اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ بھارت کا ایجنڈا لے کر چلنے والے لوگ ہیں، آئی ایس آئی کو پنجاب پولیس بنانا چاہتے تھے،اس لئے ہر آرمی چیف سے لڑائی ہوئی،پاکستانی فوج حکومت کے ایجنڈے پر ہر جگہ کھڑی ہے، کون سا ایسا منشور ہے جس میں ہماری فوج نے مدد نہیں کی،بے روزگار سیاست دان خود کو قانون سے بالاتر
سمجھتے ہیں،جتنے مرضی جلسے کرنا ہے کریں، قانون توڑا آپ سیدھے جیل میں جائیں گے،اب وی آئی پی جیل نہیں ہوگی،لوگ کسی مقصد اور نظریے، ظلم کا مقابلہ کرنے کیلئے نکلتے ہیں، لوگ کسی کی چوری بچانے کیلئے نہیں نکلتے،اپوزیشن نے بلیک میل کرنے کی کوشش کی،ڈاکوؤں کے اتحاد نے ہمیں ایف اے ٹی ایف کے قانون میں پھنسانے کی کوشش کی، اگر پھنس جاتے ہیں تو دیوالیہ ہوجائیں گے اور معیشت تباہ ہوجائیگی،کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک دوسروں کا مقابلہ نہیں کرسکتا جب تک قانون کی بالادستی یا قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی،پچھلے مہینے موٹرسائیکلوں کی فروخت بھی ریکارڈ ہوئی ہے جس کا مطلب ہے ملک آگے نکل رہا ہے اور اہم بحران سے نکل رہے ہیں، آل پاکستان انصاف لائرز فورم کے سارے وکیلوں کو صحت کارڈ دلواؤں گا نیا پاکستان ہاؤسنگ کے تحت بھی وکیلوں کی مدد کریں گے۔ جمعہ کو آل پاکستان انصاف لائرز فورم کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حضرت علیؓکا قول ہے کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے تاہم ناانصافی اور ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔عمران خان نے کہا کہ میں نے انتخابات سے پہلے مدینے کی ریاست کا ذکر اس لیے نہیں کرتا تھا کیونکہ یہ نہ سمجھا جائے کہ میں جیت کیلئے یہ بات کررہا ہوں لیکن حکومت میں آنے کے بعد بار بار اس کا ذکر کرتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ وکلا کے اوپر بڑی ذمہ داری ہے کیونکہ مدینہ کی ریاست کی بنیاد قانون پر قائم تھی اور کوئی قانون سے اوپر نہیں تھا اور یہ معاشرے کی بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ
کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک دوسروں کا مقابلہ نہیں کرسکتا جب تک قانون کی بالادستی یا قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کیلئے یہ وقت بڑا فیصلہ کن ہے، یہ جو بے روزگار سیاست دان اکٹھے ہوئے ہیں کیونکہ یہ قانون کی بالادستی نہیں مانتے، اصل میں کہتے ہیں کہ ہم قانون سے بالاتر ہیں اور جواب دہ نہیں ہیں، ہمیں کوئی ہاتھ نہ لگائے اور اگر کسی نے ہاتھ لگایا تو
وہ انتقامی کارروائی ہوگی۔عمران خان نے کہا کہ جے آئی ٹی کے پورے دو سال بعد عدالت فیصلہ کرتی ہے اور اگلا کہتا ہے مجھے کیوں نکالا اور پاکستان کے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتا کہتا کہ مجھے کیوں نکالا اور اس فیصلے کو نہیں مانتے اور اس کا خاندان بھی نہیں مانتا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا قانون ہمارے لیے نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یہ دیکھیں کہ 30 سال پہلے ان کے پاس کیا تھا
اور آج کیا ہے، اگر یہ کلاس سمجھتی ہے کہ سڑکوں میں نکل کر عمران خان کو بلیک میل کریں گے تو یہ سارے مل کر دو سال بھی جلسے کریں گے تو ہمارا ایک جلسہ ان سے زیادہ تھا۔انہوں نے کہا کہ لوگ کسی مقصد اور نظریے، ظلم کا مقابلہ کرنے کے لیے نکلتے ہیں، لوگ کسی کی چوری بچانے کیلئے نہیں نکلتے، خود لندن میں بیٹھا ہوا ہے اور کارکنوں کو کہہ رہا ہے کہ سڑکوں پر نکلیں
لیکن ان کو قیمے کے نان بھی کھلائیں تب بھی نہیں نکلیں گے، مجھے معلوم ہے کہ وہ پیسہ بھی چلانے کی کوشش کریں گے لیکن میں ان کے کارکنوں سے کہتا ہوں کہ پیسے لو، قیمے کے نان بھی کھائیں اور آرام سے گھر بیٹھیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہمارے وزیر کے ایک بھائی ہیں انہوں نے ٹی وی پروگرام میں نواز شریف کو آیت اللہ خمینی سے ملادیا، کہتا ہے کہ
