پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

مجھے فاشسٹ اور ہٹلر کیوں کہا؟ بھارتی وزیراعظم کو اپنی پڑ گئی، ٹرمپ سے ملاقات میں کیا شکایت کرتے رہے؟ معروف صحافی کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 26  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مجھے فاشسٹ اور ہٹلر کیوں کہا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں بھارتی وزیراعظم کو اپنی پڑ گئی انہوں نے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے انہیں فاشسٹ اور ہٹلر کہنے پر امریکی صدر سے شکایت کر دی، واضح رہے کہ معروف صحافی ارشاد احمد بھٹی نے اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ”شکریہ وزیراعظم آپ نے کہا کہ کشمیر آزاد ہونے تک میں کشمیریوں کا سفیر بنوں گا،

آپ نے مودی کو یوں ہٹلر، فاشسٹ کہا کہ اسے ٹرمپ کو شکایت لگانا پڑی اور آپ نے اکیس دنوں میں جتنی کشمیر پر بات کی اتنی ہمارے حکمرانوں نے پانچ پانچ سالوں میں نہ کی۔“ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 27ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ مودی کی غلطی سے کشمیریوں کو آزاد ہونے کا تاریخی موقع مل گیا ہے،دنیا بھر میں کشمیر کا سفیر بنونگا، اقوام متحدہ کے اجلاس تک پوری قوم ہر ہفتے باہر نکلے اور 30 منٹ کا احتجاج کرے،دنیا ساتھ دے یا نہ دے ہم کشمیر کے مسئلے پر آخری حد تک جائینگے،اگر کچھ اسلامی ریاستیں تجارت یا دیگر وجوہات کی بنا پر ہمارے ساتھ نہیں ہیں،تو مستقبل میں وہ بھی ہمارے ساتھ ہوں گی،قوم کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، مودی نے آخری پتاکھیل دیا ہے، اقوم متحدہ کو بتانا چاہتا ہوں سوا ارب مسلمان آپ کو دیکھ رہے ہیں، اگر یہ مسئلہ جنگ کی طرف چلا گیا تو دونوں ممالک کے پاس نیوکلیئر ہتھیار ہیں اور ایٹمی جنگ کوئی بھی نہیں جیتے گا، یہیں تباہی نہیں ہوگی، پوری دنیا میں اثر جائے گا۔ پیر کو پاکستان ٹیلیویژن اور ریڈیو پاکستان پر قوم سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ میں صرف کشمیر پر بات کرنا چاہتا ہوں، کشمیر کی صورتحال کیا ہے اور ہم نے اب تک کیا کیا اور آگے کیا کرنے جارہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہوگئے ہیں، جہاں پاکستان کی کشمیر پالیسی کا فیصلہ کن وقت آگیا ہے،

اس لیے ضروری ہے کہ پوری پاکستانی قوم کو اعتماد میں لیا جائے۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ہماری پہلی کوشش تھی ملک میں امن پیدا کریں تاکہ ہم لوگوں کیلئے روزگار، تجارت بڑھائیں کیونکہ ہمارے مسئلے وہی ہیں، جو بھارت کے ہیں وہاں پر بھی بے روزگاری ہے، مہنگائی ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دونوں ممالک کو مشکلات کا سامنا ہوگا اس لیے ہماری کوشش تھی کہ سب سے دوستی کریں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہم نے قیام امن کے عمل کی کوشش کی کہ وہاں کے مسئلے کا پرامن سیاسی حل ہوجائے اور یہ سلسلہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے حکومت میں آتے ہی بھارت کو کہا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں ہم آپ کی طرف 2 قدم بڑھائیں گے اور کشمیر کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرلیں گے لیکن شروع سے ہی مسئلے شروع ہوگئے، بھارت سے مذاکرات کی بات کرتے تو وہ کوئی اور بات شروع کردیتے تھے اور کسی نہ کسی طرح پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے کے موقع ڈھونڈتے تھے، ہم نے سمجھا کہ بھارت میں انتخابات قریب ہیں، جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مسلم اور پاکستان مخالف مہم چل رہی تھی تو ہم پیچھے ہٹ گئے اور اس کے بعد پلوامہ کا واقعہ ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ پلوامہ سے متعلق بھی ہم نے بتایا کہ کشمیر میں ظلم کی وجہ سے کشمیری نوجوان نے خود کو دھماکے سے اڑادیا تھا لیکن بھارت نے اس واقعہ کا جائزہ لینے کے بجائے پاکستان کے اوپر انگلی اٹھائی اور موقع ڈھونڈا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم سے دنیا کی نظر ہٹ جائے اور سارا بوجھ پاکستان پر ڈالا جائے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے یہی کیا جبکہ ہم نے کہا کہ اگر کوئی ثبوت فراہم کریں تو ہم کارروائی کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا جب بھارت میں انتخابات ہوجائیں گے تو ایک نئی صورتحال پیدا ہوگی اور شاید بھارتی حکومت بات چیت کیلئے تیار ہوجائے گی

