لاہور(آئی این پی) مشیر خارجہ سر تاج عزیز نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے میرے مشورے پر ہی جی ایچ کیو میں میٹنگ بلائی ہے‘ہم بھارت سے محاذآرائی نہیں بات چیت چاہتے ہیں مگر بال اب بھارت کے کورٹ میں ہیں وہ مذاکرات کریں تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں ‘(ن) لیگ کے دور میں بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہوئے تو خراب بھی نہیں ‘ مسئلہ کشمیر کے بغیر مذاکرات مکمل نہیں ہوسکتا ‘افغانستان کے ساتھ مسئلہ پیچیدہ ہیں ہم نے اپنی ذمہ داری کو شےئر کر نے کیلئے راستہ نکالا ہے مگر افغانستان طالبا ن سے مذاکرات کیلئے متحد نہیں ‘افغانستان میں امر یکہ کو لڑائی سے کچھ نہیں ملے گا وہاں مذاکرات سے ہی مسائل حل ہوں گے 4ممالک گروپ طالبان کے ساتھ رابطوں میں ہیں ‘خارجہ پالیسی میں سیکورٹی اداروں کا بہت اہم رول ہے اور انکے ساتھ مکمل مشاورت کرتے ہیں ‘امر یکی ہمیں ڈرؤن حملے کے اصل مقاصد سے صیح طور پر بر یف نہیں کر سکے ۔ اتوار کے روز اپنے ایک انٹر ویو میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ امر یکہ اور اسکے اتحادی1لاکھ30ہزار سے زائد فوج کیساتھ افغانستان میں جنگ لڑ رہے ہیں مگر انکو مکمل کا میابی نہیں مل سکے طالبان کے پاس اب اتنا اختیار اور طاقت تو نہیں کہ وہ وہ پورے افغانستان پر قبضہ کر لیں لیکن طالبان امر یکہ اور اتحادی فوجوں کے ساتھ مزید10سے15سال لڑ سکتے ہیں‘امر یکہ کو بھی سمجھ لینا چاہیے کہ افغانستان کا مسئلہ طاقت سے نہیں مذاکرات سے ہی حل ہوگا ۔ ایک سوال کے جواب میں سر تاج عزیز نے کہا کہ امر یکہ کے طالبان قیادت کو نشانہ بنانے سے طالبان سے مذاکرات کے عمل کو بھی نقصان ہوا ہے لیکن یہ بھی ممکن نہیں ہوسکتا کہ طالبان سے5سے6ماہ میں مذاکرات کا میاب ہوجائے بلکہ اس کیلئے ابھی مزید وقت لگے گا ۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت کے بعد بھارت کے ساتھ تعلقات کوئی زیادہ بہتر نہیں ہوئے اور اب بھی ہم بھارت کے ساتھ محاذآرائی نہیں بلکہ بات چیت سے ہی مسائل حل کر نا چاہتے ہیں مگر اس کیلئے بال پاکستان نہیں بھارت کی کورٹ میں ہیں کہ وہ آگے آئے اور مذاکرات دوبارہ شروع کر یں ۔ایک سوال کے جواب میں سر تاج عزیز نے کہا کہ صدر مملکت کے پار لیمنٹ سے مشتر کہ خطاب کے موقعہ پر میں نے آرمی چیف جنر ل راحیل شر یف کو مشورہ دیا کہ وزیر اعظم نوازشر یف ملک میں نہیں ہیں لیکن ڈرؤن حملے کی وجہ بہت سے نئے ایشوز ہیں ان پر ہمیں ملکر بات کر نی چاہیے جسکے بعد آرمی چیف نے جی ایچ کیو میں میٹنگ بلائی ہے اور میں نے مذکورہ میٹنگ کیلئے حکومتی وزراء کو بھی اطلاع دی ملکی معاملات پر حکومت اور فوج میں مکمل اعتماد ہے ۔