اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ریڈ زون میں مظاہرین کے قائدین اور حکومتی وفد نے کامیاب مذاکرات کے بعد سات نکاتی ایجنڈے پر اتفاق کرلیا جس میں کہاگیا ہے کہ پرامن احتجاج کر نے والے گرفتار شدگان کو رہا کردیا جائیگا ¾ علماءکرام پر درج مقدمات کی واپسی کا جائزہ لیا جائیگا ¾توہین رسالت کے مقدمات میں سزا یافتہ کسی فرد کو کوئی رعایت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ¾ فورتھ شیڈول کی فہرست پر نظر ثانی کا عمل جاری ہے ¾بے گناہ افراد کے نام خارج کر دیئے جائینگے ¾ضابطہ فوجداری کی دفعہ C 295 میں کوئی ترمیم زیر غور نہیں ہے اور نہ اس میں کوئی ترمیم کی جائیگی جبکہ کامیاب مذاکرات کے بعد قائدین نے دھرنا ختم کر نے کااعلان کر دیا جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موبائل فون سروس بھی بحال کر دی گئی ۔ بد ھ کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے چار روز سے دھرنا دینے والے مظاہرین کے قائدین اور حکومت کے درمیان بالآخر مذاکرات کامیاب ہوگئے ¾ وفاقی حکومت ¾ اسلام آباد انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور منگل کی رات ہوا تاہم وہ کامیاب نہیں ہوسکا اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو بھی بدھ کو ڈی چوک خالی کرالیا جائیگا اس سلسلے میں آپریشن دن کی روشنی میں میڈیا کے سامنے ہوگا تاہم بد ھ کو مذاکرات کا سلسلہ دن بھر جاری رہا اس دور ان اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے آپریشن کئے جانے کی تیاری بھی مکمل کرلی گئی تھی اور ایس پی اسلام آباد نے پولیس اہلکاروں سے خطاب کر کے ان کے حوصلے بلند کئے تاہم مذاکرات بھی چلتے رہے ۔حکومتی وفد میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیرمملکت مذہبی امور پیرالحسنات شامل تھے جبکہ مظاہرین کی جانب کی جانب سے دھرنا شرکاءکے قائدین ثروت قادری ¾مولانا شاہ اویس نورانی اور رفیق پردیسی نے اہم کر دار ادا کیا اسسٹنٹ کمشنر عبد الستار عیسانی بھی متحرک رہے ذرائع نے بتایا کہ شام چھ بجے حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان سات نکاتی معاہدے پر اتفاق ہوگیاذرائع کے مطابق معاہدے میں کہاگیا کہ C 295پی پی سی میں کوئی ترمیم زیر غور نہیں ہے اور نہ اس میں کوئی ترمیم کی جائیگی ۔معاہدے کے مطابق پرامن احتجاج کر نے والے گرفتار شدگان کو رہا کردیا جائیگا ¾ توہین رسالت کے مقدمات میں سزا یافتہ کسی فرد کو کوئی رعایت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ¾معاہدے میں کہاگیا کہ فورتھ شیڈول کی فہرست پر نظر ثانی کا عمل جاری ہے بے گناہ افراد کے نام خارج کر دیئے جائینگے ¾ علماءکرام پر درج مقدمات کی واپسی کا جائزہ لیا جائیگا ۔معاہدے میں کہاگیا کہ میڈیا پر فحش پروگراموں کی روک تھام کےلئے علماءکرام ثبوتوں کے ہمراہ پیمرا سے رجوع کرینگے جو کہ قانون کے مطابق کارروائی کر نے کا مجاز ادارہ ہے ۔معاہدے کے مطابق نظام مصطفی کے ضمن میں سفارشات مرتب کر کے وزارت مذہبی امور کو پیش کی جائیں گی ۔ادھر مذاکرات کے بعد قائدین نے دھرنا ختم کر نے کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ دعا کے بعد سب لوگ پر امن طورپر اپنے گھروں میں روانہ ہو جائیں اویس نورانی نے کہاکہ حاجی رفیق پردیسی کا شکر گزار ہوں جنہوںنے اہم کر دار ادا کیا اس موقع پر رفیق پردیسی نے کہاکہ ہماری پوری کوشش تھی کہ معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو جائے اور کسی قسم کا کوئی نقصان نہ ہو ۔ حکومت کی جانب سے آپریشن کےلئے بلائی گئی فورسز بھی ہٹالی گئی¾ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چار روز سے بند موبائل فون سروس بحال کر دی گئی اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے ہدایت کی تھی کہ بغیر تشدد کے فوری طورپر ڈی چوک خالی کرایا جائے ۔