اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کر نے کیلئے میرے اوپر کوئی پریشر نہیں اور نہ ہی کوئی پریشر ڈال سکتا ہے،نوازشریف کے بیانات پر فوج کے اندر غصہ ہے،جنرل قمر جاوید باجوہ سلجھے ہوئے آدمی ہیں، جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، نواز شریف کی واپسی کیلئے کوششیں کررہے ہیں، نہیں بتا سکتے کب تک واپس
لائیں گے؟چیلنج کرتا ہوں اپوزیشن لانگ مارچ کے دور ان یہاں ایک ہفتے گزار دے تو استعفیٰ کا سوچوں گا۔ ایک انٹرویومیں وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کے حوالے سے سوال پر کہاکہ یہ فوج پر پریشر ڈال رہے ہیں کہ جمہوری حکومت کو ہٹا دو۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان کی فوج میرے اوپر نہیں بیٹھی ہوئی میرے نیچے ہیں، میں فوجی قیادت کے کام سے بالکل خوش ہوں۔ اپوزیشن کے استعفیٰ کے مطالبے کے حوالے سے سوال پر اگر وہ لانگ مارچ کر دیں تو پتہ چل جائیگا کہ استعفیٰ ان کو دینا پڑے گا یامجھے دینا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ میں چیلنج کرتا ہوں اگر یہ ہفتہ گزار گئے تو واقعی میں استعفیٰ کا سوچنا شروع کر دونگا۔وزیر اعظم نے کہاکہ پہلے دن سے کہہ رہے ہیں ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ نوازشریف کے بیانات کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جنرل قمر جاوید باجوہ ایک سلجھے ہوئے آدمی ہیں اور ان کے اندر ٹھہراؤ ہے جس کی وجہ سے وہ بر داشت کررہے ہیں، کوئی اور فوج میں ہوتا تو بڑا ری ایکشن آنا تھا کیونکہ فوج کے اندر بہت غصہ ہے،وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں مجھے پتہ ہے وہ بر داشت کررہے ہیں۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم چاہ رہے ہیں نواز شریف کو ڈی پورٹ کروائیں، کیا کریں یہ دھوکہ دیکر گیا؟اس بار اتنی ایکٹنگ کی ہے کہ بالی ووڈ میں ان کو آسکر ایوارڈ مل جاتا۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کو واپسی لانے کیلئے کتنی دیر لگے گی
کچھ کہہ نہیں سکتا مگر کوشش کررہے ہیں۔اسرائیل کو تسلیم کر نے کے حوالے سے میرے اوپر کوئی پریشر نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ڈال سکتا ہے، مجھ پر اس لئے کوئی پریشر نہیں ڈال سکتا کیونکہ میں قائد اعظم محمد علی جناح کی پالیسی پر چل رہا ہوں، جب تک فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہیں ملتے اس وقت اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کر سکتے، پوری قوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کابینہ کے ایک رکن کی جانب سے اسرائیل کے دورے کی نیوز فیک ہے۔