اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )جب جیل میں تھا تو صورت حال کا بخوبی مشاہدہ کرتا رہا۔چند سالوں میں ملک ڈبو دیا ہے،مجھے موجودہ حکومت سے بالکل امید نہیں ہے،ملک ڈوب رہا ہے اور ان کو کوئی فکر نہیں۔اس وقت لوگ پانی میں نمک ڈال کر روٹی کھا رہے ہیں اس صورت حال میں
چین سے نہیں بیٹھوں گا۔اب عوام کے لئے آواز نہیں اٹھاؤں گا اور ہم باہر نہیں نکلیں گے تو میں سب سے بڑا مجرم ہوں،ایک کروڑ کی نوکریوں کا وعدہ کیا گیا،پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا گیا ہے،میں آج پوچھتا ہوں آج تک کسی کو ایک گھر ملا ہے۔انہوں نے اتنے بڑے بڑے وعدے کئے،کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا۔ہر بات پر یو ٹرن لے رہے ہیں، آئی ایم یف سے نہ جانے کا وعدہ کیا گیا پھر چلے گے، خود کشی کا وعدہ کیا،خود کشی تو نہیں لیکن قرضے ضرور لئے۔ ہمارے دورے میں چار سالوں میں صرف 4 روپے پاکستان کی کرنسی گری اور ڈالر 104 پر رہا اور آج 65 روپے کرنسی گر گئی ہے۔ہمارے دورے میں برطانوی پاؤنڈ 120 روپے تھا جو آج 225 کا ہوگیا ہے۔پاکستان کا کیا حال کر دیا ہے کسی کو بھی ادراک نہیں ہے۔اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کا مظاہرہ دیکھ کر لگا کہ صورت حال کتنی سنگین ہوگئی ہے۔ ایک ملازمین کی تنخواہ 20 ہزا روپے ہے اور اس کے اخراجات 34 ہزار تک پہنچ گئے ہیں۔اورنج لائن بغض کا شکار ہوگئی ہے اور اس کا گلہ گھونٹ دیا گیا ہے ہماری حکومت ہوتی تو آج اورنج لائن عوام کی خدمت کررہی ہوتی۔بی آر ٹی منصوبے کرپشن کا انبار لگا ہوا ہے،اگر تمہارے ہاتھ صاف ہیں تو عدالت کیوں پہنچ گئے ہو۔ہمارے خلاف تو بڑی بڑی بڑھکیں مارتے تھے،ہمارے خلاف تو فوری جے آئی ٹی بن گئی اور اس میں خفیہ اداروں کے افراد کو بٹھا دیا گیا۔