اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر اینکر پرسن کامران خان نے کہا ہے کہ ’’مرے کو مارنا کونسی بہادری ہے جب وہ طاقتور تھا زور آور تھا تو اسکے بوٹ چاٹے اسکے منہ سے نکلے الفاظ کو قانون کا درجہ دیا کس کو نہیں پتا کہ آج اسکا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا مزا توجب آتا جب اپ اپنے ان بھائی بندوں کو بھی چڑھاتے جو اس زور آور کا آلہ بنے وقت امتحان پتلی گلی سے نکل گئے۔
تفصیلات کے مطابق کامران خان نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا کہ مرے کو مارنا کونسی بہادری ہے جب وہ طاقتور تھا زور آور تھا تو اسکے بوٹ چاٹے اسکے منہ سے نکلے الفاظ کو قانون کا درجہ دیا کس کو نہیں پتا کہ آج اسکا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا مزا توجب آتا جب اپ اپنے ان بھائی بندوں کو بھی چڑھاتے جو اس زور آور کا آلہ بنے وقت امتحان پتلی گلی سے نکل گئے۔ واضح رہے کہ پاک فوج نے خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر اور آرمی چیف پرویز مشرف کو پھانسی کی سزا سنانے پر باضابطہ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ فیصلے سے پاکستان کی مسلح افواج کے ہر رینک میں غصہ اور درد محسوس کیا گیا ہے،پرویز مشرف سابق آرمی چیف ،جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور صدر پاکستان رہے اور چالیس سال سے زائد ملک کی خدمت کی ہے،ملک دفاع کیلئے جنگیں لڑی وہ کبھی بھی غدار نہیں ہوسکتے ، افواج پاکستان کو دستور پاکستان کے تحت مکمل انصاف کی توقع ہے۔ منگل کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کی جانب سے ایک بیان میں کہاگیاکہ ایک سابق آرمی چیف ،چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور صدر پاکستان جس نے چالیس سال سے زائد ملک کی خدمت کی ہے اور ملک کے دفاع کیلئے جنگیں لڑی ہیں وہ کبھی بھی غدار نہیں ہوسکتا ۔بیان میں کہاگیاکہ خصوصی عدالت کی تشکیل ، دفاع کے بنیادی حق سے محرومی ،ایک شخص کے خلاف مخصوص کارروائی اور کیس کو جلدی میں نمٹانے سے قانونی اور دستوری تقاضوں کو نظر انداز کیا گیا ۔بیان میں کہاگیاکہ افواج پاکستان کو دستور پاکستان کے تحت مکمل انصاف کی توقع ہے ۔