اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف نے پاناما لیکس سے متعلق686صفحات پرمشتمل دستاویزات اور شواہد سپریم کورٹ میں جمع کرادیے۔ جس کے بعد حکمران جماعت نے اپنے وکیل تبدیل کر دیا ہے ۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے پاناما لیکس میں وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے گھر والوں کے اثاثوں سے متعلق دستاویزات اور شواہد سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرادیئے ہیں، جمع کرائے دستاویزات اور شواہد 686 صفحات پر مشتمل ہیں جنہیں 5 بند ڈبوں میں جمع کرایا گیا ہے۔جس پرحکمران جماعت نے فوراً ہی اپنا وکیل تبدیل کر دیا ہے ۔ وزیر اعظم کے بچوں نے سلمان اسلم بٹ کی جگہ اکرم شیخ کو وکیل مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔ ان دستاویزات میں شریف خاندان کے بینک اکانٹس اور قرضہ جات کی تفصیلات سمیت اہم شواہد شامل ہیں۔دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف جب پہلی مرتبہ پنجاب کے وزیر خزانہ بنے تو ان کی صرف ایک فیکٹری تھی لیکن وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ان کے پنجاب میں انڈسٹریل یونٹس تیزی سے بڑھے اور صوبائی وزیر خزانہ ہوتے ہوئے نوازشریف کی فیکٹریوں کی تعداد 20 ہوگئی۔ذرائع کے مطابق نعیم بخاری ایڈوکیٹ نے اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرائیں ۔ذرائع کے مطابق ان دستاویزات میں ہنڈی سے بیرون ملک رقوم منتقلی کے شواہداور دستاویزات شامل ہیں اور کہا گیا ہے کہ شریف خاندان نے 1988تا 1991رقم غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجی ۔ شریف خاندان نے ساڑھے 14 کروڑ روپے منی لانڈرنگ سے اور 56.896ملین روپے ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک بھیجے گئے اور اس دوران صرف 897 روپے انکم ٹیکس دیا گیا جبکہ باہر بھجوائی گئی رقم کا کسی ٹیکس دستاویز پر ذکر نہیں ہے ۔دستاویزات میں مزیدکہا گیا ہے کہ نواز شریف کے بطور وزیر خزانہ پنجاب صنعتی یونٹ تیزی سے بڑھے، جب وہ اس عہدے پر فائز ہوئے تو صرف ایک انڈسٹری تھی اور پھر 20 صنعتیں بن گئیں اور جب وہ وزیراعلی پنجاب تھے تو ان کی انڈسٹری نے بہت ترقی کی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ میں منگل کو مسلم لیگ(ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین کی آف شور کمپنیوں کے خلاف درخواست کی سماعت ہوگی جس کے لئے تحریک انصاف کے چیئرمین نے حامد خان کو اپنا وکیل مقرر کردیا ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کے دوران عمران خان اور وزیر اعظم نوازشریف سمیت تمام فریقین کو 15نومبر تک دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