ملتان / اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کو بتا دیا ، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرینگے ،یو این ابزرور کی گاڑی پر حملہ انتہائی تشویشناک بات ہے ،اگر امن عامہ قائم رکھنے والوں کو ہی فائرنگ کا نشانہ بنایا جائیگا تو
یہ سفارتی آداب اور طے شدہ عالمی قوانین کی انتہائی سنگین خلاف ورزی ہو گی جس کی فوری تحقیقات ہونی چاہئیں ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ یو این ابزرور کی موجودگی کا مقصد امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا اور سیز فائر معاہدوں کی خلاف ورزی سے اپنے ہیڈکوارٹر کو باخبر رکھنا ہوتا ہے ،اگر امن عامہ قائم رکھنے والوں کو ہی فائرنگ کا نشانہ بنایا جائے گا تو یہ سفارتی آداب اور طے شدہ عالمی قوانین کی انتہائی سنگین خلاف ورزی ہو گی جس کی فوری تحقیقات ہونی چاہئیں ـ انہوں نے کہاکہ پاکستان بارہا اقوام متحدہ کو باور کرواتا چلا آیا ہے کہ بھارت سیز فائر معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزی کر کے ذریعے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے جس کے باعث پورے خطے کے امن و امان کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں جسکا انہیں فوری نوٹس لینا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان چاہتا ہے کہ خطے میں امن و امان برقرار رہے افغان امن عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان اس میں ایک سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہماری توجہ مشرقی سرحد کی طرف بڑھتی ہے تو اس سے افغانستان میں امن کاوشوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے جس کی ذمہ داری یقینا بھارت پر عائد ہو گی ،ہم نے اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے عالمی برادری کو آگاہ کیا ہے کہ ہمارے پاس ایسی ٹھوس اطلاعات ہیں
کہ بھارت کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے ،ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فی الفور اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرے،اگر بھارت نے کوئی غیر زمہ دارانہ حرکت کی تو اسے بروقت اور مناسب جواب ملے گا ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں قیام امن سے
پورا خطہ مستفید ہو گا آج دنیا افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں کو سراہ رہی ہے ، افغانستان میں صورتحال بہتر ہونے سے علاقائی روابط کو فروغ ملے گا ۔انہوں نے کہاکہ افغان امن عمل کی کامیابی سے نہ صرف امن قائم ہو گا بلکہ پاکستان سمیت اردگرد کے
علاقائی ممالک کیلئے معاشی استحکام کے نئے راستے کھلیں گے،مشرقی سرحد پر بگاڑ کی ذمہ داری بھی بھارت پر عائد ہوتی ہے ،5اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات انہوں نے کیے جس سے کشمیری عوام اور قیادت سخت نالاں ہے،اقلیتوں کیلئے امتیازی قوانین بھارت نے بنائے ہیں ،ای یو ڈس
انفولیب، انڈیا کرانیکلز کی رپورٹ آپ کے سامنے ہے ،ہم معاشی سفارت کاری کے ذریعے دنیا کے ساتھ معاشی تعاون کی راہیں ہموار کر رہے ہیں جبکہ بھارت اپنے منفی ہتھکنڈوں کے ذریعے امن عامہ میں بگاڑ پیدا کرنے کے درپے ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے سفارت خانوں کو بھی ہدایات
جاری کی ہیں کہ وہ اس نئی اطلاعات کو دنیا کے سامنے رکھیں تھنک ٹینکس کے ساتھ شیئر کریں تاکہ دنیا اچھی طرح جان لے کہ بھارت کس تک مقبوضہ جموں و کشمیر میں اور ہندوستان کے اندر بنیادی حقوق کو سلب کر رہا ہے اور شخصی آزادیوں کو ختم کر رہا ہے مذہبی آزادی پر قدغن لگا رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کی ایک کثیر تعداد گذشتہ کئی دہائیوں سے مقیم ہے ،میری متحدہ عرب امارات کے دورہ کے موقع پر، دوبئی کے فرمانروا اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ سے ملاقاتیں ہوئیں انہوں نے متحدہ عرب امارات کی تعمیر و ترقی میں پاکستانیوں کے
کردار کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ سراہا ،متحدہ عرب امارات کی قیادت چاہتی ہے کہ پاکستانی متحدہ عرب امارات کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں ،میں متحدہ عرب امارات کی قیادت سے ملاقات کے بعد پر امید ہوں کہ وہاں مقیم پاکستانیوں کی مشکلات پر جلد قابو پا لیا جائے گا ۔
انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم، استعفوں کے معاملے پر واضح طور پر تقسیم ہے ،31 تاریخ بھی کوئی دور نہیں ہے اگر اپوزیشن استعفوں کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو پھر رکاوٹ کس بات کی ہے وہ اپنے استعفے اسپیکر کے پاس فوری طور پر جمع کروا سکتی ہے ،اگرچہ استعفوں کے معاملے پر بیانات تو سامنے آ رہے ہیں لیکن میرے نزدیک پی ڈی ایم کی صفوں میں عملی طور پر استعفوں کے معاملے پر بہت ابہام ہے