اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کی دو سالہ حکومت میں پنجاب میں 5 آئی جی تبدیل ، آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کا تبادلہ کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 2 سال میں پنجاب کے 5 آئی جی تبدیل کئے گئے۔
خیال رہے آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کا تنازع شدت اختیار کر گیا تھا۔ شعیب دستگیر دوسرے روز بھی دفتر نہ آئے۔ آئی جی پنجاب کی وزیراعلیٰ سے ملاقات بھی کام نہ آئی۔ نجی ٹی وی دنیا کے مطابق دونوں افسران کے تنازع کی وجہ سے دفتری امور ٹھپ ہو کر رہ گئے تھے۔ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہور کی تعیناتی تمام تر پہلوئوں کو مد نظر رکھتے ہوئی کی گئی۔ پنجاب اور وفاق کے اعلیٰ عہدیداروں نے لاہور پولیس کے نئے سربراہ کو تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سی سی پی او لاہور نے آئی جی پنجاب سے تحفظات دور کرنے کے سلسلے میں رابطہ کیا۔ پنجاب پولیس کے سربراہ کی جانب سے کوئی جواب نہ آیا۔لاہور پولیس کے سربراہ عمر شیخ کا کہنا ہے کہ لاہور میں سب افسران کو کام کرنا ہے، جس نے نہیں کرنا، وہ جاسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق پنجاب میں پولیس کلچر اور دیگر اصلاحات کا پلان پر عمل درآمد کا حکم دے دیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ کو خاص ہدایت دیں۔ صوبہ بھر میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف فل ایکشن لینے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ لاہور سمیت پنجاب کے بدمعاشوں کو گرفتار کیا جائے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