اسلام آباد (آئی این پی )قومی اسمبلی میں وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان کی سرزمین پر دہشتگردی کرارہا ہے،بھارت نے افغانستان کو دہشتگردی کا ٹارگٹ آؤٹ سورس کیا ہوا ہے،دہشتگردی کی وجہ سے افغانستان کی سرحد بند کرنا قومی مسئلہ ہے،قومی سلامتی کے مسئلہ پر سیاست نہ کی جائے،افغانستان کی سرحد بند کرنے کے خلاف ایوان سے آواز اٹھنا اخلاقی پستی ہے ،حلقوں کی
سیاست کو قومی سیاست پر مسلط کرنے جیسی گراوٹ کا مظاہرہ نہیں ہونا چاہیے۔پیر کو وزیردفاع ایوان میں پی ٹی آئی کے غلام سرو ر خان سمیت دیگر اپوزیشن ارکان کے نکتہ اعتراض کا جواب دے رہے تھے۔خواجہ آصف نے کہا کہ کسی نسل کے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی،دہشتگردی کا زہر پورے ملک میں سرایت کرچکا ہے،دہشتگردی کی ایک تازہ لہر آئی ہے،پشتونوں کو ٹارگٹ نہیں کیا جارہا،دہشتگردوں کی کوئی نسل مذہب یا صوبہ نہیں،اس ایشو کو زیربحث لانا قومی اتفاق رائے کیلئے نقصان دہ ہے،میرے حلقے میں بھی پشتونوں اور افغان رجسٹرڈ مہاجر ہیں،بلاک کارڈز بارے 8مارچ کو میٹنگ ہے یہ مسئلہ حل کیا جائے گا 35لاکھ افغان یہاں پر رہے6لاکھ واپس چلے گئے ہم نے ان کی میزبانی کی ان کی تیسری نسل یہاں پیدا ہوئی ان کے کاروبار ہیں ہم محتاط ہیں کوئی ایسی کارروائی نہیں کرنا چاہتے کہ وہ ہمارے احسانوں کو بھول جائیں،جنوبی پنجاب میں بڑے بڑے دہشتگرد مارے گئے جو پشتون یا پنجابی تھے،دہشتگردوں کا کوئی بارڈر یا صوبہ نہیں یہ ہماری سالمیت کے دشمن ہیں،ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے،ارکان کو ایشو نہ بنائیں،وزیراعلیٰ نے ہدایات کی ہیں کہ کسی کو بلاوجہ تنگ نہ کیا جائے ہم سب نے مل جل کر دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہے،ہماری کوشش ہے کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر کی مناسب مینجمنٹ ہو،دیگر سرحدوں کی طرح آپریٹ
ہو200کراسنگ پوائنٹس ہیں جن کی نگرانی کا نظام بہتر بنایا جارہا ہے،ہزاروں افغانی روزانہ دستاویزات کے بغیر آنے کی کوشش کرتے ہیں،یہ قومی مسئلہ ہے اسے سیاسی مسئلہ نہ بنائیں،جب تک بارڈرمینجمنٹ سیٹل نہیں ہوگی مسائل رہیں گے،بھارت نے افغانستان کو پاکستان میں دہشتگردی کا ٹاسک روٹ سورس کیا ہوا ہے،نارتھ وزیرستان میں 2ارب کا خرچہ کرکے آپریش کیا کیونکہ افغانستان کی شکایت تھی کہ یہاں سے وہاں دہشتگردی ہوتی ہے،قومی سلامتی کے ایشو پر سیاست نہ کی جائے،
یہ قومی مسئلہ ہے اسکی نزاکت سمجھی جائے،اگر دہشتگردی سرحد پار سے ہوتو سرحد بند نہیں کریں گے تو کیا کریں گے،افغانستان انڈیا سے مل کر پاکستان کی سلامتی کے کلاف کام کر رہا ہے اور اس کی حمایت میں یہاں سے آواز بلند کر رہے ہیں، اتنی گراوٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے،سرحد بند کرنا ہمارا حق ہے،ہمارے بچے شہید کیے جارہے ہیں،حلقوں کی سیاست فوجی سیاست پر مسلط نہ کریں،کرکٹ پر بھی سیاست شروع کردی گئی کل قوم نے پاگل پن کے طعنے کا جواب دیا۔