پیر‬‮ ، 23 جون‬‮ 2025 

خورشید شاہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بڑے اضافے کا مطالبہ کردیا

datetime 7  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی )قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور اقتدار میں خراب معیشت کے باوجود سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 140فیصد اضافہ کیا، موجودہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مراعات یافتہ طبقات کو مزید مراعات دینے کی بجائے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 10فیصد کی بجائے پیپلز پارٹی کے دور میں کئے گئے اضافے کے مطابق بڑھائیں، حکومت میڑو بس اور اورنج ٹرین منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کر نے کی بجائے تعلیم اورصحت کے منصوبوں کے لئے فنڈز مختص کرے ، حکومت 8سو ارب روپے کا پی ایس ڈی پی داسو ،بھاشا اور پونجی ڈیم کی تعمیر کے لئے وقف کرے ہم ساتھ رہیں گے ۔ دعوے کے ساتھ کہتا ہوں کہ حکومت کے 2018میں لوڈ شیڈنگ ختم کے دعوے غلط ثابت ہوں گے ۔ 2018میں بھی لوڈ شیڈنگ ختم نہیں کر سکیں گے ۔ اگر پی ایس ڈی پی کا دریا صرف پنجاب میں بہتا رہا تو فیڈریشن خطرے سے دوچار ہو جائے گی ۔ پیر کو ایوان میں بجٹ 2016-17پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ حکومت ہمیشہ کہتی ہے کہ مشکل حالات میں بجٹ پیش کر رہے ہیں یہ تاریخی ڈائیلاگ ہر دور کی حکومت کہتی ہے ۔ اس موجودہ بجٹ کو دیکھ کر معاشی ماہرین بھی گھبرا گئے ہیں کیونکہ اس میں کوئی سمت واضح نہیں ہے ۔ بجٹ کو کسی طور پر بھی عوام دوست نہیں کہا جا سکتا ۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں فیڈریشن کو مضبوط کیا ۔ موجودہ حکومت کے دور میں فیڈریشن کمزور ہوئی ہے ۔ میثاق جمہوریت میں 1973کے آئین کی اصل حالت میں بحالی کا وعدہ پیپلز پارٹی نے پورا کیا ، سالوں بعد این اید سی ایوارڈ کا اعلان کیا، پارلیمنٹ کے سر پر لٹکتی تلوار اٹھاون ٹوبی کو ختم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 1270ارب روپے کے خسارے کا بجٹ پیش کر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈار صاحب نے گزشتہ بجٹ میں اسلام آباد سے مری اور مظفر آباد کے درمیان ٹرین سروس شروع کرنے اور کشمیر ٹرین کے نام سے نئی کمپنی بنانے کا اعلان کیا مگر آج تک اس کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ، شاید اس منصوبے کے فنڈز اورنج ٹرین لاہورمیں منتقل کر دیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کہتی ہے کہ 2018 میں لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی لیکن میں دعوے سے کہتا ہوں کہ 2018میں بھی لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال پاور اسٹیشن کی پیداواری گنجائش 13سو میگاواٹ ہے،یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا مگر اس کی ٹرانشمیشن لائن نہیں ہے ، ساہیوال پنجاب کی گرین سٹی ہے اس کول پراجیکٹ کی وجہ سے اس کی آدھی آبادی 15سال میں آلودگی سے بیماری ہو جائے گی ۔ نندی پوری کے منصوبے پر بڑے ڈھول بجائے گئے کہ پاکستان روشن ہو جائے گا مگر وزیر اعظم کے افتتاح کر کے واپس آتے ہی یہ پاور اسٹیشن اندھیرے میں ڈوب گیا۔ آج پاکستان میں لوڈ شیڈنگ 14گھنٹے ہے ، کیا پاکستان کے دیہاتی علاقے ملک کا حصہ نہیں ہیں ۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ بجلی کا شارٹ فال 3ہزار میگاواٹ ہے اصل میں یہ شارٹ فال 6ہزار میگاواٹ سے زائد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے سالوں میں پاکستان کو بہت بڑا آبی مسئلہ درپیش ہو گا، ہم نے آبی ذخائر بنانے پر بھی نہیں سوچا جس کے ہم سب ذمہ دار ہیں ، پاکستان کی 40فیصد آبادی زراعت سے منسلک ہے مگر حکومت نے اس شعبے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے،گزشتہ سال کی حکومت نے زراعت کی پیداوار کا ہدف3.9رکھا ہے جو جو 0.19 فیصد رہا ۔ کاٹن کی فصل میں 28فیصد کمی ہوئی۔ 40لاکھ گانٹھیں کم پیدا ہوئیں ، ٹریکٹر پر سیل ٹیکس زیرو فیصد کیا جائے ،حکومت کا دعویٰ ہے کہ بجٹ خسارہ 3.8 فیصد ہے، درحقیقت بجٹ 6 فیصد سے زیادہ ہے،600 ارب کا سرکلر ڈیٹ کو بجٹ خسارے میں شو نہیں کیا گیا، ہر پیدا ہونے والا بچہ ایک لاکھ 60 ہزار 850 روپے کا مقروص ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ کا ٹارگٹ 5.5 فیصد رکھا گیا مگر حکومت کہتی ہے کہ 4.7 فیصد کا ٹارگٹ حاصل ہوا ہے جبکہ اقتصادی ماہرین کہتے ہیں کہ یہ شرح صرف 3.7فیصد رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح فیڈریشن نہیں چل سکتی کہ پی ایس ڈی پی کا دریا ایک ہی صوبے میں بہتا رہے، اس طرح کا بجٹ فیڈریشن کیلئے خطرے کا باعث بن سکتا ہے، وفاق کے وسائل کی تقسیم فیڈریشن کی بقاء کیلئے خطرے کا باعث نہیں بننی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو ملنے والی اربوں کی ترقیاتی سکیمیں دیکھ کر ہر رکناسمبلی دعا کرتا ہے کہ ہر سال پانامہ لیکس ہوں تا کہ اسے بھی کچھ ترقیاتی منصوبے مل سکیں، موجودہ حکومت کے دور میں ملکی قرضوں میں 500 ارب کا اضافہ ہوا، غیر ملکی قرضوں میں 6ہزار ارب کا اضافہ ہے، حکومت کے تین سال میں ساڑھے 300 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوا ہے، آئین کے تحت قرضے جی ڈی پی کا 60فیصد سے زائد نہیں ہو سکتے، بصورت دیگر پارلیمنٹ سے اجازت ضروری ہے، مگر 3سالوں سے آئین کی خلاف ورزی کر کے 60 فیصد سے زائد قرضے لے جا رہے ہیں اور پارلیمنٹ سے منظوری بھی نہیں لی جا رہی، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا غریب عوام کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، ڈیزل پر 100فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے، فرنس آئل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود بجلی کی قیمتیں اتنی سستی نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ آجکل ٹی او آرز کا زمانہ ہے تو معیشت کے بھی ٹی او آرز بنا لیتے ہیں، 60فیصد لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، ہمارے پاس نادرا کا بہترین ڈیٹا بیس موجود ہے اسے استعمال کر کے 32 لاکھ لوگوں کو نیٹ میں لے آئیں اگر ان ڈائریکٹر ٹیکس ہی لگانا ہے تو پھر ایف بی آر کے سفید ہاتھی کو ختم کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 800 ارب کا سارا پی ایس ڈی پی ختم کر کے داسو اور بھاشا ڈیم بنانے پر خرچ کرے ، اپوزیشن ساتھ دے گی۔ انہوں نیکہا کہ اقتصادی سروے کی رپورٹ کے مطابق5کروڑ لوگ غربت کی شرح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں خراب معیشت کے باوجود پانچ سالوں میں 140فیصد تنخواہیں بڑھائیں لیکن موجودہ حکومت نے چوتھی دفعہ 10فیصد تنخواہیں بڑھائیں، کرپشن کرنے والے دہشت گرد ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…