اسلام آباد (این این آئی)اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے تفصیلی فیصلے کا یپیرا 66 لکھنے والے جج کا دماغی توازن ٹھیک نہیں،ایسے شخص کو کسی بھی صورت میں جج نہیں رہنا چاہیے۔سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے تفصیلی پر نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ
فیصلہ غیرآئینی، غیر اخلاقی، غیرانسانی ہے اور ایسے فرد کی جانب سے دیا گیا جس کی سنجیدگی پر سوال اٹھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ کسی صورت قبول نہیں، متعلقہ جج کا معاملہ انکوائری کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل بھیجا جائے گا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت جج کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور میں ان کے خلاف فورری ایکشن لوں گا۔انور منصور خان نے کہا کہ صدر ہو یا نہ یہ انتہائی اہم سوال ہے کہ کوئی بھی شخص سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر کرسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کو کالعدم قرار دلوانے کے لیے درخواست دینی پڑے گی اور قانون اجازت دیتا ہے کہ ہم دررخواست دیں اور میں اس درخواست دائر کرنے کا طریقہ کار طے کروں گا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس فیصلے سے نظر آرہا ہے کہ یہ ذاتی دشمنی اور انتقام کی بنیاد پر کیا گیا ہے بلکہ فیصلے کے پیرا 56 میں ادارے پر بھی چوٹ کی گئی ہے کہ فوج نے حلف لیا ہوا ہے اور یہ حلف کے خلاف ہے اس کا مطلب ہے کہ فیصلے میں فوج پر حملہ کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا شخص جس کا دماغی توازن جو مناسب نہیں ہے اور جو اسلام، قانون اور آئین کے خلاف کررہا ہو ایسے شخص کو کسی بھی صورت میں جج نہیں رہنا چاہیے۔