پشاور(این این آئی)امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سی پیک چین اور پاکستان دونوں ممالک کیلئے انتہائی حساس اور اہم منصوبہ ہے، خیبرپختونخوامیں کوئی بھی سی پیک جیسے ترقیاتی منصوبے کی مخالفت نہیں کرسکتاالبتہ مرکزی حکومت کے وعدوں پرکوئی بھی اب یقین کرنے کو تیار نہیں مرکز ی حکومت سی پیک کے ایک ایک حصے کو قوم کے سامنے لائے اور کسی بھی چیز کو چھپانے کی کوشش نہ کرے کیونکہ معمولی سی غلط بات اور غلط فہمی بھی سی پیک جیسے منصوبے کو متنازعہ بنا نے کو کوشش ہے، جماعت اسلامی کے وفد نے چین کا آٹھ روزہ دورہ کیا اور دورے کے دوران ان کو چینی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ سی پیک روٹ کے بارے میں ہماری طرف سے حکومت پاکستان پر کوئی شرط نہیں یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے ،اس لئے ہم حکومت سے مطالبے میں حق بجانب ہیں کہ جس طرح چین نے اپنے پسماندہ ترین آٹھ صوبوں کو سی پیک روٹ کیلئے منتخب کیا ہے اسی طرح خیبرپختونخوا اور پھر ملاکنڈ ڈویژن کے پسماندہ ترین علاقے بھی مرکزی حکومت کی توجہ کے مستحق ہیں اس سے خطے کی قسمت بھی بدل جائیگی اور یہ منصوبہ کم سے کم فاصلے پر پائیہ تکمیل تک پہنچ جائیگا ہم چاہتے کہ سی پیک پر ہمارا ایک ہی مؤقف ہے کہ یہ ملک کی ترقی کا منصوبہ ہے اور اس منصوبے کوہر قسم کے تنازعات بچاتے ہوئے پائیہ تکمیل تک پہنچانا چاہئے ، سی پیک کیلئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے متبادل روٹ کی تجویز سے ملاکنڈ ڈویژن جیسے ملک کے پسماندہ ترین علاقے مستفید ہونگے ،پھریہاں کے 45لاکھ نوجوان مڈل ایسٹ میں اپنی جوانیاں ختم کرنے کی بجائے اپنے ملک اور اپنے علاقے میں ایک مستقل روزگار شروع کرسکیں گے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے حلقہ نیابت دیر پائین کے مختصردورے کے دوران دیرپائین میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ضلعی ناظم دیرغلام رسول،ایم پی اے اعزاز الملک افکاری اور دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے وفد کے چین دورے سے واپسی پر مجھے جو معلومات ملی اس سے معلوم ہوا ہے کہ سی پیک کے بارے میں کوئی بھی بات چین کو الرٹ کردیتا ہے اور چین اس اہم منصوبے بارے انتہائی محتاط ہے اس لئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سی پیک کو کسی صورت متنازعہ نہ بنائے انہوں نے کہا کہ مرکز کہتا ہے کہ اس منصوبے کو خیبرپختونخوا نے متنازعہ بنارہا ہے لیکن ہم تو اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سی پیک کو مرکز نے ہی متنازعہ بنانے کی کوشش کی ،سی پیک بارے چین سے منسلک شرائط کی حکومتی حلقوں کے بیانات اور چینی حکام کی جانب سے دوٹوک الفاظ میں ایک ہی بات کہ روٹ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اس حوالے سے ہمارا کوئی شرط نہیں اس ایک بات سے سب کچھ سامنے آگیا ہے کہ حکومت خود سی پیک کے بارے میں واضح معلومات نہیں دے رہا اور شروع سے مبہم پالیسی پر عمل پھیرا ہے انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سی پیک کے بارے میں کسی بھی بات کو خفیہ نہ رکھا جائے اور اس منصوبے کے حوالے سے ہربات قوم کے سامنے ہو تاکہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل ہو ،انہوں نے کہا کہ ہر علاقے کو اپناحصہ دیا جائے انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں سے یہ روٹ گذریگی تو اس روٹ کیلئے ٹیکنکل سٹاف کی ان علاقوں میں تیاری نظر نہیں آرہی اور لگتا ہے کہ اس بڑے منصوبے سے بیرونی ٹیکنکل سٹاف کی مدد لی جائیگی انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں اس منصوبے کیلئے ٹیکنکل سٹاف کو تیار کیا جائے اور ہزاروں افراد کو روزگار دیا جائے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے وہ نوجوان جو باہر جاتے ہیں اور باہر سے انکی لاشیں آتیں ہیں اس منصوبے میں وہ زیادہ مستحق ہیں کہ باہر گلف کو جگمگانے کی بجائے اپنے ملک کو جگمگانے پر لگادیا جائے یہ انکیلئے ایک مستقل روزگار ہوگا انہوں نے کہا کہ حکومت سی پیک کے جزئیات سے بھی قوم کو باخبر رکھے اور تمام معلومات قوم کو فراہم کرے کیونکہ حکومت کی غلط معلومات کی فراہمی کی پالیسی اس منصوبے کی تاخیر کا سبب بن رہی ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک پارے سینیٹ کمیٹی کی تجویز پر ہم بہت جلد دیگر پارٹیوں کے قائدین کے سربراہان کا اجلاس بھی بلائینگے اور اس منصوبے بارے واضح پالیسی کا علان کرینگے ۔