اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید نے ایک ایک نجی ٹی وی چینل پر میزبان کامران شاہد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ این اے 120 کے الیکشن کا اثر سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے سیاسی مستقبل اور میاں شہباز شریف پر بھی پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز نواز شریف کو تو اب کوئی چیز واپس نہیں لاسکتی، سینئر صحافی نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو سزا ہونے یا ان کی نااہلی کا خدشہ بہت کم ہے،
اگر انہیں اگر توہین عدالت پر سزا ہوئی تو وہ برائے نام ہی ہوگی، اگر فرض کر لیا جائے کہ انہیں سزا ہو گی تو پھر کھیل تبدیل ہو سکتی ہے۔ اس گفتگو کے دوران سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ یہ عام الیکشن تو نہیں اسے خاص الیکشن ہی کہا جائے تو بہتر ہے کیونکہ اس کے نتائج انتہائی دور رس اثرات مرتب کریں گے اور مریم نواز کے سیاسی مستقبل پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے، اب تک جتنے سروے ہوئے ہیں ان میں زیادہ رائے یہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) جیت رہی ہے لیکن اپ سیٹ بھی ہو سکتا ہے۔ اس گفتگو کا حصہ بنتے ہوئے سینئر کالم نگار اور تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ اگر کلثوم نواز کی لیڈ 60 ہزار سے کم ہوئی تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ن لیگ ہار گئی، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ تاحیات نا اہل ہوئے ہیں جبکہ اسحاق ڈار کا چہرہ بھی سب کچھ بتا رہا ہے۔ اس خصوصی گفتگو میں سینئر تجزیہ کار پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ یہ انتخابات جو جماعت بھی جیتے اڑتالیس گھنٹے کے بعد یہ تاریخ کا حصہ بن جائے گا لیکن نواز شریف اور ان کے خاندان کا مستقبل نیب کیسز سے متعلق ہے اور اس کا بائی الیکشن سے کوئی تعلق نہیں۔ اس موقع پر معروف تجزیہ کار ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہا کہ نواز شریف اب طاقت کا محور نہیں رہے اور یہ ضمنی انتخابات مریم نواز کے سیاسی مستقبل کے لیے اہم ہے
تاہم مریم نواز اس انتخابی مہم کو ٹھیک طریقے سے نہیں چلا سکیں۔ سیاسی امور کے ماہر اور قومی روزنامہ کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے اس بارے میں کہا کہ اگر آپ زمینی حقائق دیکھیں تو ان انتخابات کو ایشو بنانے کی کوشش کی گئی، انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتاکہ آپ ن لیگ کی سیاست سے شریف خاندان کو مائنس کرکے دیکھ سکتے ہیں۔ اس پروگرام میں مظہر عباس نے بذریعہ ٹیلی فون بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے شریف خاندان کی نظرثانی اپیلیں مسترد ہونے کے بعد اس حلقہ کا نتیجہ خاصی حد تک غیر اہم ہوگیا ہے،
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ حلقہ این اے 120 کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہوگا یا فیصلے کے مطابق ہوگا، یہ دونوں باتیں سپریم کورٹ کی توہین ہی سمجھی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ میرا خیال میں مسلم لیگ (ن)کی پریشانیاں کم نہیں ہوئیں بلکہ یہ بڑھتی ہوئی نظرآ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ماہر قانون جسٹس (ر) شائق عثمانی نے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں محمد نوازشریف کے لیے صدر مملکت کی طرف سے معافی کے حوالے سے دیکھا جائے تو سزا تو معاف ہوسکتی ہے لیکن میاں محمد نوازشریف تو نااہل ہوئے ہیں، اس صورت میں وہ معافی کے اہل نہیں ہیں۔