کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ کے وزیرخزانہ سید مراد علی شاہ نے ہفتہ کے روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2016-17کے لیے 8کھرب 69ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا ہے جس میں 14ارب روپے کاخسارہ دکھایاگیا ہے،بجٹ تقریر میں وزیرخزانہ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی بجٹ میں 50ارب روپے کااضافہ کردیا گیا ہے حالانکہ این ایف سی ایوارڈ ہرپانچ سال بعد دیاجاتا ہے ،آٹھواں این ایف سی ایوارڈ 2015ء میں ختم ہوچکا اب نواں ایف ایف سی ایوارڈ دیا جاناچاہیے تا مگرتاحال نیااین ایف سی ایوارڈ نہیں دیاجاسکا۔ہے چاروں صوبوں کے چاروورکنگ گروپ بنائے گئے اورسندھ واحد صوبہ ہے جس کے ورکنگ گروپ نے اپنی رپورٹ دے دی ہے،انہوں نے کہا کہ نیابجٹ 8کھرب 69ارب 10کروڑروپے کاہے جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام ہر225ارب روپے رکھے گئے ہیں موجودہ بجٹ 13فیصد بڑھایاگیا ہے محصولات بڑھانے کے لے اقدمات کئے جارہے ہیں،سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اورپنشن میں اضافہ کیاجائے گا،اورصوبہ بھرمیں نئی ملازمتیں بھی دی جائیں گی،محکمہ سماجی بہبود کے بجٹ میں 65.5فیصد اضافہ کیاگیا ہے جودارالامان اوردارالاطفال پرخرچ کئے جائیں گے محکمہ خصوصی تعلیم کے بجٹ میں 35فیصد اضافہ کیاگیا ہے مگر محکمہ غیرترقیاتی بجٹ 43.3فیصد اضافہ ہوگیا ہے یہ رقم صوبہ کے خصوصی بچوں کی سہولیات پرخرچ کئے جائیں گے ،محکمہ کھیل کے بجٹ میں46فیصد اضافہ کیاگیا ہے،محکمہ ترقی نسواں کے بجٹ میں14.9فیصد اضافہ کردیا گیا ہے جس سے خواتین کوچھوٹے عرصہ کے لیے قرضے دیے جائیں گے ۔محکمہ اقلیتی امور کابجٹ 10کروڑروپے سے بڑھاکر30کروڑروپے کردیا گیا ہے جوکہ 200فیصد بڑھاہے،ٹیکس کی مد میں رواں مالی سال کے اختتام یعنی 30جون 2016ء تک 124ارب روپے کا ہدف حاصل کرلیا ہے اس طرح محکمہ ایکسائیزنے اپناٹیکس ہدف مکمل کرلیا ہے رواں مالی سال میں ہماراریونیویاٹیکس کاہدف 154ارب روپے تھا مگرحکومت سندھ نے ہدف سے 24فیصد زیادہ وصل کرلیا ہے،خدمات پرسیلزٹیکس 14فیصد سے کم کرکے 13فیصد کرلیاگیا ہے ایس بی آر کو78ارب روپے کاہدف دیاگیا جو28فیصد زیادہ وصول کرلیا ،ایکسائیزاینڈٹیکیشن کو42ارب روپے کاہدف دیاگیا تھا جو24فیصد زیادہ وصول کرلیا۔بورڈ آف ریونیو کو16ارب روپے کاہدف دیاگیا جواس نے حاصل کرلیا۔نئے بجٹ میں ترقیاتی بجٹ 225ارب روپے کاہے،انہوں نے انکشاف کیانئے سال میں صرف اسپتالوں اورپولیس کواپنی اشیاء خریدنے کی اجازت ہوگی باقی تمام محکموں پرپابندی عائد کردی گئی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی خریداری نہیں کرسکتے رواں مالی سال میں سڑکوں کی تعمیرومرمت پر14ارب روپے رکھے گئے جوخرچ کئے گئے 40کروڑروپے ٹیچنگ اسپتالوں کی مرمت وبحالی پرخرچ کئے گئے،9ارب 58کروڑروپے سرکاری عمارتوں کی تعمیر ومرمت پرخرچ کئے گئے ۔
