اسلام آباد (آن لائن)وفاقی پولیس اور وزارت تعلیم کی مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی کے باعث جڑواں شہروں کے چھوٹے بڑے تعلیمی اداروں میں منشیات کا بے دریغ استعمال ہونے لگا ،منشیات کے بعد اب آئس کا مہنگا ترین نشہ بھی یونیورسٹیوں میں پہنچ گیا ہے یہ مہنگا ترین نشہ کہاں سے آتاہے حکومتی ادارے تاحال سراغ لگانے میں ناکام ہے ۔
ا قوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 76لاکھ سے زائد افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں جن میں 68%مرداور 32%خواتین شامل ہیں جبکہ سابق وزیر داخلہ شہریار آفریدی نے انکشاف کیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں 80فیصد تک طلباء اور طالبات نشہ کرتے ہیں جن میں انہوں نے اکثریت طالبات کی بتائی تھی ۔ڈاکٹر زکے مطابق آئیس کا نشہ استعمال کرنے والوں میں 18 سے 30 سال کی عمر کے نوجوانوں کی اکثریت ہے یہ وقتی طور پر توانائی تو فراہم کرتا ہے تاہم انسان کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر نقصان پہنچاتا ہے مارکیٹ میں آئس کی قیمت 1500 روپے فی گرام ہے جبکہ درآمدی آئس 2500 روپے فی گرام فروخت ہوتا ہے۔انتہائی تشویش کی بات یہ ہے کہ پا رٹیز سے نکل کرآئس کا نشہ تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کی رگوں میں زہرگھول رہاہے۔ ذرائع کے مطابق آئس کا نشہ استعمال کرنے سے نیند نہیں آتی اس لیئے طلباء زیادہ تر آئس کا نشہ استعمال کرتے ہیں ۔ڈاکٹرز کے مطابق یہ نشہ ایک بارمنہ کو لگ جائے تو چھوڑناآسان نہیں۔ اکثر لوگوں نے اسے تجرباتی طور پر استعمال کیا اور پھر اس کی دلدل میں دھستے چلے گئے ہیں ۔اس خطرناک نشہ کو روکنے کیلئے حکومتی سطع پر کوئی اقدامات نہیں کئے گئے جو افسوسناک ہے ۔