اسلام آباد(نیوز ڈیسک) خورشید شاہ نے کہا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں ۔زلزلہ متاثرین کی نظریں حکمرانوں کی طرف ہیں ، وہاں سردی سے ایک بچہ بھی مرا تو ذمہ دار حکومت ہوگی ۔ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو قائد حزب اختلاف نے اسمبلی اراکین کی توجی زلزلہ متاثرین کی طرف کراتے ہوئے کہا کہ یہاں تو ہیٹر بھی چل گئے ، زلزلہ زدہ علاقوں میں لوگ شدید مشکل میں ہیں کسی صوبے کا وزیراعلیٰ ایک رات پشاور کی ٹھنڈ میں بیٹھ کر دکھائے تب اسے احساس ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھتے ہیں ایک دوشہروں میں ترقی ہوگئی توسب ٹھیک ہے کراچی ، لاہور میں ترقی ہوجائے توپورے ملک کو خوشحالی نہیں کہہ سکتے ، پی پی کو برا بھلا کہا گیا ، ہم نے عوام کے فیصلے پر سرتسلیم خم کیا ، سوات آپریشن کے متاثرین کو تین ماہ میں بحال کردیا۔خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم زلزلہ زدہ علاقوں میں تین دن کیمپ لگائیں ، دیکھیں کیسے مسائل حل ہوتے ہیں ، اورنج ٹرین یا موٹروے سے کیاہوگا، نند ی پور ، ائیر پورٹ ودیگر پراجیکٹس میں اربوں روپے ڈوب جاتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ، ایمرجنسی لگا کر تمام پراجیکٹ بند کیے جائیں ، حکومت اشتہارات کی رقم وہاں خرچ کرے ، دنیا ہنس رہی ہے کہ بھوکے ننگے لوگوں کی ترجیحات کیاہیں ، زلزلہ زدہ علاقوں پر توجہ دی جائے ، وہاں کے بچوں کا بھی حق ہے کہ انہیں لاہور جیسی سہولیات ملیں ، چترال سب پاکستان ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت بھی اپنے علاقوں پر توجہ دے ، اپوزیشن حاضر ہے جو تعاون بھی مانگیں کریں گے ۔
مزید پڑھئیے: ریحام نے طلاق کی وجہ کالا جادو قرار دے دیا
مزید پڑھئیے:ذولفقار مرزا کے ایان علی اور آصف زرداری کے بارے میں تہلکہ خیز انکشافات