آیت اللہ خمینی بھی ملک سے باہر گیا تھا تاہم میں سوچتا ہوں کہ اس طرح کیا لوگوں کو بے وقوف بنایا جاسکتا ہے کہ خمینی باہر گیا تھا، آیت اللہ خمینی کو زبردستی بندوق کی نوک پر باہر بھیجا گیا تھا جبکہ یہاں منتیں کرکے باہر چلے گئے۔ وزیر اعظم نے کہاہک ہماری کابینہ کا اجلاس ہورہا تھا، ہمیں ایک عدالت نے کہا کہ نواز شریف کو کچھ ہوگیا تو حکومت ذمہ دار ہوگی، اب عدالت کا بھی احترام کرتے ہیں،
کابینہ کا 6 گھنٹے کا اجلاس ہوا جہاں ڈاکٹر بیٹھے ہوئے ہیں اور بیماریاں بتارہے ہیں، ہم سب پریشان ہیں ایک آدمی کو اتنی ساری بیماریاں ہوسکتی ہیں۔عمران خان نے کہاکہ جب اس کی ساری بیماری بتائی گئیں تو ہماری انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کی آنکھوں میں آنسو آگئے، اگر شیریں مزاری کی آنکھوں میں آنسو آئیں تو سوچیں کس طرح کی بیماریاں ہمیں بتائی گئی ہوں گی، ہمیں خوف آگیا کہ
یہ جہاز کی سیڑھیوں پر بھی چڑھ سکے گا یا نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جیسے لندن کی ہوا لگی ہے ایک اور نواز شریف نکلا ہے اور زبیر اس کا مقابلہ آیت اللہ خمینی سے کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تین دفعہ کا وزیراعظم اپنی جائیداد سے متعلق ایک مصدقہ دستاویز نہیں دکھا سکا کہ یہ اربوں روپے باہر کیسے گئے، اگر میں ایک کرکٹر ہوکر 40 سال پہلے کا معاہدہ عدالت کو دکھا سکتا ہوں تاہم وہ ایک
دستاویز نہیں دکھا سکا۔انہوں نے کہا کہ ان کے لوگوں کو شرم نہیں آتی کہ ایک غریب ملک سے پیسہ باہر لے کر گیا، میں نے سوچا کہ کوئی اتنا بڑا ڈفر ہوگا اور وہ سمجھے گا کہ واقعی وہ ایمان دار ہے لیکن پھر چند دن پہلے میں نے دیکھا کہ ان کا ایک سینئر عہدیدار صبح کے 3 بجے ایک خاتون کے گھر تنظیم سازی کرنے چلاگیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ‘حیران ہوا کہ اس خاتون کے بھائیوں نے
اس کو کیوں مارا تو پھر میں نے سوچا کہ ان کی پارٹی میں واقعی ایسے لوگ ہوں گے جو سمجھتے ہیں کہ ایمان داری سے پیسہ باہر لے کر گیا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جب کسی ملک کا حکمران کرپشن کرنے لگتا ہے تو وہ ملک ترقی نہیں کرتا اور مسائل پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بڑے مشکلوں سے نکالا، شروع میں ڈیفالٹ سے بچے، کورونا سے نکلا، عالمی ادارہ صحت کہتا ہے کہ
پاکستان دنیا میں ان چار ممالک میں شامل ہے جو کورونا سے نکلا۔عمران خان نے کہا کہ اس سے نکلے تو ڈاکوؤں کے اتحاد نے ہمیں ایف اے ٹی ایف کے قانون میں پھنسانے کی کوشش کی، انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں پھنس جاتے ہیں تو دیوالیہ ہوجائیں گے اور معیشت تباہ ہوجائے گی۔اپوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این آر او لینے کے لیے ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی،
اور منافقت ہے کہ کوئی این آر او نہیں مانگا حالانکہ انہوں نے 38 میں سے 34 شقوں کو تبدیل کرنے پر حمایت کی بات کی۔انہوں نے کہا کہ ادھر سے نکلے تو اب یہ گھبرائے ہیں کیونکہ اب پاکستان اوپر جارہا ہے، ساری دنیا میں مشکل حالات ہیں لیکن پاکستان میں پچھلے مہینے سیمنٹ کی فروخت پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ پچھلے مہینے موٹرسائیکلوں کی فروخت بھی
ریکارڈ ہوئی ہے جس کا مطلب ہے کہ ملک آگے نکل رہا ہے اور اہم بحران سے نکل رہے ہیں، اس لیے انہیں حکومت تبدیل کرنے کی جلدی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے پاکستانی فوج پر جو حملے کیے اور زبان استعمال کی ہے، اس پر ایک بات کہوں گا کہ اگر اس وقت کوئی بھارت کا ایجنڈا لے کر پھرتا ہے تو وہ یہ ہیں، پاکستانی فوج کیلئے جو زبان استعمال کررہے ہیں یہ وہی ایجنڈا ہے جو ایف اے ٹی ایف کا ہے
