اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے آف شورکمپنیوں سے متعلق تحقیقات کیلئے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پرچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جواب داخل کرانے کیلئے 2 ہفتوں کی مہلت دیدی ہے۔چیف جسٹس پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے مسلم لیگ (ن )کے رہنما حنیف عباسی کی پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔دونوں فریقین کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت طلب کی گئی
جسے عدالت نے منظور کر لیا۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اس درخواست کو پاناما لیکس سے متعلق دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کر کے لارجر بنچ میں سماعت کی جائے۔نجی ٹی وی کے مطابق دوسری جانب جہانگیر ترین نے اپنے وکیل سکندر بشیر کے توسط سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ، وکیل نے جواب میں بتایا کہ جہانگیر ترین کی اپنی کوئی آف شور کمپنی نہیں نہ پاناما لیکس میں نام آیا ، ان کے بچوں کی آف شور کمپنی ہے اور ٹیکس ریٹرن میں اسکا ذکر کیا جاتا ہے ۔
جہانگیر ترین نے جواب میں کہا کہ ان کے خلاف درخواست ردعمل میں دائر کی گئی ، کبھی کوئی ٹیکس چوری نہیں کیا ، ٹیکس سے متعلق ٹرائل کورٹ ان کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے ، ان کے خلاف لگے الزامات بے بنیاد ہیں، درخواست خارج کی جائے ۔ عدالت نے کہا کہ عمران خان کے جواب کی روح کی روشنی میں کیس کو لارجر بینچ میں سننے کا فیصلہ کریں گے ۔ کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی ۔حنیف عباسی نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالت نے عمران خان کو تلاشی دینے کیلئے کہا مگر انہوں نے عدالت کو تلاشی دینے سے انکار کر دیا ہے ۔مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ عدالت کا کہناتھاکہ آف شور کمپنیوں کی صورت میں کیس پاناما کیس کے ساتھ ملا دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں قوم کے سامنے عمران خان کی مالی کرپشن ثابت کرکے رہوں گا،پی ٹی آئی سربراہ ٹیکس چوری اور دیگر بدعنوانیوں میں ملوث رہے۔