محکمہ تعلیم میں نیامینجمنٹ کیئرربنایاگیا ہے اورپولیس کے اندرسابق فوجیونکوبھرتی کیاجارہا ہے ،رواں مالی سال 2015-16کے لیے نظرثانی شدہ تخمینہ صوبہ کی محصولات کی وصولی 69ارب روپے جو401فیصد کمی (خسارہ )کوظاہر کرتاہے،وفاقی حکومت سے وصولی ریونیو،براہ راست منتقلی اورگرانٹس کی مد میں 49ارب 43کروڑروپے ہے جوتقریبا49ارب 41کروڑروپے بجٹ تخمینہ کے مابق ہے یہ 71.1فیصد صوبہ کی مجموعی وصولی پرمشتمل ہے وفاقی پی ایس ڈی پی کی وصولی کی نظرثانی شدہ وصولی 9ارب 90کروڑروپے ہے جبکہ غیرملکی پروجیکٹ مفاونت 15ارب 60کروڑروپے نظرثانی ہے۔صوبائی حکومت کے اپنے ذرائع ٹیکس ونان ٹیکس نظرثانی وصولی 133.6بلین روپے جومجموعی وصولی کا19.2فیصد بنتا ہے ،رواں مالی سال میں بجٹ تخمینہ 144.1بلین روپے 7.9فیصد کمی ظاہر کرتا ہے جبکہ ہمارا ٹیکس وصولی کابجٹ تخمینہ 63.6بلین سے 64.2روپے ہے ، اس میں کمی کی بنیادی وجہ نان ٹیکس وصولی ہے جوبجٹ تخمینہ میں19.5بلین سے 8.3بلین روپے ہے،اس ایوان کواس بات سے آگاہی دیناضروری ہے کہ اس مالی سال کے دوران موجودہ سائیڈ پرکوئی ضمنی بجٹ نہیں ہے تمام اخراجات گرانتس کے اندررہتے ہوئے اورگرانٹس میں ٹیکنیکل سپلیمنٹری کے ذریعے بچت کی گئی ہے،رواں مالی سال 2015-16ء کے لیے مجموعی اخراجات 705.5بلین روپے جب کہ بجٹ کاتخمینہ 739.3بلین روپے جوکہ 4.8فیصد کمی کوظاہر کرتا ہ۔،
صوبہ کے نظر ثانی رواں اخراجات 522.8بلین ہیں جس میں رواں کیپٹل اخراجات 20.1بلین روپے شامل ہیں،یہ رواں مالی سال 2015.16کے تخمینہ 526.6بلین روپے کی نظر ثانی رقم ہے،میں اس ایوان کے معززاراکین کی وجہ دلاناچاہونگا کہ رواں اخراجات پرنظرثانی کی گئی ،یہ ان اقدمات کانتیجہ ہے جوہم نے پبلک فنانشیل مینجمنٹ کے شعبہ میں لیے اوریہ ہمارا اخراجات پراچھے کنڑول کوظاہر کرتا ہے،صوبہ کے نظر ثانی ترقیاتی اخراجات 182.5بلین روپے ہے جس میں صوبائی سالانہ ترقیاتی منصوبہ کے 142بلین ،ایف پی اے 17.1بلین ،فیڈریل وائبلٹی گیپ فنڈ کے 7بلین روپے شامل ہیں،یہ چیز ظاہر کرتی ہے کہ سال 2015-16ء کے بجٹ تخمینہ جوکہ 213.6بلین روپے تھا اس میں 14.5فیصدکمی آئی ہے۔صوبہ میں کل وصولیوں کاتخمینہ 854.5بلین لگایا جاتا ہے جوکہ رواں مالی سال کے بجٹ تخمینہ کا726.6بلین جس کااظہار کل 17.6فیصد اضافہ ہے،وفاقی حکومت کی مختلف ریونیوسائنمنٹ کی وصولیابی،براہ راست ٹرانسفر کاگرانٹ کاتخمینہ 561.1بلین ہے جو65.7فیصد صوبہ کی کل وصولیابیوں پرمشتمل ہے یہ اضافہ 13.6فیصد کاتخمینہ ہے جوپچھلے سال کا494.1بلین ہے تاہم براہ راست ٹرانسفر کابجٹ تخمینہ اگلے مالی سال میں11فیصد کم کیاگیا ہے جوبجٹ تخمینہ کا54.7بلین ہے رواں مالی سال میں بجٹ تخمینہ 61.5بلین ہے۔پی ایس ڈی پی کاوفاقی وصولیابی میں تخمینہ 12.2بلین ہے ،فارن پراجیکٹ اسسٹنس میں وصولیابیوں کاتخمینہ28.8بلین ہے ،صوبہ کے اپنے وسائل جوٹیکس اورنان ٹیکس کی وصولیابوں سے حاصل ہوتا ہے،اس کاتخمینہ 166بلین ہے
