اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی مظہر برلاس اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ مرتضیٰ درانی سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر کے مشیر رہے ہیں، جس روز ضمنی انتخابات ہو رہے تھے، اسی دن سہ پہر سے لے کر شام تک مرتضیٰ درانی نے موجودہ حکومت کے حوالے سے کئی باتیں کیں۔ مثلاً ان کا کہنا بجا تھا کہ دنیا کے جتنے ملکوں نے ترقی کی ہے یا ان کا
وزیر اعظم اقتصادیات کا ماہر تھا یا پھر ان کا وزیر خزانہ اقتصادیات کو پوری طرح سمجھتا تھا، ڈالر کی برق رفتاری اور مہنگائی نالائقی کے باعث ہی ہوتی ہے اور ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ میں نے مرتضیٰ درانی کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ آپ بالکل درست فرما رہے ہیں، پی ٹی آئی ضمنی الیکشن میں اچھا رزلٹ کیسے دے سکتی ہے کہ الیکشن سے ایک روز قبل حکومتی وزیر خزانہ، مفرور اسحاق ڈار کی تعریفیں کر رہا تھا، کیسی عجیب بات ہے کہ پاکستان کے ادارے اسحاق ڈار کو ڈھونڈ رہے ہیں، عدالتوں نے اس کی جائیداد قرق کر دی ہے، وزارت داخلہ اسے لانے کا بندوبست کر رہی ہے، اسحاق ڈار نے ملکی معیشت تباہ کی تھی، وزیر اعظم عمران خان جلسوں میں اسحاق ڈار پر تنقید کرتے رہے ہیں، مگر افسوس موجودہ حکومت کے وزیر خزانہ اسد عمر اپنے پیشرو اسحاق ڈار کی تعریفیں کر رہے ہیں، اگر اسحاق ڈار درست تھا تو پھر غلط کیا تھا؟ اگر چالیس ارب ڈالر قرض لینے والا درست تھا تو پھر غلط کیا تھا، اگر سادہ بی اے پاس لوگوں کو بینکوں کا سربراہ بنانے والا درست تھا، منی لانڈرنگ کرنے والا درست تھا تو پھر غلط کیا تھا؟ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کو دھچکا لگا۔ اس دھچکے کی بڑی وجہ مہنگائی میں اضافہ ہے مگر اس میں کچھ سیاسی وجوہات بھی ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت کو اس کا جائزہ لینا چاہئے۔ وزیر اعظم عمران خان کو
تلاشی لینی چاہئے کہ ان کا کونسا چہیتا وزیر ابھی تک اسحاق ڈار اور عبداللہ یوسف کے ساتھ رابطے میں ہے اگر وزیر کی سمجھ نہ آئے تو میں ایک چھوٹا سا واقعہ لکھ دیتا ہوں تاکہ انہیں تلاش کرنے میں آسانی ہو۔ وزیر اعظم کو یاد ہو گا کہ برطانیہ سے ایک ایسی کمپنی کے تین چار افراد کچھ دن پہلے پاکستان آئے تھے جو کمپنی دنیا میں چھپی ہوئی رقوم اور جائیدادیں بتاتی ہے۔ اس کمپنی نے
بڑے واضح انداز میں کہا تھا کہ آپ ہمارے ساتھ معاہدہ کر لیں، ہم آپ کو چند دنوں میں لوٹی ہوئی رقوم کی واپسی شروع کروا دیں گے اور دس ارب ڈالر تو دس دنوں میں واپس کروا دیں گے، باقی لوٹی ہوئی رقوم کی واپسی چند مہینوں میں ہو جائے گی۔ اسی کمپنی نے ٹیسٹ کیس کے طور پر ایک سیاسی شخصیت کے داماد کے بھائی کا سنگاپور کا اکائونٹ بھی دیا تھا جس میں 42ملین ڈالرز تھے۔
اس کمپنی نے چار پیپرز بھی دیئے تھے، وہ کونسا چہیتا وزیر ہے جس نے سنگاپور سے متعلق انفارمیشن متعلقہ فریق کو دے دی کیونکہ اس اکائونٹ سے دوسرے دن 42ملین ڈالرز نکل گئے تھے، آپ کا وہ کونسا وزیر ہے جس نے چاروں پیپرز سینیٹ میں پڑھ دیئے تھے، وہ کون ہے جس نے اس کمپنی کے ساتھ معاہدے سے روک دیا تھا۔ وزیر اعظم صاحب جلدی کرو، تلاشی لو، اپنی ٹیم سے جاسوسوں کو نکال دو ورنہ حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