اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کراچی میں ٹارگٹ کلرز نشاندہی سے بچنے کیلئے بلٹ کیچر استعمال کرنے لگے۔نجی ٹی وی کے مطابق تین دن قبل ڈی ایس پی مجید عباس کے قتل میں بلٹ کیچر کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق بلٹ کیچر کی خریدو فروخت اسلحہ ڈیلر کے لیے ممنوع ہے کیونکہ کیچر کے استعمال پر عام شہریوں کے لیے پابندی عائد ہے۔ بلیٹ کیچر صرف سیکیورٹی فورسز کو استعمال کرنے کی اجازت ہے۔خیال رہے کہ بلٹ کیچر کے استعمال سے جائے وقوع سے گولیوں کے خول نہیں ملتے اور یہ کیچر خول کو زمین پر گرنے نہیں دیتا۔یاد رہے کہ ڈی ایس پی مجید عباس کے قتل میں بھی جائے وقوع سے بھی کوئی خول نہیں ملا تھا اس سے قبل بھی بھنگوریہ گوٹھ میں تین پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد جائے وقوع سے بھی کوئی خول بر آمد نہیں ہوئے تھا۔تحقیقاتی اداروں کے مطابق ڈی ایس پی مجید عباس اور بھنگوریہ گوٹھ میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملزمان کی جانب سے اسلحہ پر کیچر استعمال کیا گیا تھا جس کی وجہ سے اسلحہ کی شناخت نہیں ہوسکی۔واضح رہے کہ سندھ پولیس کی جانب سے فرانزک لیبارٹریز بنائی گئی ہیں جس میں کسی بھی واردات میں استعمال ہونے اسلحے کی گولیوں کے خول جانچے جاتے ہیں جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ اسلحہ کونسا ہے
مزید پڑھئے:والدین کی چھوٹی سی غلطی نے بیٹی کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور پہلے بھی کسی واردات میں استعمال ہوا ہے یا پہلی بار اس کو استعمال کیا گیا ہے۔ماہرین کے مطابق اسلحے کی نشاندہی سے ملزمان کی گرفتاری پر معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ کس کس واردات میں شامل رہے تھے۔ذرائع کے مطابق ابھی تک اس بات کی نشاندہی نہیں ہو سکی کہ کراچی میں بلٹ کیچر کس ذرائع سے پہنچ رہے ہیں، کیونکہ ڈیلرز کو ان کی خرید و فروخت کی اجازت نہیں لہذا یہ غیر قانونی طریقے سے شہر پہنچے۔