جوٹوٹل وصولیابیوں سے حاص ہوتا ہے،اس کاتخمینہ166بلین ہے جوٹوٹل وصولیابیوں کا19.4فیصد ہے،یہ رواں مالی سال کے تخمینہ144بلین کا15.2فیصد اضافہ ہے،2016-17ء کے مجموعی بجٹ کاتخمینہ869.1بلین روپے لگایاگیا ہے جوکہ رواں مالی سال کے بجٹ تخمینے 739.3بلین روپے کے مقابلے میں 17.5فیصد مجموعی اضافے کوظاہر کرتا ہے،صوبے کے رواں اخراجات کو603بلین روپے تک اٹھالیاگیا ہے جس میں محصولاتی اخراجات 572.7بلین روپے اوررواں مالیاتی اخراجات 30.3بلین روپے ہے،یہ صوبے کی مجموعی اخراجات کا69.4فیصد ہے اورگزشتہ سال کے 525.6بلین روپے کے تخمینے میں 14.7فیصد اضافے کو ظاہرکرتا ہے جوکہ ترقیاتی اخراجات کاتخمینہ 266بلین روپے ہے جوکہ صوبے مجموعی اخراجات کا30.6فیصد ہے اوراس میں صوبائی اے ڈی پی کے 225بلین روپے ایف پی اے کے 28.8بلین روپے اوروفاقی پی ایس ڈی پی کے 12.2بلین روپے شامل ہیں ملازمتوں کے مواقعوں کی فراہمی اورحقداروں کوروزگارکی فراہمی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہمیشہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت کے لیے فخر کاباعث رہا ہے،اس سال بھی ہم 50000ملازمتیں فراہم کررہے ہیں،جن میں سے 20000ملازمتیں محکمہ پولیس میں دی جائیں گی،تقریبا10000ملازمیتیں تعلیم کے شعبے میں اور3500ملازمتیں صحت کے شعبے میں جبکہ باقی ملازمتیں دیگر شعبوں میں دی جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محکمہ تعلیم کا28فیصدبجٹ بڑھادیاگیاہے جوکہ160ارب روپے کردیاگیاہے پرائمری سیکنڈری تعلیم پر144ارب روپے مختص کیے گئے ہیں محکمہ تعلیم کی تنخواہوں کی بجٹ7.4فیصدبڑھادی گئی ہے۔اسکولوں کیلئے4ارب68کروڑ،اسکول کالج کی مرمت کیلئے15ارب40کروڑروپے،ایجوکیشن مینجمنٹ آرگنائیزیشن کیلئے ایک ارب روپے،اسکولز مینجمنٹ کمیٹی کیلئے ایک ارب50کروڑروپے،اسکول کنسولیڈیشن گرانٹ کیلئے ایک ارب80کروڑطالبات کے وظائف کیلئے ایک ارب50کروڑروپے،اسکولوں میں بجلی،کے بلوں کیلئے27ارب30کروڑروپے اورمحکمہ تعلیم میں نئے رحجانات متعارف کرانے پر50کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں۔صرف تعلیم کے شعبہ پررواں سال13ارب20کروڑروپے رکھے گئے تھے نئے بجٹ میں اس کی رقم بڑھاکر17ارب20کروڑروپے کردی گئی ہے۔بورڈزاوریونیورسٹیزکیلئے3ارب روپے کھے گئے ہیں۔