اسلام آباد (این این آئی)مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق نوٹس کے ساتھ کھیل کھیل رہی ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہمیں حکومت کی نیت پر شک ہے،حکومت سنجیدہ ہوتی تو اپوزیشن کیساتھ مثبت رویہ اختیار کرتی، حکومت مسلم لیگ (ن) پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کا ایک الزام بھی ثابت نہیں کرپائی، شہباز شریف کیخلاف
من گھڑت انتقام پر کارروائی کی گئی ان کی ڈکلیئر کی گئی جائیداد کو سیل کرنا زیادتی ہے،آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق حکومت کو اپوزیشن کا کوئی تعاون چاہئے تو وزیراعظم کو خود بات کرنی چاہئے۔منگل کو پارٹی کی مرکزی اور صوبائی تنظیموں کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں احسن اقبال اور مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کی۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہاہے کہ حکومت کی میاں شہباز شریف کیخلاف کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہیں،حکومت کی انتقامی کارروائی طبل جنگ بجانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلم لیگ (ن) پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کا ایک الزام بھی ثابت نہیں کرپائی، شہباز شریف کیخلاف من گھڑت انتقامی کارروائی کی گئی،ان کی ڈکلیئر کی گئی جائیداد کو سیل کرنا زیادتی ہے،جائیداد منجمد کرنے پر مزید کارروائی ہمارے وکلاء کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی نیت میں بدنیتی ہے،حکومت نے سپریم کورٹ میں جان بوجھ کر معاملہ خراب کیا۔ انہوں نے کہاکہ آج چیف جسٹس نے شہباز شریف کیس میں ریمارکس دیئے کہ شہباز شریف نے اچھے بچے کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو کہانیاں ہماری کرپشن پر گھڑی وہ پندرہ ماہ میں بھی عدالت نے تسلیم نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پر امریکہ کے تمام الزامات عمران نیازی اور شیخ رشید کے الزامات پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ
اب وزیراعظم سے لے کر وزیر منصوبہ بندی کہتے ہیں کہ سی پیک کے تمام منصوبے شفاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ،مسلم لیگ (ن) کے پانچ سال میں ملک میں بے مثال ترقی کی،مسلم لیگ (ن)نے 3ہزار 700ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کیا،حکومت جتنے انتقامی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اس کے باوجود عوام کو اس پر بھروسہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت سے
متعلق نوٹس کے ساتھ کھیل کھیل رہی ہے جس کی مسلم لیگ (ن) شدید مذمت کرتی ہے، ہمیں حکومت کی نیت پر شک ہے،حکومت سنجیدہ ہوتی تو اپوزیشن کیساتھ مثبت رویہ اختیار کرتی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق حکومت کو اپوزیشن کا کوئی تعاون چاہئے تو وزیراعظم کو خود بات کرنی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ اس حکومت کے ساتھ وزراء کی سطح پر بات نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے کو پی ٹی آئی کا ذیلی ادارہ نہیں بننے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم شفاف احتساب پر یقین رکھتے ہیں،اربوں کی کرپشن والے بی آر ٹی پشاور منصوبہ پر کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی غیر جانبداری پر سوال اٹھ رہے ہیں،حکومت کے مگرمچھ نیب کی کارروائی میں نہیں آئے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس سے ڈرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے کشمیر ہڑپ کر لیا ہے،
وزیراعظم نے قومی سطح پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر قومی موقف نہیں بنایا۔ انہوں نے کہاکہ یہ وزیراعظم قومی سطح پر اپوزیشن کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا، حکومت اپوزیشن کیساتھ ورکنگ ریلیشن شپ ختم کر کے خطر ناک کھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے اندر حکومت اور اپوزیشن ایک گاڑی کے دو پہئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر چھ ماہ انتظار کیا،لیڈر آف اپوزیشن نے تین معتبر افراد کے نام تجویزکئے ہیں،حکومت نے کوئی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ کوشش ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے کیا جائے،ایسے ناموں پر اتفاق ہونا چاہئے جو آزاد انتخاب ہوں۔