لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں عدلیہ مخالف احتجاج کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے 2 اراکین اسمبلی سمیت 6 افراد پر فرد جرم کے لئے 11 مئی کی تاریخ مقرر کردی۔گزشتہ روز عدالت عالیہ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے عدلیہ مخالف احتجاج پر لیگی اراکین اسمبلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔(ن) لیگ کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر شیخ اور رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر انصاری
سمیت دیگر ملزمان کو پیش کیا گیا ۔ کمرہ عدالت میں ملزمان کی عدلیہ سے متعلق نازیبا الفاظ والی سی ڈی چلائی گئی ۔عدالت نے استفسار کیا کہ 6 ملزمان جو یہاں کھڑے ہیں آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں۔جس پر ملزمان نے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اپنے کیے پر شرمندہ ہیں، ہم نے عدلیہ کے حق میں تحریک چلائی اور عدلیہ کی عزت کرتے ہیں۔عدلیہ اور قوم سے معافی مانگتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ جو کچھ عدالت میں چلایا گیا ہے کیا آپ اس کی تردید کرسکتے ہیں، جس پر ملزمان نے جواب دیا ہم شرمندہ ہیں ۔جسٹس مظاہر علی نقوی نے کہا کہ ملزمان نے عدالت میں اپنا جرم قبول کرتے ہوئے اپنے کیے پر افسوس کا اظہار کیا، ملزمان شرمندہ ہیں مگر عدالت میں جرم قبول کرلیا ہے۔ملزمان کی جانب سے غیر مشروط معافی مانگنے کے بعد عدالت نے ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو پراسیکیوٹر مقرر کرتے ہوئے فرد جرم کے لیے 11 مئی کی تاریخ مقرر کردی۔ جبکہ ملزمان کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔یاد رہے کہ 18 اپریل کو قصور میں نکالی گئی ریلی میں (ن) لیگ کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر شیخ اور رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر انصاری بھی شریک تھے جنہوں نے شرکاء کے ساتھ مل کر عدلیہ کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کی۔میڈیا پر عدلیہ مخالف ریلی کی خبریں نشر ہونے کے بعد پولیس نے چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ضلعی نائب صدر جمیل احمد خان سمیت متعدد کو حراست میں لے لیا تھا۔