ایک ارب روپے ایسٹوٹاپر،20کروڑروپے خصوصی تعلیم پراور صوبائی ترقیاتی منصوبہ میں2ارب 80کروڑروپے غیرملکی فنڈزسے چلنے والے منصوبوں کیلئے مختص کیے گئے ہیں بنیادی تعلیمی پروگرام پر2ارب روپے امریکی امداداوردیہی سندھ میں پرائمری اسکولوں کوایلیمینٹری اسکول میں تبدیل کرناشامل ہیں جاپان کے امدادی ادارے جائکا13کروڑ70لاکھ روپے فراہم کرے گا،صوبہ میں7نئے ڈگری کالج قائم کیے جائیں گے تمام اضلاع میں25کمپری ہینسواور25انگلش میڈیم اسکول قائم کیے جائیں گے جائکاکے تعاون سے سندھ کے12اضلاع میں دیہی علاقوں میں58گرلزپرائمری اسکولوں کواپ گریڈ کرکے ایلیمینٹری اسکول بنایاجائے گا260آئی سی ٹی اکیڈمی بنائی جائیں گی 106اسٹیٹ آف اسکولز بنائے جائیں گے اس منصوبہ پرامریکہ13ارب روپے اور حکومت سندھ 87کروڑروپے دے گی ،محکمہ تعلیم میں ایک لاکھ85ہزارملازمین کی بائیومیٹرک تصدیق کرائی گئی اب حاضری سسٹم بھی جدید بنایاگیاہے 8038طلبہ کواعلی تعلیمی اداروں میں تعلیم دلانے کیلئے 82کروڑ50لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں محکمہ تعلیم میں تین مراحل میں30ہزارنئی بھرتیاں کی گئیں225مانیٹرزکوبھرتی کیاگیاہے تاکہ تعلیمی اداروں کی حاضری کویقینی بناجاسکے رواں مالی سال میں صحت کابجٹ57ارب90کروڑروپے تھاجواب بڑھاکر65ارب90کروڑروپے کردیاہے۔محکمہ صحت کے ترقیاتی منصونوں پر14ارب روپے رکھے گئے ہیں سرجیکل آلات،آکسیجن،ایکس رے فلموں مریضوں کی غذائی اخراجات میں35فیصداضافہ کیاگیاہے مشنری اورایمبولنس پر20فیصدرقم بڑھادی گئی ہے پی پی ایچ آئی کابجٹ 60کروڑروپے سے بڑھاکر13ارب روپے کردیاگیاہے جیکب آبادمیں200بستروں کااسپتال قائم کیاگیاہے سول اسپتال کراچی میں6ارب روپے کے خرچ سے بینظیربھٹوٹراماسینٹربنایاگیاہے جس کے آپریشنل اخراجات ایک ارب67کروڑروپے رکھے گئے ہیں جون2017ء تک صوبہ کے200مقامات پرڈائیلاسزمراکزقائم کیے جائیں گے ایس آئی یوٹی کی گرانٹ 3ارب روپے سے بڑھاکر4ارب روپے کردی گئی ہے ٹرانسپلانئیشن کمپلیکس دسکھرکیلئے 2ارب 30کروڑروپے 100ڈائیلاسزمشینوں کی خریداری کیلئے 10کروڑروپے کراچی میں جگر ٹرانسپلانٹ کیلئے 6ارب70کروڑروپے رکھے گئے ہیں این آئی سی وی ڈی کوایک ارب80کروڑروپے ملیں گے انڈس اسپتال کی گرانٹ 30کروڑروپے سے بڑھاکر50کروڑروپے کردی گئی ہے مڈوائف کی تعداد1924سے بڑھاکر2300کردی گئی ہے 2014ء میں پولیوکے30کیسزسامنے آئے 2015ء میں12کیسزسامنے آئے،9اضلاع میں نیوٹریشن سپورٹ پروگرام شروع کیا لیاقت یونیورسٹی اسپتال میں دماغ کی سرجری کی اپ گریڈ یشن کی جائے گی،کوریاکی امدادسے سکھرمیں بچوں کااسپتال قائم کیاجائے گا۔