لاہور( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کی جانب سے سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے کیخلاف سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی دائر درخواست پر سماعت 17دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے وفاق کے وکیل کو سیکرٹری داخلہ سے پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت کی۔
دورن سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف کیس کے مقدمے کا ریکارڈ آ گیا ہے؟ جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ مقدمے کا ریکارڈ آ گیا ہے۔جسٹس مظاہر علی نقوی نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ عدالت کا سوال ہے کہ آئین کا آرٹیکل 6 کہاں لاگو ہوتا ہے ،کیا ایمرجنسی لگانا اور آئین توڑنا دو علیحدہ چیزیں نہیں ہیں؟عدالت نے استفسار کیا کہ کیا 3 نومبر 2007 کو حکومت بھی موجود نہیں تھی اور آئین بھی موجود نہیں تھا اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے میں کیا لکھا ہے؟جس پرویز مشرف کے وکیل نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں میں وفاقی حکومت سے ایکشن لینے کی استدعا کی گئی تھی جبکہ اس حوالے سے جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اس میں لکھا تھا کہ وزیراعظم کے حکم پر کارروائی کا آغاز ہو گا۔فاضل عدالت نے پوچھا کہ اٹارنی جنرل کب اس کیس میں آئیں گے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل پرویز مشرف کے وکیل رہے ہیں وہ اس کیس میں نہیں آئیں گے۔پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف انکوائری اور کارروائی کا آغاز اس وقت کے وزیر اعظم کے کہنے پر کیا گیا تھا ،پرویز مشرف کے اقدام سے نواز شریف براہ راست متاثر ہوئے۔سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت نے کارروائی کی یقین دہانی کروائی تھی لہٰذانوٹیفکیشن بھی وفاقی حکومت کے نام سے ہونا چاہیے تھا۔جس پر فاضل عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر اس وقت کی حکومت نے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کر لیا تھا
تو انویسٹی گیشن کی کیا ضرورت تھی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پہلے انکوائری ہوتی پھر انوسٹی گیشن ہوتی جو نہیں ہوئی اور جلدی جلدی میں سب کچھ شروع ہوا۔فاضل عدالت نے وفاق کے وکیل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت اس شکایت کو واپس نہیں لے سکتی؟ جس پر وفاق کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ مشکل ہے کیوں کہ کیس آخری مراحل میں ہے۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ
کیوں مشکل ہے اگر ایک چیز کی بنیاد ہی غلط ہو گی تو اس پر بننے والی چیز کی کیا حیثیت ہو گی، آئین منسوخ کرنا اور ایمرجنسی لگانا دو مختلف چیزیں ہیں۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 6 وہاں لگتا ہے جہاں آئین توڑا گیا ہو، آپ سیکرٹری داخلہ سے مشورہ کر لیں یا ہم انہیں بلا لیتے ہیں۔بعدازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو سیکرٹری داخلہ سے ہدایت لے کر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی۔