اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان لیکس رپورٹ بارے طے ہوا تھا کہ جن لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ،انہیں آئندہ اہم عہدوں پر مقرر نہیں کیا جائے گا لیکن حکومت نے پاک فوج کے اس مطالبہ کے برعکس نوٹیفکیشن جاری کیاجس کی وجہ سے پاک فوج نے حکومتی نوٹیفکیشن کو مسترد کیا ۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کی جیو نیوز سے گفتگو۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و تجزہ کار حامد میر نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان ڈان لیکس کیس سے متعلق چند نکات پر اتفاق ہوا تھا جن میں یہ بات بھی شامل تھی کہ ڈان لیکس سکینڈل کی انکوائری کمیٹی میں شامل تمام ممبران کی رپورٹ کے ہر نقطے پر عمل در آمد ہو گا ۔انہوں نے بتا یا کہ وزیراعظم نواز شریف کو ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں سفارش کی گئی تھی کہ جن لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ان کو آئندہ اہم عہدوں پر مقرر نہیں کیا جائے گا لیکن اس نقطےاور سفارش کو نو ٹیفیکیشن میں شامل ہی نہیں کیا گیاجس کی وجہ سے پاک فوج نے اس حکومتی نوٹیفکیشن کو مسترد کر دیا ہے ۔حامد میر کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس انکوائری رپورٹ کے بعد حکومتی نوٹیفکیشن سے پیدا ہونے والی صورتحال پر احتیاط سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کو مل بیٹھ کر اس معاملے پر بات کرنی چاہئے تاکہ اس پیدا شدہ گھمبیر صورتحال کا حل نکالا جا سکے۔