ہالامیں طالب المولی میڈیکل کالج اورمینجمنٹ اسپتال قائم کیا جائے گا،پکاچانگ خیرپورمیں ایمرجنسی سینٹر،مٹھی میں پیرامیڈکل انسٹی ٹیوٹ تعمیر کیے جائیں گے،انہوں نے کہا کہ پولیس اوررینجرز سمیت امن امان کی بحالی پررواں مالی سال میں 70ارب روپے رکھے گئے تھے اب 16فیصد بڑھا کر82ارب روپے کردیاگیا ہے،سندھ پولیس کابجٹ 63ارب روپے سے بڑھا کر74ارب روپے کیاگیا ہے شہید پولیس اہلکاروں کے ورثاء کومعاوضہ 20لاکھ روپے سے بڑھا کر50لاکھ روپے کردیاگیا ہے 20ہزارنئے اہلکاربھی شامل ہوں گے انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کی تعداد بڑھائی جائے گی،پولیس میں خریداریوں پر15ارب 20کروڑروپے رکھے گئے ہیں200پراسیکیوٹر انسپکٹراور200انسپکٹربھرتی کئے جائیں گے۔انٹیلی جنس نیٹ ورک کے لیے ڈیٹاسینئر28کروڑروپے سے خرچ کیاجائے گا۔کراچی میں پولیس اورکے ایم سی کے تعاون سے خفیہ کیمرے لگائے جائیں گے۔مجرموں کے ریکارڈ کے لیے آٹومشن سسٹم فعال کیاجائے گا۔پولیس اہلکاروں کی بیواؤں کوبینظیرانکم سپورٹ کے لے اے ٹی ایم کارڈ بناکردیئے جائیں گے۔محکمہ توانائی پر20ارب 10کروڑروپے کابجٹ رکھاگیا ہے جس میں 25ارب روپے بجلی کے بلوں کی مد میں ہیں محکمہ کاترقیاتی بجٹ 6ارب 35کروڑروپے رکھاگیا ہے ،تھرکے کوئلہ سے 660میگاواٹ بجلی پیداکرنے کامنصوبہ تیار کرلیا گیا ہے 2018ء میں وہاں باقاعدہ بجلی پیداہوناشروع ہوجائے گی ،اورگلے سال کوئلہ کی مقداربڑھا کر1320میگاواٹ بجلی پیداکی جائے گی 53ہزار ایکڑ زمین بجلی کے منصوبوں پر309میگاواٹ بجلی پیداہوگی،ہواسے بجلی پیداکرنے کے منصوبہ کوآخری شکل دی گئی ہے اس میں 475میگاوات بجلی پیدا ہوگی،ہوا سے بجلی پیداکرنے کے 46منصوبوں پر3550میگاواٹ بجلی پیداکی جائے گی،حکومت سندھ نے 24شمسی توانائی کے منصوبے بنائے ہیں جس میں نیشنل گرڈ میں 1450میگاواٹ بجلی شامل ہوگی،روہڑی اورناراکینال پر9میگاواٹ اور15میگاواٹ بجلی پیداہوگئی،میونسپل سالہ ویسٹ اوراینگروویسٹ منصوبہ کے تحت خیرپور میں 20میگاواٹ بجلی پیداکی جائے گی،سوئی سدرن گیس کمپنی کو6ارب روپے فراہم کئے تاکہ دیہاتوں میں گیس فراہم کی جاسکے،انہوں نے کہا کہ روڈسیکڑکے لیے 22ارب 40کروڑروپے رکھے گئے ہیں سڑکوں کی تعمیرمرمت پر3ارب 70کروڑروپے سے بڑھا کر4ارب 50کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں رواں مالی سال 2600کلومیٹر روڈبنائے گئے تھے نئے مالی سال میں 328کلومیٹرعالمی معیار کی سڑکیں تیارکی جائیں گی ملاکاتیار پل اورٹنڈومحمدخان ،میرپوربھٹوروکونیشنل ہائی وے سے منسلک کیاجائے گا،سیفل سے جیکب آباد ،ایس ایم تھہم سے رتوویروتک ،خیبرسے سانگھڑ براستہ ٹنڈوآدم،سانگھڑ سے میرپورخاص براستہ سندھڑی،ٹنڈومحمدخان سے بدین وارڈگری سے نوکوٹ تک یہ سڑکیں بنیں گی،انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں محکمہ آبپاشی کابجٹ 17ارب 70کروڑروپے سے بڑھاکر 18ارب 70کروڑروپے کردیا گیا ہے جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام پر14ارب روپے شامل ہیں،دیگرمنصوبوں میں ٹیوب ویل لگانے ،نکاسی کے منصوبے بنانے چھوٹے ڈیربنانے اورنہروں کی صفائی کرنے پرخرچ کئے جائیں گے ،کینجھرجھیل سے کراچی کوپانی