میں اضافہ کیا گیا،یہ قرض لے کر صرف حکومت چلانے کی کوشش کررہے ہیں۔مصدق ملک نے کہاکہ ہم مہنگائی سے متعلق امور پر حکومت سے پوچھیں گے،پارلیمنٹ کے بعد دیگر اداروں سے بھی حکومتی چوری پر رجوع کرینگے۔محمد زبیر نے کہاکہ جہانگیر، خسرو بختیار کا کیا کردار تھا؟
اس طرح کے مزید 10 سوالات ہیں،پورے ملک میں چینی کی کمی ہے تاہم ای سی سی کا ہنگامی اجلاس بلاکر روکا نہیں گیا،جہانگیر ترین، خسرو بختیار کے گودام چیک کرلیں، وزیراعظم مافیا کا نام لیتے ہیں تو ان کے خلاف ایکشن بھی لیں،حکومت کو آفر کرتے ہیں بے شک اپوزیشن کے گودام بھی چیک کریں۔قیصر شیخ نے کہاکہ تاجران اس وقت پریشان ہیں، کیا سارے بزنس مین چور ہیں؟ آئی ایم ایف کی ایماء پر شناختی کارڈ کی شرط لاگو کردی گئی،گزشتہ چھ سہ ماہیوں سے پروڈکشن گر رہی ہے، جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھا کر اس کی کمر توڑ دی گئی،بھارت کے بجٹ کا خسارہ ساڑھے تین فیصد جبکہ ہمارا 9.4 فیصد بجٹ خسارہ ہے،آئی ایم ایف کو ہمارے حالات کا پتہ نہیں، حکومت کو تو علم ہے،اس پر توجہ دی جائے،پٹرول کی قیمت میں 12 ڈالر بین الاقوامی سطح پر کم ہوا مگر یہاں 12 سے 15 کی بجائے صرف 6 پیسے کم کیا گیا۔