اور پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کے لئے بھارت پوری کوشش کررہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ مجھے پاکستانی فوج سے کوئی مسئلہ کیوں نہیں ہے، کون سا ایسا کام ہے جس میں فوج نے ہمارے منشور پر عمل نہیں کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہی ایجنڈا ہے کہ پاکستانی فوج کمزور ہوتی ہے تو پھر خود دیکھیں کہ مسلم دنیا میں کیا ہورہا ہے، لیبیا، شام، عراق اور افغانستان میں کیا ہوا، صومالیہ اور
یمن میں کیا ہو رہا ہے، پوری مسلمان دنیا میں آگ لگی ہوئی ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ دہشت گردی کی جو جنگ چلی اس کے باوجود آج ہم ان کی قربانیوں کی وجہ سے محفوظ ہیں اور یہ پاکستانی فوج کے اوپر جو انگلیاں اٹھارہے ہیں ان سے سوال ہے کہ مجھے کوئی مسئلہ کیوں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج حکومت کے ایجنڈے پر ہر جگہ کھڑی ہے، کون سا ایسا منشور ہے جس میں
ہماری فوج نے مدد نہیں کی بلکہ جہاں فوج نہیں کرتی جیسے کورونا میں ہماری مدد کی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج نے کراچی میں مدد کی اور نالوں میں کام کی وجہ سے کراچی بچ گیا۔انہوں نے کہاکہ مسئلہ یہ ہے کہ اگر آج عمران خان پیسہ بنانا شروع کردے اور اگر میں یہاں سے پیسہ چوری کرکے باہر لے جاؤں تو سب سے پہلے ہماری آئی ایس آئی کو پتہ چلے گا کیونکہ آئی ایس آئی دنیا کی ٹاپ ایجنسی ہے
اور لوگ اس کو مانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کو اس لیے مسئلہ ہے کہ باقی اداروں کو کنٹرول کرکے بیٹھ جاتے ہیں، سپریم کورٹ میں جسٹس کھوسہ نے کہا کہ تمام ادارے مفلوج کردیے گئے ہیں اور کوئی ادارہ آزادانہ کام نہیں کررہا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ آئی ایس آئی کو ان کی ساری چوری کا پتہ ہے اور ادھر لڑائی ہوتی ہے، اس لیے نواز شریف کی ہر آرمی چیف سے لڑائی ہوجاتی ہے کیونکہ وہ اس کو
پنجاب پولیس بنانا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیونکہ فوج کو پتہ ہے اور جب پتہ چل جاتا ہے تو ان کو بتاتے ہیں اس لیے ڈر ہے، نواز شریف نے کہا کہ آئی ایس آئی کے جنرل ظہیرالاسلام نے استعفے کا کہا تو کیوں کہا اور تم نے چپ کے کیوں سنا کیونکہ ظہیرالاسلام کو پتہ تھا کہ تم نے کتنا پیسہ چوری کیا ہوا ہے۔اپوزیشن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا مسئلہ کوئی جمہوریت نہیں ہے،
جمہوری تو میں ہوں، سب سے زیادہ ووٹ لے کر آیا ہوں، پاکستان کی تاریخ میں 5 حلقوں سے جیت کر آیا ہوں۔انہوں نے کہاکہ 2013 اور 2018 کے انتخابات کا ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں، 2018 میں 90 پٹیشنز تھیں جن میں سے آدھی تحریک انصاف کی تھیں، پٹیشن بھی 50 فیصد کم اور تحریک انصاف کی زیادہ ہیں تو اگر دھاندلی ہوتی تو ہمیں اب تک اتحاد کی ضرورت نہیں ہوتی۔عمران خان نے کہا کہ
انہوں نے عدلیہ، فوج اور سب کو برا بھلا کہنے کا ایک مقصد ہے کہ کسی طرح ان کو این آر او ملے گا، جس دن ان کو این آ او مل گیا اس دن تباہی ہوگی اور پاکستان نیچے چلا جائے گا، قانون کی بالادستی ختم ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ جتنے مرضی جلسے کرنا ہے کریں لیکن جہاں قانون توڑا آپ سیدھے جیل میں جائیں گے اور اب وی آئی پی جیل نہیں بلکہ جہاں غریب مجرم ہوتا ہے وہاں جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آل پاکستان انصاف لائرز فورم کے سارے وکیلوں کو صحت کارڈ دلواؤں گا کیونکہ زیادہ تر وکیل مشکل میں ہوتے ہیں، نیا پاکستان ہاؤسنگ کے تحت بھی وکیلوں کی مدد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ معاہدوں پر جب دستخط ہوتے ہیں تو وکیل موجود ہوتے ہیں اور یہ ساری دنیا میں ہوتا ہے، اس سے وکیلوں کے لیے آمدنی بھی ہوتی ہے تو یہ تینوں چیزیں کریں گے۔