فراہم کرنے کامنصوبہ جون 2017ء میں مکمل کیاجائے گا،مختلف اضلاع میں شمسی توانائی سے ٹیوب ویل لگائے جائیں گے عمرکوٹ سے چھاچھروتک زیرزمین پانی کے ذخائر قائم کئے جائیں گے ،تینوں بڑے بیراجوں کی مرمت کی جائے گی،4750میل نہروں کومضبوط کیاگیا ہے،انہوں نے کہا کہ 60فیصد آبادی کاانحصار ذراعت پرہے،جی ڈی پی کا24فیصد اس پرمشتمل ہے زراعت کے محصولاتی اخراجات 6ارب 70کروڑروپے کردیئے گئے ہیں،سالانہ ترقیاتی پروگرام میں زراعت کاحصہ 5ارب 20کروڑروپے سے رواں مالی سال میں 1500زرعی آلات پررعایتیں دی گئی تھیں جس سے 18ہزار ایکڑزمین قابل کاشت ہوئی 433ٹیوب ویل رعایتی نرخوں پرلگائے جائیں گے
شمسی توانائی کے 73ٹیوب ویل الگ سے لگائے جائیں گے آئندہ مالی سال میں 715ٹیوب ویل رعایتی نرخوں پردیئے جائیں گے ،زرعی پیداوار کومحفوظ بنانے اوران کی خرید وفروخت کے لیے نظام بنایا گیا ہے عالمی بینک اورکاشتکاروں کے اشتراک سے زرعی مشینیں اورآلات لائے جائیں گے انہوں نے کہا کہ ماس ٹرانزٹ پروگرام پر9ارب 90کروڑروپے رکھے گئے ہیں،محکمہ ٹرانسپورٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 3ارب 20کروڑروپے رکھے گئے ہیں۔جو6.7فیصد اضافہ ہے ۔ماس ٹرانزٹ اتھارٹی قائم کرنے کے لیے سندھ اسمبلی میں بل لایاجائے گا،بیلولائن راہداری 16کلومیٹر طویل بنائی جائے گی جس پرروزانہ ڈیڑھ لاکھ افراد سفر کرسکیں گے،اورنج لائن منصوبے پر2ارب 35کروڑ روپے خرچ کیئے جائیں گے۔جو4.7کلومیٹر ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن اورنگی ٹاؤن بورڈآفس ناظم آباد تک ہوگی،جس پرروزانہ 50ہزار افراد سفر کریں گے۔
ریڈلائن راہداری 21.5کلومیٹر ہوگئی جس پرروزانہ ساڑھے تین لاکھ افراد سفر کرسکیں گے،جوماڈل کالونی سے مزارقائد تک ہوگی،گرین لائن سرجانی ٹاؤن سے شروع ہوکر میونسپل پارک ایم اے جناح روڈ تک ہوگی،اس پر16ارب روپے خرچ ہوں گے۔انٹراسٹی بسوں کے منصوبوں کے لیے 200بسوں کی خریداری پر50کروڑروپے رکھے گئے ہیں کراچی سرکلرریلوے 43.3کلومیٹرپرمحیط ہوگا،جس میں24اسٹیشن ہوں گے،اس پر2ارب 60کروڑامریکی ڈالرخرچ ہوں گے،انہوں نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود کابجٹ ایک ارب 39کروڑروپے کیاگیا ہے جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اس کا حصہ 29کروڑروپے ہے اس رقم میں دارالامان اوردارالاطفال میں سہولت بڑھائی جائیں گی اورفرنیچربھی خریداجائے گا،چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کیلئے20کروڑروپے رکھے گئے ہیں ٹھٹہ اور کراچی میں کمیونٹی ڈیولپمنٹ سینٹرقائم کیے جائیں گے انہوں نے کہاکہ محکمہ ترقی نسواں کابجٹ 22کروڑ91لاکھ روپے کردیاگیاہے کراچی میں ڈے کیٹرسینٹراور خواتین شکایتی مراکزقائم کیے جائیں گے 13کروڑ50لاکھ روپے ضرورتمندخواتین اور قیدی