اسلام آباد(نیوزڈیسک)مبینہ انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن میں منیجر پی سی پی فضل الرحمن نے انکشاف کیا ہے کہ2013 عام انتخابات کےے موقع پر پوسٹل فاﺅنڈیشن میں 41لاکھ 91 ہزار 800 بیلٹ پیپرز نمبرز کے بغیر چھاپے‘ جوڈیشل کمیشن میں الیکشن کمیشن کے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈینیشن شبیر احمد مغل ‘الیکشن کمیشن کے آفیسر راجہ غیاث الدین اور منیجر پرنٹنگ کارپوریشن فضل الرحمن پر فریقین کے وکلاءنے جرح مکمل کر لی‘ جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس ناصر الملک نے مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے اجلاس (آج) بدھ ایک بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔ منگل کو جوڈیشل انکوائری کمیشن کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈینیشن شبیر احمد مغل نے فریقین کے وکلاءکی جرح کے جواب میں بتایا کہ انتخابات 2013ءکے دوران اسی عہدے پر کام کر رہا تھا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سوال کیا کہ مختلف پولنگ اسٹیشن میں تبدیلیاں کس بنیاد پر ہوئیں جس پر شبیر احمد مغل نے جواب دیا کہ تبدیلیاں تکنیکی بنیاد پر پولنگ اسٹیشن میں تبدیلیاں کی گئیں۔ پولنگ اسٹیشن میں تبدیلیاں صوبائی الیکشن کمشنر کی ہدایات پر ہوئیں۔ پولنگ اسٹیشن میں تبدیلیاں موصول شکایات کی روشنی میں کی گئیں۔ الیکشن کمیشن کے دوسرے گواہ راجہ غیاث الدین نے جوڈیشل کمیشن میں فریقین کے وکلاءکی جرح کے جواب میںکہا کہ 20 جون 2013ءکو ڈی جی بجٹ کے عہدے سے ریٹائر ہوا الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی وجوہات پر پوسٹل فاﺅنڈیشن کا دورہ کرنے کیلئے خط لکھا ۔ الیکشن کمیشن نے خط ڈی جی آئی بی اور سیکرٹری دفاع کو لکھا ۔ آئی بی اور آئی ایس آئی کے نمائندوں نے پوسٹل فاﺅنڈیشن کا دورہ کر کے کلیئرنس دی۔ الیکشن کمیشن کے تیسرے گواہ اور پاکستان پرنٹنگ کارپوریشن کے منیجر فضل الرحمن نے جوڈیشل کمیشن میں اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ پوسٹل فاﺅنڈیشن میں 41 لاکھ 91 ہزار 800 بیلٹ پیپرز بغیر نمبر کے چھاپے گئے۔ جوڈیشل انکوائری کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس ناصر الملک نے مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے اجلاس (آج) بدھ کی دوپہر ایک بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