اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں کئے گئے انکشافات کے بعد سینئر صحافی و اینکر پرسن شاہد مسعود سپریم کورٹ میں پیش، زینب سمیت10 بچیوں کے قاتل عمران کو کس کی پشت پناہی حاصل ہے ،نام چٹ پر لکھ کر چیف جسٹس کو دیدئیے۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں زینب قتل کیس پرسماعت ہوئی،چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے شاہد مسعود کے انکشافات پر نوٹس لیتے ہوئے ان کو ذاتی حیثیت میں طب کیا تھا ۔
چیف جسٹس نے ان کے بیانات سے متعلق استفسار کیا تو شاہد مسعودنے بتایا کہ زینب کا قاتل ملزم عمران عالمی مافیا کا ایک متحرک رکن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمران کو اعلیٰ شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے ۔ عدالت میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے ملزم عمران کے 37 بنک اکاؤنٹس کی فہرست بھی پیش کر دی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عمران کو جن شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے ان کا نام چٹ پر لکھ کر دیں۔جس پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے دو شخصیات کا نام چٹ پر لکھ کر چیف جسٹس کو دیدیا۔ دوسری جانب چیف جسٹس نے ملزم کی سکیورٹی سخت کرنے سے متعلق بھی احکامات جاری کیے ۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ملزم عمران کی سکیورٹی بہت اہم ہے۔ ہم سچ تلاش کر کے دم لیں گے۔واضح رہے کہہ گزشتہ رات نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا تھا کہ سات سالہ زینب کا قاتل عمران نہ ہی مستری ہے اور نہ ہی وہ کوئی ذہنی مریض ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت جھوٹ بول رہی ہے کہ عمران مستری ہے ، انہوں نے کہا کہ میں بیرون ممالک تھا تو وہاں بھی یہ کیس ڈسکس ہوتا رہا اور میں شہباز شریف کے موقف کا انتظار کر رہا تھا، میں چیف جسٹس آف پاکستان کے نوٹس میں یہ بات لاناچاہتاہوں کہ یہ آدمی مستری بھی نہیں ہے اور یہ آدمی ذہنی مریض بھی نہیں ہے یہ ایک بین الاقوامی مافیا کا انتہائی فعال رکن ہے
جس کو پاکستان کی اعلیٰ اور مضبوط شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے اور اس آدمی کے کم از کم 37 بینک اکاؤنٹس ہیں، جس میں اکثریت فارن اکاؤنٹس کی ہے، ان اکاؤنٹس میں بیرون ممالک سے ڈالرز، یورز اور پاؤنڈز کی ٹرانزیکشن کی جاتی ہے اور یہ کروڑوں اربوں کا کھیل ہے، یہ جن بین الاقوامی تنظیموں کے لیے کام کر رہا ہے اس کی مکمل تحقیقات کریں، انہوں نے کہا کہ میں جو بات کررہا ہوں وہ انتہائی ذمہ داری سے کر رہا ہوں اس کے 37 بینک اکاؤنٹس ہیں،
نہ تو یہ پاگل ہے اور نہ یہ بے وقوف آدمی ہے اس کو اہم سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات کی حمایت حاصل ہے اور یہ شخص چائلڈ پورنو گرافی کے لیے کام کرتا ہے، بدقسمتی کے ساتھ یورپ ، ایسٹرن یورپ اور باہر کی دنیا میں کچھ پاگل یا ذہنی مریض قسم کی شخصیات ہیں جب وہ نشے میں ہوتی ہیں یا اس قسم کی کیفیت میں ہوتی ہیں تو وہ انٹرنیٹ پر لائیو مناظر دیکھتے ہیں جس میں بچوں پر تشدد ہوتے ہیں، اس میں پہلے واقعات جو قصور میں ہوئے ہیں یہ اکیلا نہیں ہے،
میں اس شخصیت کا نام نہیں لیناچاہتا ہے جو اس میں ملوث ہے اور ایک وفاقی وزیر کا نام بھی میرے پاس موجود ہے لیکن یہاں میں نام نہیں بتا رہا، اس کی تحقیقات چیف جسٹس آف پاکستان کروائیں، اس کی تحقیقات آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کروائیں، اس کی تحقیقات شاہد خاقان عباسی صاحب کروائیں اگر کروا سکتے ہیں اس کی تحقیقات تمام لوگ کروائیں، میں یہ بات انتہائی ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں،
سینئر صحافی شاہد مسعود نے کہا کہ شہباز شریف مائیک کیوں کھینچ رہے تھے، شہباز شریف کو علم ہے یا نہیں ہے، ایک آدمی کے 37 سے زائد بینک اکاؤنٹس ہیں اور یہ ذہنی مریض ہوگا، کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن ہو رہی ہے اور یہ ذہنی مریض ہوگا یہ پاگل سمجھتے ہیں قوم کو ان کو نہیں پتہ، شہباز شریف کو نہیں پتہ کہ اس کے 37 اکاؤنٹس ہیں اور کروڑوں کی ٹرانزیکشن ہوئی ہیں اس کے اکاؤنٹ میں یہ لوگ بس کریں ایسا ملک میں بہت ہوگیا،
اللہ کا خوف کریں آخر انہیں جواب دینا ہوگا۔ اگر میری بات انہیں نہیں پتہ تو یہ پتہ کروائیں کہ ڈاکٹر شاہد مسعود جھوٹ بول رہاہے یا نہیں بول رہاہے۔ یہ کہہ رہے ہیں کہ ذہنی مریض ہے اور انسداد دہشت گردی میں جائے گا یہ لوگ اسے پاگل قرار دے کر مروا دیں گے، جس آدمی کے 37 بینک اکاؤنٹس ہیں، وہ پاگل ہوگا، اس کو عسکری ادارے حراست میں لیں اور تحقیقات کریں چیف جسٹس سوموٹو ایکشن لیں اور اس کے پیچھے لوگوں تک پہنچیں اس کو یہ لوگ مروا دیں گے، وہ بچے اٹھاتا تھا، بچوں سے زیادتی ہوتی تھی اور پوری دنیا میں تماشا دیکھا جاتا تھا، اس کی تحقیقات کروائیں، اس کی تحقیقات آرمی چیف کروائیں اور چیف جسٹس اس کی تحقیقات کروائیں یہ آدمی نہ مستری ہے نہ کوئی پاگل ہے نہ کوئی بے روزگار ہے یہ کروڑوں ڈالرز میں کھیلنے والی مافیا کا کارندہ ہے۔