بچوں کی قانونی معاونت پررکھے گئے ہیں ہرڈویژن میں وومن ڈیولپمنٹ کمپلیکس قائم کیے جائیں گے انہوں نے کہاکہ محکمہ خصوصی تعلیم کابجٹ 82کروڑ83لاکھ روپے کردیاگیاہے 10خصوصی تعلیم کے مراکزکی مرمت وتزئیں کیلئے 10کروڑروپے رکھے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ محکمہ اقلیتی امورپر37کروڑروپے رکھے گئے ہیں،پانچ سالوں میں55اقلیتی مذہبی عبادت گاہوں کی تزنین وآرائش کی گئی اور15ہزار288اقلیتی مذہبی برادری کے افرادکی مالی معاونت کی گئی،انہوں نے کہاکہ کھیلوں کابجٹ83کروڑ29لاکھ روپے کیاگیاہے اور ترقیاتی منصوبوں کے2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں8شہروں میں اسپورٹس اسٹیڈیم قائم کئے جائیں گے ۔
سندھ کے آئندہ مالی سال 2016-17 ء میں محکمہ داخلہ کے لئے 82.3بلین مختص کئے گئے ہیں ۔ رواں مالی سال کے تخمینہ میں 70.8بلین ہے جو کہ 16.2فیصد اضافہ ہے۔ سندھ پولیس کابجٹ 63.3بلین سے بڑھا کر 74بلین کیاگیا ہے جو 16.9فیصد کا اضافہ ظاہر کررہاہے۔ پولیس کے لئے 8.9بلین کی SNEکا اضافہ کیاگیا ہے۔ محکمۂ داخلہ کے سالانہ ترقیاتی منصوبے کے لئے 2بلین رکھے گئے ہیں۔پولیس کی کارکردگی کو بڑھانے کی حکمت عملی میں تین کلیدی نکات ہیں ۔پولیس اہلکاروں کی فلاح و بہبود،رواں آپریشن کو مزید مؤثر بنانا،پولیس کی استعدادی صلاحیتوں کو بڑھانااوروہ پولیس اہلکار جو فرائض کی ادائیگی کے دوران شہادت کو گلے لگاتے ہیں ان کا معاوضہ 2ملین سے بڑھا کر 5ملین کردیاگیا ہے۔ شہید کے ورثاء کو دی گئی زمین کی ڈویلپمنٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔جبکہ شہید کے ایک بچہ کو اس کی قابلیت کے لحاظ سے سرکاری ملازمت بھی دی جائے گی۔پولیس آپریشنز کی کارکردگی کو بڑھانے کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔20,000اہل کار مزید بھرتی کئے جائیں گے۔ رواں مالی سال 2015-16میں 10,000پوسٹیں خالی ہونے پر ان میں CPEC 2000سیکورٹی کے لئے 2000ایکس سروس ، 6000ٹریفک پولیس کراچی اور 2000اہلکار RRFسینٹر کے لئے تقرری کی جائیں گی۔ اگلے مالی سال میں 10,000نئی پوسٹ تخلیق کی جائیں گی۔ ان میں 4000پوسٹ کراچی رینج کے لئے ، 1000حیدرآباد کے لئے ۔ 750لاڑکانہ کے لئے ۔ 600میر پور خاص کے لئے ، 550شہید بے نظیر آباد کے لئے ، 600سکھر کے لئے اور آئی ٹی کیڈر کے لئے 2500پوسٹیں ہوں گی۔ بھرتی کی پالیسی کی تشکیل میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنایاجائے گا۔ میرٹ پر بھرتی کے لئے ایک سپروائرزری بورڈ بھی تشکیل دیاجائے گا۔انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی تعداد بھی بڑھائی گئی ہے جس سے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی استعداد بڑھی ہے۔