لیکن الیکشن کے بعد ہم نے دیکھا کہ بھارت نے پوری کوشش کی پاکستان کو دیوالیہ کیا جائے اور فنانسل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کی کوشش کی، تب ہم نے سوچا کہ بھارت سے بات چیت کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ ہم دیکھ رہے تھے کہ بھارت اب کیا کرتا ہے کہ اس نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوج بھیج کر فیصلہ کیا کہ کشمیر اب بھارت کا حصہ بن گیا جبکہ اس فیصلے سے اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی قراردادوں، آئین، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی۔انہوں نے کہا بھارت، اپنے بانیوں گاندھی اور جواہر لعل نہرو کے خلاف گیا،

نہرو کے کشمیر کے لوگوں سے کیے گئے وعدوں کیخلاف گیا، یہی نہیں بلکہ بھارت کے اس سیکولر آئین جس کے تحت وہ کہتے تھے کہ ہندوستان سب کا ہے، سب برابر کے شہری ہیں اور پاکستان بننا غلط تھا، بھارت نے اس سیکولرزم کو بھی ختم کردیا۔وزیراعظم نے کہا کہ 5 اگست کو بھارت نے پیغام دیا کہ بھارت صرف ہندوؤں کا ہے اور باقی سب دوسرے درجے کے شہری ہیں، جو بی جے پی کے نظریاتی حصے راشتریہ سوایم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا فلسفہ ہے۔آر ایس ایس کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آر ایس ایس 1925 میں بنی تھی جبکہ بی جے پی تو ابھی بنی ہے جبکہ نریندر مودی اس جماعت کے رکن رہ چکے ہیں،

آر ایس ایس کا نظریہ تھا ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے اور انگریزوں سے آزادی ملنے سے ہندو راج کا وقت آگیا ہے، اس میں مسلمانوں سے نفرت موجود تھی کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ہندو ایک عظیم قوم تھی لیکن کئی صدیوں سے مسلمانوں کی حکومت کی وجہ سے وہ عظیم قوم نہیں بن سکی اور اب وقت آگیا ہے کہ مسلمانوں کو سبق سکھایا جائے،اسی لیے آر ایس ایس، ہٹلر اور مسولینی (جو کہ فاشسٹ تھے) انہیں بہت عظیم سمجھتے تھے اور آر ایس ایس کے بانی فاشزم اور نسل پرست نظریات کو مانتے تھے، اسی نظریے نے آزادی کے بعد مہاتما گاندھی کو قتل کیا جبکہ بھارت کی ہی حکومت نے 2 سے 3 مرتبہ آر ایس ایس کو دہشت گرد قرار دے کر اس پر پابندی عائد کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے بھی اسی نظریے کو دیکھ کر تحریک پاکستان میں شرکت کی اور مسلمانوں کو بتایا کہ انگریزوں کی غلامی سے نکل کر ہندوؤں کی غلامی میں جارہے ہیں، اس لیے آپ کو پاکستان کی ضرورت ہے۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے دنیا سے جانے کے بعد آہستہ آہستہ یہ نظریہ بھارت میں پھیلتا رہا، اس نظریے نے بابری مسجد کو تباہ کیا، گجرات میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا، یہ وہ نظریہ ہے جو سڑکوں پر لوگوں کو پکڑ پکڑ ڈنڈوں سے مارتا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ بی جے پی سے پہلے کانگریس کے دورِ حکومت میں بھارتی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ آر ایس ایس کے کیمپوں میں دہشت گرد پیدا ہورہے ہیں، یہ وہ دہشت گرد ہیں جو سڑکوں پر جا کر لوگوں کو مار رہے ہیں،

انہوں نے عیسائیوں اور گرجا گھروں پر تشدد کیا اور یہی وہ نظریہ ہے جو بھارت پر حکومت کر رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے اور آر ایس ایس کے نظریے میں یہی فرق ہے، ہمارا نظریہ قرآن اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر مبنی ہے، جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے، وہ مدینہ کی ریاست ہے اور مدینہ کی ریاست کے اندر میثاق مدینہ ہوا کہ قیامت تک عبادت گاہوں کو تحفظ دیں گے۔عمران خان نے کہا کہ حضرت علی ؓکا اسلام میں ایک مقام تھا، وہ خلیفہ وقت تھے اور ایک اقلیتی شہری ان سے کیس جیت جاتا ہے، اسلام نے اپنے اقلیتی شہریوں کو اس طرح کا تحفظ دیا تھا، جس کا آج دنیا میں کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا، لہٰذا اگر پاکستانی اپنی اقلیتوں سے ناانصافی کرتا ہے تو وہ اپنے دین اور نظریے کے خلاف جاتا ہے

لیکن اگر آر ایس ایس اور بی جے پی اقلیتوں سے ظلم کرتی ہے تو یہ ان کا نظریہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ نریندر مودی سے بہت بڑی غلطی ہوگئی ہے اور وقت ثابت کریگا کہ کشمیر کے لوگوں کو ان کی غلطی کی وجہ سے آزاد ہونے کا تاریخی موقع مل گیا ہے جبکہ بھارت سے یہ غلطی تکبر میں ہوئی۔ عمران خان نے کہا کہ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں بڑے بڑے فرعون آئے لیکن تکبر سے انہوں نے ایسی غلطیاں کیں کہ ان کی تباہی ہوئی، ہٹلر اور نپولین دو بڑی طاقتیں تکبر سے تباہ ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ تکبر کی وجہ سے نریندر مودی نے تاریخی غلطی کی ہے، انہوں نے سوچا تھا کہ یہ کشمیریوں پر اتنا تشدد کریں گے کہ وہ خاموش ہو کر بیٹھ جائیں گے اور دنیا کچھ نہیں کہے گی، دوسرا ان کا منصوبہ تھا کہ کہیں گے آزاد کشمیر سے دہشت گرد آرہے ہیں جس کی وجہ سے ہم یہاں

دہشت گرد مارنے کیلئے آپریشن کرنے پر مجبور ہیں۔عمران خان نے کہا کہ بھارت کا منصوبہ تھا کہ آزاد کشمیر سے دہشت گردوں کی مداخلت کا الزام لگاکر کشمیریوں پر ظلم کرنا تھا، اس کی اطلاع مل چکی تھی آزاد کشمیر میں بالاکوٹ کی طرز پر ایک حملہ کرنا ہے اور دنیا کی نظر کشمیر سے اٹھا کر پاکستان پر ڈالنی تھی لیکن ہم دو چیزوں میں کامیاب ہوگئے اور اس مسئلہ کو عالمی سطح پر لے گئے اور کئی ممالک کے سربراہوں کومطلع کیا۔وزیر اعظم نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل نے پہلی بار اجلاس بلایا اور اس سے ایک بار پھر مسئلہ اجاگر ہوا جو کہ کامیابی ہے، ہماری فوج پوری طرح تیار ہوگئی اور اب ان کیلئے مشکل ہوگا آزاد کشمیر میں آپریشن کرسکیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم فیصلہ کرلیں کہ اس مسئلہ پر پوری قوم نے کشمیر کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، میں کشمیر کا سفیر

بنوں گا اور دنیا میں ہر جگہ اس مسئلہ پر آواز اٹھاؤں گا، جن جن ریاستوں کے سربراہان سے بات ہوئی انہیں کشمیر کے مسئلے سے آگاہ کیا ہے اور اب جن جن سربراہان سے بات چیت ہوگی ان کو بھی صورتحال سے آگاہ کرونگا۔انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 27 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں پوری طرح کشمیر کا مسئلہ اٹھاؤں گا اور وہاں دنیا کی قیادت سے مل کر اس مسئلہ پر بتاؤں گا۔عمران خان نے دیگر اسلامی ممالک کے کردار پر کہا کہ قوم کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، مسلمان حکومتیں تجارت کی وجہ سے ابھی ساتھ نہیں دے رہی ہیں تو آگے ہمارا ساتھ دیں گی۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے ساتھ دنیا کھڑی ہو یا نہ کھڑی ہو، پاکستان کی عوام اور حکومت کو کھڑا ہونا ہے، ہم ایک بن کر کشمیریوں کو پیغام دیں کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہر ہفتے اسکول،

کالجز، یونیورسٹی اور دفاتر میں لوگوں کو نکلنا ہے، اس جمعہ کو 12 بجے آدھا گھنٹے کیلئے کام روک کر باہر نکلنا ہے، کشمیر کے لوگ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں اور ان کو بتانا ہے کہ جب تک ان کو آزادی نہیں ملتی ہمیں کھڑا ہونا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ مودی نے آخری پتاکھیل دیا ہے، اقوم متحدہ کو بتانا چاہتا ہوں سوا ارب مسلمان آپ کو دیکھ رہے ہیں، یہ بڑے بڑے ملک اپنی مارکیٹس کی طرف ہی دیکھتے رہیں گے، اگر یہ مسئلہ جنگ کی طرف چلا گیا تو دونوں ممالک کے پاس نیوکلیئر ہتھیار ہیں اور ایٹمی جنگ کوئی بھی نہیں جیتے گا لیکن یہیں تباہی نہیں ہوگی بلکہ پوری دنیا میں اثر جائے گا۔انہوں نے کہاکہ دنیا ہمارے ساتھ آئے یا نہ آئے، پاکستان ہر حد تک جائیگا اور آخری سانس تک کشمیر کے ساتھ جائیں گے۔وزیر اعظم نے کشمیر کے معاملے کو دنیا کے سامنے لانے پر پاکستانی اور انٹرنیشنل میڈیا کاشکریہ بھی ادا کیا۔

موضوعات:



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…