اسلام آباد(سی پی پی) چیف جسٹس پاکستان نے صوبائی حکومتوں کی جانب سے تشہیری مہم کا نوٹس لے لیا جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کی حکومتیں تشہیری مہم چلا رہی ہیں، ہسپتالوں میں ہے نہ پینے کا صاف پانی ہے،اشتہاری مہم قبل از انتخابات دھاندلی کے زمرے میں آتی ہے،اگر ہمت ہے پارٹیاں اپنے ذاتی فنڈز سے تشہیر کریں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے تین صوبائی حکومتوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کی جانب سے تشہیری مہم چلائے جانے کا نوٹس لیا۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا جس کے لیے 12 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کی حکومتیں تشہیری مہم چلا رہی ہیں، اسپتالوں میں ادویات نہیں، پینے کا صاف پانی نہیں، قومی خزانے سے تشہیر کے لیے مہم چلائی جارہی ہے، اگر پارٹیز میں اتنی ہمت ہے تو اپنے پارٹی فنڈ سے تشہیر کریں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اشتہاری مہم ٹیکس پیئر کے پیسے پر بڑا خرچ ہے، قوم کے پیسوں سے بڑے بڑے اشتہارات دیئے جاتے ہیں، ذاتی تشہیر کے لیے قوم کا پیسہ استعمال ہورہا ہے۔معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اشتہاری مہم قبل از انتخابات دھاندلی کے زمرے میں آتی ہے، کس اداریکوکون کون سے اشتہارات دیئے گئے، یہ بھی بتایا جائے کس میڈیا ہاوس کو کتنا اشتہار ملا؟ چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں منصوبوں کی تشہیر کے لیے بڑے بڑے لوگو اور تصویروں کے ساتھ اشتہارات دیتی ہیں، سندھ میں ساڑھے 4 ہزار اسکولوں میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔چیف جسٹس نے تینوں صوبائی حکومتوں کے چیف سیکریٹریز اور سیکریٹری اطلاعات سے تشہیری مہم کی ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