پولیس ٹریننگ اسکولز میں بائیو میٹرک حاضری کو متعارف کرایا گیا ہے اور ان کے نصاب میں بھی خصوصی مضامین شامل کرکے نظرثانی کی گئی ہے۔ مشینی و آلات بشمول اسلحہ، ایمونیشن ، بکتر بند اور آپریشنل گاڑیوں کی خریداری کے لئے رقوم مختص کی گئی ہے۔ خریداری کی SNEمیں 5.2بلین کی رقم مختص کی گئی ہے جو فزیکل اثاثوں کے لئے ہے۔ جس میں2.5بلین کی رقم ٹرانسپورٹ کے لئے 0.65بلین مشینری کی خریداری کے لئے اور 2بلین کی رقم دیگر اثاثے بشمول اسلحہ اور ایمونیشن شامل ہیں۔ استغاثہ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لئے 200پراسیکیوٹنگ انسپکٹر اور 200انسپکٹرز کی تقرری کی جائے گی۔ تحقیقات کو مزید آگے بڑھانے کے لئے GSMلوکیٹرز انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان کی خریداری اورمرمت کے لئے 200ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔انٹیلیجنس کے باہمی مکینزم کو مزید بہتر بنانے کے لئے اسپیشل برانچ میں 281ملین لاگت سے ایک ڈیٹا سینٹر اور انٹیلیجنس اسکول بنائے جارہے ہیں جس کے لئے مالی سال 2016-17میں رقم رکھی گئی ہے۔ تحقیقات کی بنیادی ضرورت کے لئے فارنسک سائنس لیبارٹری اور ایکسپلوزیو لیبارٹری کے قیام کے لئے 2.5بلین مختص کئے جائیں گے۔
سندھ حکومت نے مزدور کی کم سے کم تنخواہ 1 ہزار اضافے سے 14 ہزار روپے ماہانہ کر دی ہے ۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں بیس ہزار ، محکمہ تعلیم میں دس ہزار اور مجموعی طور پر پچاس ہزار نوکریوں کا اعلان کیا گیا ہے ۔ خواتین کی ترقی کے لیے مختص بجٹ میں 149 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اقلیتوں کی بہبود کے لیے بجٹ میں 30 کروڑ روپے مختص ہیں ۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص بجٹ اس سال ترقیاتی بجٹ میں مزید 50 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے، سالانہ ترقیاتی بجٹ میں 39 فیصد اضافہ کیا گیا۔ مجموعی ترقیاتی اخراجات کا حجم 266 ارب روپے ہے ۔ شہر کے اہم انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ شاہین کمپلیکس پر فلائی اوور کی تعمیر کے لیے 80 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ فلائی اوور کا نام شہید بے نظیر بھٹو فلائی اوور رکھا جائے گا ۔ پپری فلٹر پلانٹ اور پمپمنگ اسٹیشن کے لیے 90 کروڑ روپے رکھے گءِے ہیں ۔ حسن اسکوائر سے نیپا کے لیے سڑک کی تعمیر پر 77 کروڑ روپے خرچ ہونگے ۔ بلوچ کالونی فلائی اوور کی تشکیل نو کے لیے 12 کروڑ روپے رکھیں ہیں ۔ اسلامیہ بوائز پرائمری اسکول ناظم آباد کے لیے 3 کروڑ روپے دیے جائیں گے ۔ اسٹارگیٹ شاہراہ فیصل پر انڈر پاس کی تعمیر کے لیے 50 کروڑ روپے رکھے ہیں ۔
سندھ کا بجٹ پیش !ملازمین کی تنخواہیں کتنی فیصد بڑھیں ؟ پتہ چل گیا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں